ادویات کی نایابی

April 30, 2024

ملک میں ضروری ادویات کی نایابی کا مسئلہ نیا نہیں، ذرائع ابلاغ میں مہینوں سے اس کا ذکر ہوتا چلا آرہا ہے جبکہ آج سے ایک سال پہلے مارچ2023ء کے اوائل میں وفاقی وزارت صحت کی جانب سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو لکھے گئے مراسلے میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک بھر میں جان بچانے والی ادویات سمیت متعدد دواؤں کی شدید قلت ہوگئی ہے ۔ خود اسلام آباد میں131دواؤں کی عدم دستیابی کا ذکر مراسلے میں کیا گیا تھا۔ وزرات صحت نے ڈریپ کو ادویات کی بلا تعطل فراہمی اور دستیابی کیلئے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈریپ حکام نے وزارت صحت کا خط موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ادویات کی عدم دستیابی کے معاملے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں لیکن اس پورے عرصے میں مسئلے کے حل کیلئے کوئی نتیجہ خیز کارروائی منظر عام پر نہیں آئی جس کے باعث ملک بھر میں روزمرہ استعمال کی بہت سی ادویات نایاب ہوگئی ہیں یا بلیک میں مقررہ نرخ سے بہت زیادہ قیمت میں ملتی ہیں۔ تاہم ڈریپ نے بالآخر ملک میں جان بچانے والی ادویات کی قلت کے معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ادارے کے سربراہ کی ہدایت پر صوبائی دفاتر کو مراسلہ ارسال کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جان بچانے والی ادویات کی دستیابی کیلئے مارکیٹ کی نگرانی کی جائے اور ملک بھر کے ادویات کے بازاروں میں ہنگامی سروے کئے جائیں۔ مراسلے میں صوبائی دفاتر کو تین روز میں نایاب ادویات کی تفصیلی رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈریپ حکام کو کم از کم اب اس مسئلے کو دواؤں کی قیمت میں غیرضروری اضافے کی اجازت دیے بغیرپائیداربنیادوں پر حل کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات عمل میں لانے چاہئیں نیز مسئلے کے حل میں تاخیر کے ذمے داروں کا محاسبہ بھی کیا جانا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998