اے لیول میں اعلیٰ گریڈ لینے والے طلبہ میڈیکل میں داخلہ سے محروم

May 01, 2024

مانچسٹر (ہارون مرزا) سیکڑوں ذہین طلبہ کو اے لیول میں بہترین گریڈ حاصل کرنے کے باوجود میڈیکل کی تعلیم سے محروم کئے جانے کاانکشاف ہوا ہے برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکام نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ پانچ برس میں کم از کم تین اے ایس والے 1550سے زیادہ طلبہ کو میڈیکل اسکول میں جگہ دینے سے انکار کردیا گیا ہے،محکمہ تعلیم نے انکشاف کیا کہ 2022میں تین میں سے تقریباً ایک درخواست دہندگان (28فیصد) اعلیٰ گریڈ لینے کےباوجود مسترد کر دیئے گئے، یہ 2018میں 14فیصد سے دوگنا ہے، ہر سال زیادہ طلبہ ٹاپ گریڈ حاصل کر رہے ہیں لیکن میڈیکل اسکول میں نشستوں کی تعداد 7500تک محدود کر دی گئی ہے،ہر پانچ میں سے صرف ایک درخواست دہندہ نے اپنی جگہ محفوظ رکھی۔ہاؤس آف کامنز لائبریری کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جو ڈاکٹر برطانیہ میں کوالیفائی کرتے ہیں وہ این ایچ ایس کی حالت سے تنگ آکر تیزی سے بیرون ملک جا رہے ہیں، سروس کو غیر ملکی بھرتیوں کیلئے سخت عالمی مقابلے کا سامنا ہے۔ فریڈم آف انفارمیشن قوانین کے تحت جاری کردہ تازہ ترین اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ 2022میں میڈیکل اسکول کے 1945 درخواست دہندگان کو کم از کم تین اے ایس تھے جن میں سے 545 کو مسترد کر دیا گیا تھا،2018 میں 690 طلباء نے اعلیٰ نمبر حاصل کیے جن میں سے 100داخلے میں ناکام رہے، گزشتہ پانچ سال میں اس طرح کے 1565 مسترد ہوئے، این ایچ ایس انگلینڈ کی چیف ایگزیکٹو امینڈا پرچرڈ نے گزشتہ سال خبردار کیا تھا کہ ہیلتھ سروس غیر ملکی عملے پر زیادہ انحصار کر رہی ہے اوریونیورسٹیوں سے تربیتی مقامات کو ریمپ اپ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، یونیورسٹیوں کو درخواست دہندگان کو مسترد کرنا بند کرنا چاہئے تاکہ این ایچ ایس آبائی وطن کارکنوں کو بھرتی کر سکے اور ایجنسی کے عملے پر سالانہ3 بلین پاؤنڈ خرچ کرنا بند کر سکے ،برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کی میڈیکل اسٹوڈنٹس کمیٹی کے شریک چیئرز چنیلو ننادی اور شیوانی گنیش نے کہا کہ طلباء کی تعداد میں اضافہ ان کی تعلیم کے معیار پر نہیں آنا چاہئے۔ محکمہ صحت اور سماجی نگہداشت کے ترجمان نے کہا کہ ہمارااین ایچ ایس لانگ ٹرم ورک فورس پلان 2031-32تک انگلینڈ میں میڈیکل اسکولوں کی تعداد کو دوگنا کرکے 15ہزار سالانہ کر دےگا۔