1200 مائیں ہر سال ذہنی عارضے کا شکار ہوجاتی ہیں، اعداد و شمار

May 05, 2024

لندن (پی اے) ماہرین نفسیات کے رائل کالج کے اعدادوشمار کے مطابق 1,200مائیں ہر سال بچوں کی پیدائش کے بعد ذہنی عارضے کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق ہر ایک ہزار میں سے ایک یا 2 نئی مائیں اس عارضے کا شکار ہوتی ہیں۔ این ایچ ایس کی ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ زچگی کے بعد بعض مائیں وہم کا شکار ہوجاتی ہیں، جس میں محسوس ہوتا ہے کہ ان کی نگرانی کی جارہی ہے یا کوئی ان کا تعاقب کر رہا ہے جبکہ ایسا درست نہیں ہوتا، اس کے علاوہ وہ بے آرامی، نیند نہ آنے اور گھبراہٹ کا شکار بھی ہوسکتی ہیں۔ یہ علامات عام طورپر بچے کی پیدائش کے ابتدائی 2ہفتے کے اندر نمودار ہونا شروع ہوجاتی ہیں جبکہ بعض خواتین میں اچانک چند گھنٹے یا چند دن کے اندر یہ علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں لیکن بعض اوقات کئی ہفتوں بعد ایسا ہوتا ہے، اگر اس کا علاج نہ کرایا جائے تو اس سے خودکشی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ نفسیات دانوں کے رائل کالج کی ڈاکٹر کریسیڈا کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے خواتین بچے کی پیدائش کی ابتدائی خوشیوں سے محروم ہوجاتی ہیں، بہت سی حاملہ خواتین کو یہ علم ہوتا ہے کہ وہ ایسی علامات کا شکار ہوسکتی ہیں لیکن بہت کم خواتین کو یہ علم ہوتا ہے کہ یہ ایک بیماری ہے، جو ان کی اور ان کے مولود بچے کی صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے، اگر مناسب علاج کردیا جائے تو اس بیماری کی شکار خواتین مکمل طورپر صحت یاب ہوجاتی ہیں۔ بعد از زچگی مینٹل ہیلتھ سروس خاص طور پر ایسی ہی خواتین اور ان کے مولود بچوں کی دیکھ بھال اور علاج معالجے کیلئے قائم کی گئی ہے۔ ماہرین نفسیات کے رائل کالج کا کہنا ہے کہ حکومت کو 66,000خواتین کو بعد از زچگی مینٹل ہیلتھ کے علاج تک رسائی کی فراہمی کو یقینی بنانے کا وعدہ پورا کرنا چاہئے، اس کے علاوہ ایسی خواتین کے شوہروں یا پارٹنرز کو بھی ان سہولتوں تک رسائی اور سپورٹ حاصل ہونی چاہئے۔ رائل کالج کی ڈاکٹر Manning کا کہنا ہے کہ حکومت کو حاملہ خواتین اور ماؤں کی مینٹل ہیلتھ کو یقینی بنانا چاہئے اور ان کو دوران حمل اور زچگی کے بعد تک خصوصی دیکھ بھال کی سہولت فراہم کرنی چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی ہمیں اس مرض کے اسباب دور یا ختم کرنے پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ زچگی کے بعد بہت سی مائیں یہ سوچنے لگتی ہیں کہ انھیں بچے کی دیکھ بھال کرنے کی اہلیت نہ رکھنے والی خاتون سمجھ لیا جائے گا۔ خواتین کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ انھیں ان کی بیماری کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جائے گا اور انھیں اس بیماری پر قابو پانے کیلئے تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ محکمہ صحت اور سوشل کیئر کی ایک خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ نئی ماؤں اور ان کے بچوں کی سپورٹ بہت اہمیت کی حامل ہے اور انگلینڈ کے ہر حصے میں مینٹل ہیلتھ کے ماہرین کی ٹیم کے ارکان اس مرض کی مختلف اشکال کا علاج کرنے اور اس کی شکار خواتین کو سپورٹ کرنے کیلئے موجود ہیں، حکومت نے2019 کے بعد سے مینٹل ہیلتھ کیلئے فنڈز میں 4.5 بلین پاؤنڈ سے زیادہ کا اضافہ کیا ہے، ہمارے طویل المیعاد منصوبے میں این ایچ ایس میں مینٹل ہیلتھ کے شعبے میں کام کرنے والے ورکرز کی تعداد میں اضافہ کرنا اور پرائمری اور کمیونٹی کیئر میں ان سروسز کو مزید تقویت دینا شامل ہے اور این ایچ ایس کی نئی گائیڈنس کے تحت جی پیز زچگی کے 6 ہفتوں کے اندر ماؤں کو مینٹل ہیلتھ اور جسمانی صحت کی چیکنگ کی سہولت فراہم کرنے کے پابند ہیں۔