مزید نجکاری

May 06, 2024

منافع بخش سرکاری کمرشل ادارے معیشت کا جھومر سمجھے جاتے اور قومی خزانے کی آبیاری کے ساتھ افرادی قوت کو روزگار فراہم کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کے وہ ادارے جو کبھی ریونیو فراہم کرتے تھے،آج الٹا معیشت پر بوجھ بنے ہوئے ہیں اور ملازمین کو تنخواہیں دینے کیلئے بھاری بھرکم قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔نجکاری کمیشن بورڈ نے اپنے پانچ سالہ منصوبے میں مزید 6قومی ادارے نجی شعبے کو دینے کا پروگرام بنایا ہے۔ 15ادارے پہلے ہی فال لسٹ میں شامل ہیں،جن کے بشمول کل21میں سے 6کی فوری نجکاری کی جائے گی۔ان میں پوسٹل لائف انشورنس، زرعی ترقیاتی بینک، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن، جام شورو، لاکھڑا، جینکووہ اور ہزارہ الیکٹریکل پاور کمپنی شامل ہیں۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ رشوت اور بدعنوانی قومی اداروں میں بری طرح سرایت کرچکی ہے،جس کے باعث غیردستاویزی اور غیرقانونی معیشت پروان چڑھی ہے جس کا سالانہ حجم کھربوں میں ہے اور یہ بھاری بھرکم رقوم جو قومی خزانے میں جانی چاہئیں، بدعنوان اہل کاروں کی تجوریوں میں جارہی ہیں۔ ان میں بعض ایسے ادارے شامل ہیں جہاں ممکن ہے بدعنوانی کا عنصر موجود نہ ہو لیکن وسائل کی کمی،عدم توجہ یا نجی شعبے سے مسابقت کی سکت نہ ہونے سے خسارے میں جارہے ہیں۔ قومی اداروں کی نجکاری کا عمل جو کم و بیش تین دہائیوں سے جاری ہے، ان کے نجی شعبے کو فروخت ہونے اور کامیابی سے ہمکنار ہونے کی مثالیں موجود ہیں جو معیشت کو ریونیو فراہم کر رہے ہیں،تاہم اس کے بعض منفی پہلو بھی ہیں جن میں سرفہرست افرادی قوت کے بے روزگار ہونے کے خدشات شامل ہیں لیکن کمرشل اداروں میں اہل اور محنتی ملازمین کے بے روزگار ہونے کا کوئی تصور نہیں۔دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سرکاری و غیر سرکاری ملازمین کی معاشی سیکورٹی کے قوانین موجود ہیں تاہم نجکاری کا عمل شروع کرنے سے پہلے مکمل ہوم ورک کر لیا جانا چاہئے۔