بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

May 02, 2024

فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

آج سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی کو کس کیس میں کب سزا ہوئی۔

بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ اور عدت میں نکاح کیس میں سزا ہوئی، توشہ خانہ میں 31 جنوری اور عدت نکاح کیس میں 3 فروری کو سزا ہوئی۔

وکیل نے کہا کہ دونوں کیسز میں غیرقانونی طریقے سے ٹرائل چلا کر سزا دی گئی، سزا ہونے کے بعد وارنٹ آف اریسٹ جاری ہوتا ہے جو سپرنٹنڈنٹ جیل کو جاتا ہے، سزا سنانے کے وقت بشریٰ بی بی کورٹ میں نہیں تھیں، انہوں نے خود سرنڈر کیا، چیف کمشنر کے حکم پر بنی گالہ کو سب جیل قرار دے کر بشریٰ بی بی کو وہاں منتقل کیا گیا، سب جیل کا آرڈر چیف کمشنر آفس نے جاری کیا اور اسی وقت منتقلی بھی ہو گئی، پریزن ایکٹ کے تحت بنی گالہ کے گھر کو سب جیل کا درجہ دیا گیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کے وکیل سے کہا کہ جیل رولز پڑھ لیں وہ کیا کہتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ کے آرڈر پر اڈیالہ جیل گئیں جو سپرنٹنڈنٹ جیل کو بھیجا گیا تھا، بعد میں وزارت داخلہ کے حکم پر چیف کمشنر نے منتقلی کا غیرقانونی نوٹیفکیشن جاری کیا، اڈیالہ جیل سے بنی گالہ سب جیل منتقلی سے متعلق حکام کی کوئی ہدایت نہیں تھی، چیف کمشنر کا نوٹیفکیشن متعلقہ حکام یعنی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی ہدایات نہیں تھیں، نہ صوبائی حکومت نے کوئی ہدایت جاری کی اور نہ آئی جی جیل نے کوئی ہدایت کی، بنی گالہ سب جیل منتقلی کا چیف کمشنر کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔

عدالت نے سوال کیا کہ ایک صوبے سے دوسرے صوبے منتقلی کا کیا پراسس ہوتا ہے؟

بشریٰ بی بی کے وکیل کے دلائل مکمل

وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ قید کی جگہ کا تعین ٹرائل کورٹ نے کرنا تھا چیف کمشنر نے نہیں، بشریٰ بی بی کی قید کا حکم نامہ اڈیالہ جیل کا تھا، چیف کمشنر کا بنی گالہ سب جیل منتقلی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل کے دلائل مکمل ہو گئے۔

قیدی کی مرضی کےخلاف اسکی پراپرٹی کوسب جیل کیسے بنایاجاسکتا ہے؟

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو نہیں لگتایہ پہلے سے طے شدہ تھا کہ بشریٰ بی بی کو منتقل کرنا ہے؟بشریٰ بی بی کو گھر بھیجنے کے بعد کتنی خواتین کو اڈیالہ جیل لایا گیا؟ جو 141خواتین اس کے بعد لائی گئیں کیا وہ کم استحقاق رکھتی تھیں؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جو خواتین بعد میں لائی گئیں انہیں بھی گھر بھیج دیں ناں۔

اسٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ جیل میں خطرے کے باعث بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کیا گیا۔

عدالت نے کہا کہ آپ ابھی بھی جوازپیش کررہے ہیں کہ ہم نےٹھیک کیا اور آئندہ بھی کرینگے؟

جسٹس حسن اورنگزیب نے کہا کہ خدا کاخوف کریں کبھی آپ کہتےہیں عدالت پیش نہیں کرسکتے خطرہ ہے، کبھی آپ کہتے ہیں جیل محفوظ نہیں ہے، کیا آپ محفوظ ہیں؟ اگر میری مرضی سے مجھے گھر میں قید کیا جائے تو میں بہت خوش ہوں گا، قیدی کی مرضی کےخلاف اسکی پراپرٹی کوسب جیل کیسے بنایاجاسکتا ہے؟