مڈلینڈز کے عوام آج ہونے والے عام انتخابات میں حتمی فیصلہ کریں گے، اسکاٹ لینڈ میں 14 مسلم امیدوار بھی میدان میں

July 04, 2024

برمنگھم/ سٹیفورڈ/ گلاسگو (آصف محمود براہٹلوی/ مریم فیصل/ طاہرانعام شیخ) مڈلینڈز کے عوام آج برطانیہ میں ہونے والے عام انتخابات میں حتمی فیصلہ کریں گے۔ دوسری جانب اسکاٹ لینڈمیں 14مسلم امیدواروں سمیت 424امیدوار میدان میں برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر برمنگھم کےچار بڑے حلقوں میں چار بڑے مقابلے ہوں گے۔ یہاں دس امیدوار مدمقابل ہیں۔ انتخابات میں فیصلہ آج چار جولائی کی شام کو ہوگا تاہم لیبر پارٹی کے لیڈرکی بنگلہ دیشی کمیونٹی سےمتعلق بیان پربنگلہ دیشی کمیونٹی ان سےنالاں نظر آ رہی ہے جبکہ فلسطین کی حالیہ صورتحال کے باعث بھی الیکشن میں آزاد امیدوار کا پلڑہ بھاری نظرآرہا ہے۔ ادھر سٹیفورڈ میں پولنگ کے لئے تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں اور یہاں69پولنگ اسٹیشنز مختلف اسکولوں، چرچز اور لیژ سینٹرز میں بنائے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مڈلینڈز کے عوام آج برطانیہ میں ہونے والے عام انتخابات میں کسی جماعت کی جیت کا حتمی فیصلہ کریں گے۔ برمنگھم کے چند حلقوں کی جغرافیائی حدود کی تبدیلی سے بھی صورتحال تبدیل، نئے ووٹرز کی رجسٹریشن سے بالکل پاکستان کی صورتحال بن گئی ہے۔ آزاد امیدواروں کی الیکشن کمپین نوجوانوں کا جوش و خروش رہا اور حالیہ میٹرو مئیر کے انتخابات میں چار حلقوں سے آزاد امیدوار کی انفرادی جیت سے بھی بڑے حلقوں میں ہل چل مچ گئی ہے۔ یہاں کے ووٹرز برطانیہ بھر کی طرح فلسطین ایشو پر بڑی سیاسی جماعتوں لیبر اور ٹوری کی پالیسیوں سے نالاں بھی ہیں کثیر الثقافتی شہر برمنگھم کے چاروں حلقوں میں لیبر اپنی سیٹوں کا دفاع کرے گی جبکہ آزاد امیدوار ٹوری پارٹی اور لب ڈیم ٹف ٹائم دینے کے لیے پرجوش ہیں پیری بار سے خالد محمود اپنی سیٹ کا دفاع کر رہے ہیں وہ گزشتہ23سال سے وہ منتخب ہوتے چلے آ رہے ہیں۔ وہ اس مرتبہ لب ڈیم سے مستعفی ہوکر آزاد امیدوار کے طور پرالیکشن لڑنے والے بیرسٹر کونسلر ایوب خان سے مقابلہ کریں گے۔ حلقہ لیڈی ووڈ میں دلچسپ صورتحال ہے یہاں سے گزشتہ 14سال سے سے شبانہ محمود منتخب ہوتی چلی آرہی ہیں انہیں نوجوان احمد یعقوب جنہوں نے میٹرو مئیر کے الیکشن میں ستر ہزار ووٹ حاصل کر کے بل چل مچا دی تھی سے سخت مقابلے کی توقع ہے۔ حکمران جماعت ٹوری کی کونسلر شازیہ مزمل بھی قسمت آزمائی کریں گی۔ حلقہ ہال گرین سے طاہر علی لیبر کے ٹکٹ پر دوسری مرتبہ قسمت آزمائی کریں گے جبکہ آزاد امیدوار جیرمی کوربن کے حمایتی بیرسٹر حفیظ پچیس سالہ لیگل تجربہ اور یاسین ملک رہائی کمیٹی کے انچارج تمام کیمونیٹیز کو ساتھ تعلق رکھنے کے دعوے دار ہیں انہیں ٹف ٹائم دینے کے لیے پر امید ہیں یہاں سے نوجوان شکیل افسر راجہ بابر بھی بطور آزاد امیدوار قسمت آزمائی کریں گے۔ حلقہ ساوتھ یارڈلے سے لیبر پارٹی کی جید فلپس تیسری بار اپنی سیٹ کا دفاع کریں گی۔ جبکہ جارج گیلوے کی پارٹی اور آزاد امیدواروں کے حمایت یافتہ جوڈی مکناٹائیر (نو مسلم) پہلی بار قسمت آزامائی کریں گے۔ جوڈی کو غزہ و فلسطین پر گزشتہ دس برسوں کا چیرٹی ورک کرنے کا وسیع تجربہ ہے اور وہ جیت کے لیے پر عزم ہیں۔ اسی حلقہ سے گرین پارٹی اور لب ڈیم مقابلے میں ہے دس برس قبل تک اس سیٹ پر لب ڈیم کا راج تھا۔ سٹیفورڈ میں نمائندہ جنگ کے مطابق الیکشن کے لئے تمام تر تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں اور یہاں اسکولوں، 69پولنگ اسٹیشنز میں69پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جہاں ووٹرز اپناحق رائے دہی استعمال کریں گے۔ سٹیفورڈ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد تقریباً 68ہزار922 ہے۔ دونوں بڑی پارٹیوں کنزرویٹو اور لیبر کے علاوہ لبرل ڈیمو کریٹس، یوکے ریفارم اور گرین پارٹی نے اپنے اپنے امیدوار سٹیفورد سے کھڑئے کئے ہیں۔ پولنگ کا وقت آج صبح سات بجے سے شروع ہوگا اور رات دس بجے ختم ہوگا۔ ہر بار کی طرح اس بار بھی ورکنگ ڈے میں یہ انتخابات منعقد کئے جارہے ہیں۔ گلاسگو سے نمائندہ جنگ کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں ویسٹ منسٹر کی کل57 نشستوں کیلئے26چھوٹی بڑی پارٹیوں میں مقابلہ ہوگا اور ان کے424امیدوران میدان میں ہیں۔ ان میں14پاکستانی اور مسلم ہیں۔ اسکاٹش نیشنل پارٹی کی طرف سے انم قیصر جو کہ ائیردری اور شاٹش کے حلقے سے پہلے بھی الیکشن جیت کر ایم بی ای ہیں۔ ناز انیس دنفرملین کے حلقے سے کھڑی ہیں جبکہ لیبر کی طرف سے گلاسگو سے ڈاکٹر زبیر ملک گورڈن اینڈ بکنین سے نور الحق، ایبرڈین سائوتھ سے توقیر ملک امیدوار ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی کی طرف سے گلاسگو سے رانا نوید اصغر، ہارون ملک، مامون رشید اور فاطن حمید الیکشن لڑ رہے ہیں۔ لبرل ڈیموکریٹ کی طرف سے ایسٹ کلرائیڈ سے عائشہ میر کھڑی ہیں۔ ایلبا پارٹی کی طرف سے فالکرک سے ڈاکٹر زوہیب ارشد اور آربروتھ سے غازی خان کھڑے ہیں۔ دانیال راجہ ریفارم یوکے کی طرف سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 1997میں برطانیہ بھر میں سب سے پہلے چوہدری محمد سرور نے لیبر پارٹی کی طرف سے برطانوی پارلیمنٹ کا ممبر بن کر تاریخ رقم کی تھی۔ اس کے بعد ان کے بیٹے انس سرور ممبر پارلیمنٹ بنے، بعدازاں اسکاٹش نیشنل پارٹی کی طرف سے تسمینہ ذوالفقار احمداور انم قیصر کامیاب ہوئیں، نوشینہ مبارک اسکاٹ لینڈ سے ہائوس آف لارڈز کی واحد ممبر ہیں وہ یورپی پارلیمنٹ کی بھی ممبر رہ چکی ہیں۔