روانڈا بھیجنے کے فیصلے کے بعد ہوم آفس کو رپورٹ نہ کرنے والے پناہ گزینوں کو ڈھونڈ نکالا جائے گا، وزیرصحت

May 02, 2024

لندن/اولڈہم (پی اے/ آصف مغل) وزیر صحت وکٹوریہ ایٹکن نے کہا ہے کہ روانڈا بھیجنے کے فیصلے کے بعد ہوم آفس کو رپورٹ نہ کرنے والے اسائیلم سیکرز کو ڈھونڈ نکالاجائے گا سرکاری ڈاکومنٹس کے مطابق 5,700افراد میں سے صرف2,143افراد کو روانڈا بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر صحت نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس ان لوگوں کو ڈھونڈ نکالنے کے بہت سے طریقے موجود ہیں ان لوگوں کو یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ وہ چھپ جائیں گے انھیں ڈھونڈ نکالا جائے گا ۔ہوم آفس کی ویب سائیٹ پر اپڈیٹ کئے گئے ڈاکومنٹس میں یہ اعتراف کیاگیاہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے آخری لمحوں میں اعتراضات کی وجہ سے ان لوگوں کی ملک بدری میں مزید تاخیر ہونے کا خدشہ ہے۔ ہوم آفس کے ایک ترجمان کا کہناہے کہ جیسا کہ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کہ اگلے 10سے 12ہفتوں میں اسائیلم سیکرز کو لے کر پروازوں کی روانگی شروع ہوجائے گی ،پروازیں شروع کرنے کیلئے ہم نے ابتدائی طورپر ان پروازوں کے ذریعے ملک بدر کئے جانے یا روانڈا بھیجے جانے والے لوگوں کی نشاندہی کرلی ہے اور سیکڑوں ورکرز اس حوالے سے کسی بھی اپیل کی پروسیس کیلئے تیار ہیں ،محکمے کا کہناہے کہ وہ مختلف ذرائع سے اسائیلم سیکرز کے ساتھ رابطوں میں ہے۔امیگریشن کی شیڈو وزیر اسٹیفن کن نوک نے کہاہے کہ صورتحال سے ظاہرہوتاہے کہ کنزرویٹو حالات پر گرفت مکمل طورپر کھو چکی ہے انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیاتھا کہ چینل کراس کرنے والے تمام لوگوں کا پتہ چلا کر حراست میں لیاجائے گا اور انھیں ملک سے باہر بھیج دیاجائے گا لیکن ابھی تک وہ اس بات کا پتہ نہیں چلا سکے ہیں کہ کن لوگوں کو روانڈا بھیجنا ہے دریں اثنا وزیراعظم رشی سوناک نے کہا ہے کہ آئر لینڈ سے واپس آنے والے اسائیلم سیکرز کو قبول کرنے سے صاف انکار کردیاہے، آئرلینڈ نے برطانیہ کی اس پالیسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھا کہ اس کی وجہ سے آئرلینڈ میں اسائیلم سیکرز کا سیلاب آگیاہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر یورپی یونین برطانیہ کو انگلش چینل کراس کرکے آنے والے لوگوں کو فرانس واپس کرنے کی اجازت نہیں دیتی تو وہ اس حوالے سے کوئی ڈیل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، آئرلینڈ کی حکومت کا کہناہے کہ برطانیہ کے قوانین میں تبدیلی کے بعد شمالی آئر لینڈ کے ذریعے ان کے ملک میں داخل ہونے والوں کی شرح میں 80فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوچکاہے۔ برطانیہ اور آئرلینڈ نے گزشتہ روز لندن میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اس مسئلے پر بات چیت کی ہے، جس میں آئرلینڈ کی حکومت نے ایک ایسا قانون بنانے کی تجویز دی تھی جس کے تحت آئرلینڈ پہنچنے والے اسائیلم سیکرز کو آسانی کے ساتھ برطانیہ واپس بھیجا جاسکے اور اس کے ذریعے آئرلینڈ کے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو ختم کیاجاسکے جس میں کہاگیاتھا کہ برطانیہ اب اسائیلم سیکرز کو روانڈا بھیجنے کے قانون کی منظوری کے بعد ایسا محفوظ تیسرا ملک نہیں رہا جہاں اسائیلم سیکرز کو بھیجا جاسکے۔ ویسٹ منسٹر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شمالی آئرلینڈ کےوزیر کرس ہیٹن اورآئرلینڈ کے ڈپٹی وزیر اعظم مائیکل مارٹن اس مسئلہ پر اختلاف کو ختم کرنے کی اپیل کی۔ ہیٹن حارث نے کہا کہ برطانیہ کی جانب سے اسائیلم سیکرز کی آمد روکنے کیلئے سخت اقدامات سے متعلق پالیسی کے اثرات ظاہرہورہے ہیں اور پہلی پرواز کی روانڈا روانگی کے بعد اس کے مزید اثرات ظاہرہوں گے ہم اس صورتحال کا گہری نظر سے جائزہ لے رہے ہیں اور ان معاملات پر آئرلینڈ کی حکومت کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم آئرلینڈ کے ساتھ اپنے تعلقات کو کسی طور بھی خراب نہیں ہونے دیں گے اور سفر کے راستوں کو غلط طورپر استعمال سے روکنے پر دونوں ممالک متفق ہیں۔ کیبنٹ منسٹر نے کہا کہ اگرچہ سختی سے روکنے کے قانون کے اثرات متوقع تھے لیکن قانون کے بنتے ہیں اتنی جلدی اس کے اثرات ظاہرہونا حیرت انگیز ہے، انھوں نے کہا کہ وہ آئرلینڈ کی حکومت کی جانب سے مجوزہ قانون سازی پر انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ اس کا مقصد آئرلینڈ کے ہائی کورٹ کے اس فیصلےکے بعد کہ برطانیہ اب محفوظ ملک نہیں رہا قانونی پوزیشن کو دوبارہ سیٹ کرنا ہے۔ ہیٹن حارث نے غیر قانونی امیگریشن روکنے کیلئے بین الاقوامی قانون کی ضرورت کا اظہار کیا۔انھوں نے یہ تسلیم کیا کہ اسائیلم سیکرز کو واپس بھیجنے کا کوئی بھی معاہدہ باہمی اور دوطرفہ ہوگا، دریں برطانیہ میں قانون کی منظوری کے باوجود چینل کراس کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور ہوم آفس کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اس سال اب تک 7,000مائیگرینٹس برطانیہ پہنچ چکے ہیں سال کے ابتدائی 4ماہ کے اندر برطانیہ پہنچنے والے تارکین کی تعداد کا یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اعدادو شمار کے مطابق صرف جمعہ اور ہفتے کو 500افراد چینل کے ذریعے برطانیہ پہنچے اس سے جنوری سے اپریل 2022تک برطانیہ پہنچنے والے 6,691افراد کا رکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ اس سے گزشتہ سال غیر قانونی طورپر برطانیہ پہنچنے والوں کاریکارڈ بھی ٹوٹ گیا۔ اتوار کوکسی کے کراسنگ سے آنے کی اطلاع نہیں ملی لیکن ڈاوراورکینٹ پہنچنے والے مائیگرنٹس کے گروپس کی تصاویر صاف دیکھی جاسکتی ہیں۔