رہائش گاہیں چھوڑنے کیلئے حکومتی دباؤ، پناہ گزینوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

May 05, 2024

مانچسٹر (ہارون مرزا) برطانیہ میں ایک سروے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جب بھی پناہ گزینوں کو رہائش گاہیں چھوڑ نے کیلئے حکومت کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہوا ان کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق انگلینڈ میں اکتوبر اور دسمبر 2023کے درمیان5ہزار سے زیادہ پناہ گزین گھرانوں کو بے گھر قرار دیا گیا جو 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہیں، پناہ گزین پناہ حاصل کرنے کے بعد بے گھر ہو گئے، اس لیے وہ ہوم آفس کی رہائش کے مزید حق دار نہیں رہے۔ پناہ گزین کونسل چیرٹی نے کہا کہ انہیں رہائشوں کیلئے مقامات تلاش کرنے کیلئے مزید وقت درکار ہے۔ ہوم آفس نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کام کر رہا ہے کہ پناہ گزینوں کو درکار مدد حاصل ہو، 2023کے دوران انگلینڈ میں مقامی کونسلز نے 9580گھرانوں کو بے گھر ہونے کے بعد مدد کی ضرورت کے طور پر قبول کیا کیونکہ انہیں پناہ کی رہائش چھوڑنا پڑی تھی، 2022میں یہ تعداد 3340تھی جس میں زیادہ تر اضافہ سال کے دوسرے نصف حصے میں ہوا۔محکمہ برائے لیولنگ اپ، ہاؤسنگ اینڈ کمیونٹیزکے مطابق بے گھر ہونے کے خطرے سے دوچار پناہ گزین گھرانوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا ،گھر کی اصطلاح سنگل افراد جوڑے یا خاندانوں کیلئے استعمال ہوتی ہے، سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو ہوم آفس کی رہائش گاہ میں تب تک رکھا جا سکتا ہے جب تک ان کے دعوے کا جائزہ لیا جاتا ہے، اگر وہ اپنے دعوے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ پناہ گزین کے طور پر پہچانے جاتے ہیں، انہیں کام کرنے اور ریاستی فوائد حاصل کرنے کا اہل ٹھہرایا جاتا ہے لیکن وہ پناہ کے متلاشیوں کیلئے ہوم آفس کی رہائش میں رہنے کا حق کھو بھی دیتے ہیں اور انہیں رہنے کیلئے نئی جگہ تلاش کرنے کیلئے 28 دن کا وقت دیا جاتا ہے، اس وقت سے کونسلز رہائش کی دیکھ بھال کرتی ہیں اگر مہاجرین اس سے قاصر ہیں تو ان کی ذمہ داری کونسلز اٹھاتی ہیں، کونسلز کے پاس یہ جانچنے کیلئے قواعد موجود ہیں کہ آیا کوئی بے گھر ہے یا بے گھر ہونے کا خطرہ ہے اور آیا وہ نئی رہائش رکھنے یا تلاش کرنے میں مدد کرنے کا حق دار ہے یا یہاں تک کہ ہنگامی رہائش فراہم کرنے کا بھی حق دار ہیں یا نہیں۔ ریفیوجی کونسل کے چیف ایگزیکٹو اینور سولومن نے کہا کہ لوگوں سے 28دنوں کے اندر نوکری اور مکان تلاش کرنے کا مطالبہ کرنا غیر حقیقی عمل ہے جس کا مطلب ہے کہ بے روزگاری اور بے گھر ہونا اکثر ناگزیر ہے۔ موونگ آن پیریڈ کو کم از کم دوگنا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی بے گھری میں یہ ڈرامائی اضافہ ایک غیر فعال نظام کا المناک ابھی تک متوقع نتیجہ ہے۔