دنیا کی تاریخ کا سب سے امیر ترین آدمی کون؟

May 06, 2024

ـــ فائل فوٹو

آج کے دور میں دنیا کی امیر ترین شخصیات کے بارے میں بات کی جائے تو سب سے پہلے ذہن میں ایلون مسک، برنارڈ آرنالڈ، جیف بیزوس، بل گیٹس یا مارک زکربرگ کے نام آتے ہیں۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، ایلون مسک، برنارڈ آرنالڈ، جیف بیزوس، بل گیٹس، مارک زکربرگ بلکہ مغل بادشاہ اکبر کے پاس بھی اتنی دولت نہیں تھی جتنی دولتمغربی افریقی حکمران منسا موسیٰ کے پاس تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 14ویں صدی کے اس مغربی افریقی حکمران منسا موسیٰ کے پاس ’ناقابل فہم‘ دولت تھی، اس کی دولت سونے، نمک اور زمین پر مشتمل تھی اور مؤرخین کا خیال ہے کہ وہ ہمارے اس سیارے زمین کی تاریخ کا اب تک کا سب سے امیر شخص تھا۔

رپورٹ کے مطابق، منسی موسیٰ کی مجموعی مالیت آج کے دور کے حساب سے چار سو سے پانچ سوارب ڈالر کے لگ بھگ تھی۔

منسا موسیٰ کون تھا؟

منسا موسیٰ کا اصل نام موسیٰ کیتا تھا، وہ مغربی افریقی مملکت کے نویں سلطان تھے، وہ تقریباََ 1280 عیسوی میں اس وقت کے حکمران خاندان کیتا میں پیدا ہوئے تھے اور 1312 عیسوی میں اقتدار میں آئے تھے۔

ان کی دولت میں نمک اور سونے کے ذخائر کی وجہ سے مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔

منسا موسیٰ نے 1324سے 1325 عیسوی کے درمیان مکہ مکرمہ میں انسانی تاریخ کا سب سے زیادہ مہنگا حج ادا کیا۔

اُنہوں نے تقریباً 60 ہزار مردوں اور عورتوں کے ساتھ حج کا سفر شروع کیا، اس سفر کے لیے شاہی اہلکاروں سے لے کر اونٹ چلانے والوں اور غلاموں تک تقریباََسب کے لیے سر سے پاؤں تک فارسی ریشم اور سونے سے تیار کردہ کپڑوں کا انتظام کیا گیا تھا جبکہ 100 اونٹ خالص سونے سے لدے ہوئے تھے۔

منسا موسیٰ کی دینی خدمات

منسا موسیٰ نے اپنی سلطنت میں شہروں کو زندہ کیا اور اسلامی اسکالرز کے ساتھ مل کر خطے میں تعمیراتی ترقی کی۔

اس مقصد کے لیے انہوں نے اندلس (موجود دور کے اسپین) سے تعلق رکھنے والے شاعر اور آرکیٹیکٹ ابو اسحاق ابراہیم الساحلی کی خدمات حاصل کی تھیں اور انہیں 200 کلو گرام سونا انعام میں دیا۔

منسی موسیٰ نے تعلیمی ادارے، مساجد اور دیگر تعمیرات کیں جن کے نتیجے میں ٹمبکٹو ان کے دور میں تعلیم کا مرکز بن گیا تھا۔

ان کا انتقال 1337 عیسوی میں ہوا جس کے بعد ان کے بیٹوں نے تخت سنبھالا مگر وہ ریاست کو نہیں سنبھال سکے۔