چلاس: بس کا افسوسناک حادثہ

May 05, 2024

شاہراہ قراقرم پر بس کا اندوہناک حادثہ قیمتی انسانی جانوں کے زیاں کے حوالے سے انتہائی افسوس اور تشویش کا باعث ہے۔ ایسے حادثات کی بڑی وجہ زیادہ تر لاپروائی، اوور ٹیکنگ، موبائل فون کا استعمال، بریک کا فیل ہوجانا، زائد المیعاد ٹائروں کا استعمال، گاڑیوں کو بغیر مینٹیننس کے چلانے، تیز رفتاری اور پہاڑی علاقوں میں خطرناک موڑ کاٹتے ہوئے گاڑیوں کا کھائی میں گر جانا ہی بنتے ہیں۔ متذکرہ خوفناک حادثہ میں بھی راولپنڈی سے ہنزہ جانے والی مسافر بس چلاس شہر سے 20 کلومیٹر دور شاہراہ قراقرم پر یشو کھل داس کے مقام پر موڑ کاٹتے ہوئے چھ سو فٹ گہری کھائی میں گرگئی جس کے نتیجے میں 21 مسافر جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے۔ حادثہ اتنا شدید تھا کہ بس کی چھت دور جاگری۔ حکام کی جانب سے فی الحال یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ بس کو حادثہ کن وجوہات کی بنا پر پیش آیا تاہم حادثے میں بچ جانے والے بعض زخمیوں کے مطابق ایک موڑ کے قریب اترائی پر بس کا اگلا ٹائر پھٹ گیا اور وہ بے قابو ہو کر کھائی میں گر گئی۔ گویا اس حادثہ پر بھی گاڑی کی فٹنس اور پرانے ٹائروں کے استعمال پر ہی سوالات اٹھتے ہیں۔ جہاں حادثہ پیش آیا وہاں نیٹ ورک بھی کام نہیں کر رہا تھا۔ جائے حادثہ پر پولیس، ریسکیو 1122 اور مقامی رضا کاروں نے ریسکیو آپریشن مکمل کرلیاہے جس میں آرمی کے ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا۔ حادثےپر وزیر اعظم، صدر مملکت اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کے علاج معالجے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے کے احکامات دیئے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ خیبر پختونخوا ، آزاد کشمیر، شمالی علاقہ جات اور بلوچستان کے زمینی راستے سنگلاخ اور غیر ہموار ہونے کے باعث دنیا کی مشکل ترین مسافتوں میں شمار ہوتے ہیں اور یہاں بین الاقوامی سیاحوں کا بھی آنا جانا رہتا ہے۔ سیاحت کا سیزن بھی شروع ہوگیاہے۔ ان مقامات پر محکمہ شاہرات کی جانب سے گاڑیوں کے قابل سفر ہونے پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔