قوم دعاگو ہے!

May 06, 2024

پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہوتے ہی قوم کو احساس ہوگیا تھا کہ جمہوریت پر قدغن لگا دی گئی ہے پھر عوام پر مہنگائی کی یلغار ہوئی صرف ڈیڑھ سال میں، PTI جس بحران میں مبتلا ہوچکی تھی PDM بھی اسی گرداب میں پھنس گئی۔ تمام ادارے مفلوج ہوگئے۔ باجوہ صاحب جاتے جاتے پی ٹی آئی کو ہی نہیں سب اداروں سے عوام کو بے زار کر گئے۔ پھر عدلیہ نے بھی ایسے فیصلے کئے جو PTIحکومت کیخلاف اور PDMکے حق میںتھے، تمام نیب زدگان دودھ سے دھل گئے اور اس پر سب نے چپ سادھ لی ۔ابھی یہ سانحہ قوم پر گزرا تھا کہ 9مئی کا واقعہ پیش آگیا، گویا نائن الیون جیسا امریکی سانحہ ہوگیا۔ امریکہ میں چند جہازوں نے تبائی پھیلائی تھی لاہور میں صرف چندافراد ہی کافی رہے اور چند شہروں میں عمارتوں کو آگ بھی لگی۔لاہور میں جناح ہائوس کو جلایا گیا مگر آج کا سبک رفتار ملکی میڈیا اور غیر ملکی میڈیا کھل کر حقیقت بتانے کے در پے ہوگیا مگر ہم نے سب کچھ ڈھانپ لیا۔ ساری سیاسی جماعتیں بشمول میڈیا یہی کہتا رہا کہ PTIوالوں نے افواج پاکستان پر بم پھینکا ہے گویا جو کام بھارت نہ کر سکا PTIوالوں نے وہ کام کر دکھا یا ہے۔ سب بھول گئے کہ قوم کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔پھر الیکشن بھی کروانے تھے اس کیلئے میدان بھی ہموار کرنا تھا۔ ساری تیاریاں ہو گئیں۔ بلا بھی چھن گیا، بانی کو جیل میں ڈال دیا، امیدواروں کو بھی ڈرا دیا گیا۔ یعنی ہر طرف سے پی ٹی آئی کو ڈرا کر قوم سے دور کر دیا گیا۔ جب سارا میدان سیاست تیار ہوا تو الیکشن کمیشن کو ہری جھنڈی دکھا دی۔ قوم نے الیکشن میں پی ٹی آئی کو ووٹوں سے مالا مال کر دیااور وہ جو کہتے تھے ووٹ کو عزت دو شام تک میدان ہار بیٹھے اور مایوس ہوکر گھروں میں محبوس ہو گئے۔ پھر اچانک رات کو فارم 45پر ہارنے والے جیتنے لگے فارم 47کے تحت آسمان سے فیصلے آنے لگے اور پورے ملک کی سیاست بدل گئی۔قوم پوچھتی ہے کہ اب وہ کیا کرے؟ دنیا بھی یہی کہہ رہی ہے کہ اب پاکستان کی سیاست عوام کی پہنچ سے دور ہوچکی ہے۔ اب قوم بھی صرف دعاگو ہے۔

دوسری جانب امریکہ نے گزشتہ سال بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔ جس کے مطابق بھارتی ریاست منی پور میں نسلی تنازعات کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں ۔امریکی محکمہ خارجہ کی جاری کردہ اس سالانہ رپورٹ کے مطابق منی پور میں کو کی اور میتی قبائل کے درمیان پر تشدد واقعات میں 200سے زیادہ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ مئی اور نومبر کے درمیان 60ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے۔ بھارت کے دیگر حصوں میں اقلیتوں ،صحافیوں اور اختلاف رائے رکھنے والوں پر حملے کئے گئے اور حکومت اور اسکے اتحادیوں کی جانب سے تنقید کرنیوالے میڈیا اداروں کو ہراساں کیا گیا ۔اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن نے نئی دہلی پر تنقید سے روکا ہوا ہے کیونکہ امریکہ کو امید ہے کہ بھارت چین کیخلاف جوابی کارروائی کے طور پر کام کریگا۔ اسی طرح امریکی محکمہ خارجہ نے غزہ میں اسرائیل کی سرپرستی میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بھی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ نے ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نمایاں منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2023ء میں اسرائیلی فورسز نے انسانیت کو تباہ کرنیوالے سنگین جرائم کا ارتکاب کیا،جان بوجھ کر انسانوں کو قتل کیا گیا۔ امریکی انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہےکہ ہم اسرائیلی فوجی یونٹ لیہی کیخلاف امریکی اقدامات کو سراہتے ہیں۔

امریکی انسانی حقوق کے گروپس نے باور کرایا کہ امریکی محکمہ خارجہ اس رپورٹ کی سنگینی کو سمجھے اور اسرائیل کیخلاف سخت ایکشن لے۔غزہ میں محکمہ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی افواج اکتوبر 2023ء سے اب تک 34ہزار فلسطینیوں کو شہید کر چکی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جاری کردہ یہ دونوں رپورٹیں خود امریکہ کیلئے چشم کشاہیں کیونکہ بھارت اور اسرائیل امریکی سرپرستی میں ہی کشمیریوں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کیلئے ان کیخلاف جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں اور عالمی اور علاقائی سطح پر پڑنے والے کسی دبائو کو خاطر میں نہیں لا رہے۔ اگر ان رپورٹوں کی بنیاد پر بھارت اور اسرائیل پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی پابندیاں لگوادی جائیں تو انکے آئندہ کے عزائم کے آگے بند باندھا جاسکتا ہے مگر امریکہ اپنی دہری پالیسیوں کے باعث ایسا کبھی نہیں ہونے دیگا کیونکہ خطے میں جنگی جنون بڑھانے سے ہی امریکہ کا مفاد وابستہ ہے ۔پاکستان کو چاہئے کہ وہ امریکہ سے دوٹوک الفاظ میں کہے کہ اِن رپورٹوں کی بنیاد پر اقوام متحدہ سے کہے کہ وہ بھارت و اسرائیل پر عالمی پابندیاں لگائے جو ہے تو ناممکن لیکن دنیا کو پتہ تو چلے۔