ریکوڈک منصوبہ

May 03, 2024

ریکوڈک دنیا کی سب سے بڑی سونے اور تانبے کی کان ہے جسے ابھی ڈویلپ کیا جانا باقی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں 992سے 1276ٹن کے درمیان سونے کے ذخائر ہیں جن میں سے 225ٹن ثابت شدہ ہیں جبکہ باقی کا اندازہ لگایا گیاہے اور ذخائر کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اب یہاں کان کنی کا کام جلد شروع کیا جا رہا ہے۔ ریکوڈک منصوبے کی فزیبلٹی دسمبر 2024تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔ حکومت پاکستان اور کنیڈین کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت اس پراجیکٹ کے 50 فیصد حصص کی مالک یہ کمپنی ہے جبکہ بقیہ 50 فیصد وفاق اور حکومت بلوچستان کے پاس ہیں۔ بیرک کے سی ای او مارک برسٹو کا کہنا ہے کہ ہم ریکوڈک پراجیکٹ کے شراکت دار ہیں۔ اس کے پہلے مرحلےپر کم از کم 5.5ارب ڈالر لاگت آئے گی جس کے لئے 2ارب ڈالر جمع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور اس حوالے سے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن اور دیگر ایجنسیوں کے ساتھ مذاکرات کئے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب نے بھی ریکوڈک منصوبے کے حکومتی حصص حاصل کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان مستقبل قریب میں معاہدہ طے پا جانے کے قوی امکانات ہیں۔ اس معاہدے میں کامیابی کی بدولت معاشی بحران سے دو چار پاکستان کو کافی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ ابتدا میں یہ پراجیکٹ دو سے تین سو ارب ڈالر کا تھا جس کا تخمینہ اب کم و بیش 600ارب ڈالر تک جاچکا ہے۔ پاکستان کا معدنی شعبہ بے پناہ ذخائر اور تقابلی تجزیے کے باوجود دنیا کی معدنی منڈی میں بہت پیچھے ہے۔ ان معدنیات کی دریافت اور مارکیٹنگ میں خلا موجود ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ متوقع طور پر ریکوڈک کان کی عمر 40سال ہوگی اور یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا بلکہ پسماندہ صوبے بلوچستان میں ترقی کا نیا باب کھولے گا۔