خاور مانیکا کے مطابق عدالت کی ہمدردیاں PTI کی طرف ہیں جس کا ثبوت نہیں دیا گیا: تفصیلی فیصلہ

April 30, 2024

خاور مانیکا—فائل فوٹو

اسلام آبادکی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے خاور مانیکا کی عدت میں نکاح کیس ٹرانسفر کرنے کی درخواست مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے 2 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خاور مانیکا نے بیانِ حلفی کے ساتھ کسی اور عدالت میں کیس ٹرانسفر کرنے کی درخواست دی، خاور مانیکا کو ذاتی حیثیت میں عدالت نے سنا، شکایت کنندہ کے وکیل نے بھی دلائل دیے۔

عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ سیکشن 528 کے تحت اپیل پر سماعت شروع ہو جائے تو کیس ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا، مرکزی اپیلیں زیرِسماعت ہونے کی وجہ سے سزا معطلی کی درخواستوں پر آج کی تاریخ تک فیصلہ نہیں کیا گیا۔

تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ موجودہ اسٹیج پر کیس کی ٹرانسفر کی درخواست کو منظور نہیں کیا جا سکتا، صرف اسلام آباد ہائی کورٹ ہی اس کیس کو کسی اور عدالت ٹرانسفر کر سکتی ہے۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کا تفصیلی فیصلے میں کہنا ہے کہ خاور مانیکا کے مطابق عدالت کا جھکاؤ اور ہمدردیاں پی ٹی آئی کی طرف ہیں، خاور مانیکا نے الزام کو ثابت کرنے کے لیے کوئی بھی ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خاور مانیکا کے مطابق فرح گوگی نے عدالت کو اپنی مرضی کا فیصلہ لینے کے لیے مینج کیا ہے، جس کا خاور مانیکا نے کوئی بھی دستاویزی ثبوت جمع نہیں کروایا۔

جج شاہ رخ ارجمند نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ 21 سالہ جوڈیشل کیریئر میں پہلی بار مجھے ایسی درخواست موصول ہوئی، ہائی پروفائل کیسز سمیت کئی کیسز کی سماعت کی لیکن ایسی کوئی شکایت کسی نے میرے خلاف نہیں کی۔

تفصیلی فیصلے میں جج شاہ رخ ارجمند کا کہنا ہے کہ میں اپنا جوڈیشل کام ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ کر رہا ہوں، ہر جج انصاف کی فراہمی کا مقدس فریضہ سر انجام دے رہا ہے۔

جج شاہ رخ ارجمند نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ مجھ پر کسی بھی پارٹی کی جانب سے کوئی بھی دباؤ نہیں ہے، تمام حقائق کو دیکھتے ہوئے خاور مانیکا کی درخواست کو مسترد کیا جاتا ہے۔

تفصیلی فیصلے میں عدالت نے حکم دیا ہے کہ خاور مانیکا کے وکلا 8 مئی کو حتمی دلائل دیں، دلائل نہ دینے کی صورت میں اپیلوں کو فیصلے کے لیے مقرر کر دیا جائے گا، آئندہ سماعت پر دلائل نہ دیے گئے تو دلائل کے لیے مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔