غیر شرعی تدفین کے بعد اعادۂ تدفین کا حکم

June 28, 2024

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: 1- ہمارے ایک بزرگ کا انتقال ہوا، طارق روڈ کے قبرستان میں دفن ہوئے، ان کی اپنی والدہ کی قبر کے اوپر چاروں طرف بلاک لگا کر قبر بنادی، اس میں دفن ہوئے، اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

2- مرحوم کو دفن ہوئے آٹھ ماہ ہو گئے ہیں، اس کے متعلق اب کیا حکم ہے؟

جواب:1.واضح رہے کہ قرآنی تعلیمات کی رو سے انسان کو یہ سکھایا گیا ہے کہ وہ میت کو جلانے یا تابوت میں بند کرنے کے بجائے ،باعزت طریقے سے زمین میں قبر بنا کر مٹی کے حوالے کردے ،یہی بات قرآن کریم کی آیت "فَبَعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا یَّبْحَثُ فِي الْاَرْضِ لِیُرِیَهٗ كَیْفَ یُوَارِي سَوْءَةَ اَخِیْه"سےمعلوم ہوتی ہے کہ جب قابیل نے ہابیل کو قتل کردیا تو اس کے بعد زمین کھود کر اس میں ہابیل کو دفنایا ،اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ زمین کھود کر اس میں دفن کرنا ضروری ہے۔

علامہ نوویؒ نے "روضۃ الطالبین" میں لکھا ہے: "تدفین کے لیے کم از کم یہ ضروری ہے کہ میت کو ایسے گڑھے میں دفن کیا جائے جہاں سے میت کی بو نہ آئے، اور درندوں سے محفوظ رہے۔ اور پھر فرمایا: "قبر کم از کم ایک درمیانے آدمی کے قد کے برابر گہری ہو۔" اور گہری تب ہی ہوسکتی ہے جب کہ زمین کھود کر بنائی جائے ،نہ کہ زمین کے اوپر بلاک رکھ کر،کیوں کہ یہ قبر میں رکھنا نہیں ،بلکہ زمین کے اوپر چہار دیوار ی کے اندر رکھنا کہا جائے گا۔

نیز تعامل اور توارثِ اُمت اس کی واضح دلیل ہے، قرون مشہود لہا بالخیر اور بعد کے اَدوار میں کوئی ایک بھی مثال نہیں پیش کی جا سکتی کہ زمین کھودے بغیر کسی میت کو زمین پر رکھ کر پختہ عمارت بنا دی گئی ہو اور اس کو دفن شرعی یا قبر شرعی کہا گیا ہو۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جس بزرگ کی قبر کو ان کی والدہ کی قبر کے اوپر بلاک لگا کر بنایا گیا ہے، یہ طریقہ شرعًا درست نہیں ،اس طریقہ کو دفن کرنا نہیں کہا جائے گا۔

2.جب شرعی تدفین نہیں ہوئی تو صورتِ مسئولہ میں اعادۂ تدفین ضروری ہے،اس اعادے کو قبر کشائی یا قبر سے میت منتقل کرنا نہیں کہا جائے گا۔ (روضۃ الطالبین ، کتاب الجنائز، ج:2، ص:132، ط:المکتب الاسلامی -رد المحتار، کتاب الجنائز، ج:2، ص:233، ط:سعید- روح المعانی، سورۂ مائدہ،ج:3،ص:286،آیت 31،ط:دار الکتب العلمیۃ)