ناسا نے صارفین کو پراسرار بلیک ہول کی سیر کروا دی

May 08, 2024

بلیک ہولز خلا میں سب سے زیادہ پراسرار اشیاء میں سے ایک ہیں جو کائنات کی تقریباً ہر کہکشاں کے مرکز میں موجود ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ اس کے اندر کیا ہے۔

بلیک ہولز اس وقت بنتے ہیں جب ایک بہت بڑا ستارہ اپنی زندگی کے چکر کے اختتام پر پہنچتا ہے اور پھٹ جاتا ہے اور اس عمل کو ’سپرنووا‘ کہا جاتا ہے۔

مرتا ہوا ستارہ اپنا بنیادی ایندھن ختم کرتا ہے اور اپنی کشش ثقل کے دباؤ سے ٹوٹ جاتا ہے اور پھر خلا سے آسمانی مادّے کو کھا جاتا ہے۔

اکثر لوگوں کے ذہن میں خیال آتا ہے کہ اگر کوئی بلیک ہول میں گر گیا تو کیا ہو گا۔

اس کا جواب شاید لوگوں کو یہ ویڈیو دیکھ کر مل جائے جو ناسا نے بلیک ہولز کے بارے میں دنیا میں موجود معلومات کو مدِنظر رکھتے ہوئے سُپر کمپیوٹرز کی مدد سے تیار کی ہے۔

ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے جیریمی شنِٹ مین نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ کائنات میں موجود وہ اشیاء جن کا تصور کرنا انسان کے لیے مشکل ہے ان سے مجھے میتھیمیٹکس آف ریلیٹیوِٹی کو کائنات میں موجود اصل نتائج سے جوڑنے میں مدد ملتی ہے۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ میں نے دو مختلف منظر نامے بنائے پہلا جہاں ایک کیمرہ اور ایک باہمت خلاباز کائنات میں رونما ہونے والے اس واقعے کودیکھنے کے لیے موجود ہے اور دوسرا جہاں وہ واقعہ پیش آتا ہے۔

واضح رہے کہ بلیک ہولز کی کشش ثقل اتنی طاقتور ہوتی ہے کہ اس کے اندر سے روشنی بھی نہیں گزر سکتی اس لیے جہاں روشنی ہی نہ ہو وہاں یہ نہیں دیکھا جا سکتا کہ اندر کیا موجود ہے۔

یہ بلیک ہولز بہت مضبوط سمندری قوتوں کے مالک ہوتے ہیں جو اپنے قریب آنے والی اشیاء کو افق تک پہنچنے سے پہلے ہی چیر سکتے ہیں۔