گوئٹے اور اقبالؔ عالمی ادب کے درخشندہ ستارے ہیں جو ہمیشہ ادبی افق پر چمکتے رہیں گے، ثقلین سیّدہ، فرینکفرٹ محفل مشاعرہ

July 04, 2024

فرینکفرٹ (نمائندہ جنگ) ہیومن ویلفیئر ایسوسی ایشن جرمنی پچھلے 35برسوں سے جرمنی میں اردوادب اور مشرقی ثقافت کی روایات کو زندہ رکھے ہوئے ہے مشاعروں کے انعقاد کے علاوہ ہر سال شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کی کے نام ایک خوبصورت تقریب کا اہتمام ہوتا ہے جس میں گوئٹے اور اقبال کے ادوار اور ادبی مماثلت پر سیر حاصل گفتگو کے لئے دنیا کے نامور شاعر ادیب شریک ہوتے ہیں جن میں کینیڈا سے ڈاکٹر تقی عابدی کا نام قابلِ ذکر ہے۔ ہیو من ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیراہتمام ان تقریبات میں پاکستان سے افتخار عارف، امجد اسلام امجد، پروفیسر انور مقصور، فہمیدہ مرزا، زاہدہ حنا، پروفیسر سحر انصاری، غضنفر ہاشمی، کینیڈا سے ڈاکٹر تقی عابدی، انگلینڈ سے علی رضا عابدی، قیصر تمکین حیدر طباطبائی، بخش لائلپوری، عاشور کاظمی، ہندوستان سے جاوید اختر، شبانہ اعظمی، گلزار، ندا فاضلی، گوپی چند نارنگ، پروفیسر ڈاکٹر اکرام الدین، پروفیسر ڈاکٹر نیر رضا شریک ہوتے رہے۔ امسال بھی گوئٹے اور اقبال کے فکر و فن پر گفتگو اور محفلِ مشاعرہ کی تقریب رکھی گئی جس میں جرمنی میں پاکستان کی سفیر ثقلین سیّدہ، زاہد حسین، قونصلیٹ جنرل آف پاکستان شفاعت کلیم خٹک ہیڈ آف چانسلری، آمنہ نعیم کمرشل قونسلر کے علاوہ ہائیڈل برگ یونیورسٹی جرمنی کے اردو کے شعبے کے روح رواں ڈاکٹر آریان ہوپف، اقرارالحسن، شعرا ذی وقار میں تقریب کے میزبان سید اقبال حیدر، حسن رضا، شفیق مراد، حیدر نقوی، عدنان محسن، عاطف توقیر نے بے مثال شاعری سے محفل کو گرما کر خوب داد حاصل کی۔ تقریب کے پہلے حصہ میں گوئٹے اور اقبال کی شخصیات اور ادبی خدمات پر مقالے پڑھے گئے۔ تقریب کا آغاز صفاء راجپوت کی تلاوت قرآن اور مالین راجپوت کے ترجمے سے ہوا ان کے بعد ردا حیدر نے اپنے والد سیّد اقبالؔ حیدر کی نعت رسول مقبول ؐترنم سے سنائی اور سامعین سے خوب داد وصول کی۔ سفیر پاکستان ثقلین سیدہ نے اپنے صدارتی خطبہ میں تقریب کے میزبان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا گوئٹے اور اقبال عالمی ادب کے درخشندہ ستارے ہیں اور ہمیشہ ادبی افق پر چمکتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکیم ملت ڈاکٹر علامہ اقبال اور گوئٹے پر اتنی ادبی، معلوماتی محفل کے انعقاد پر اقبال حیدر مبارکباد کے مستحق ہیں، دیارِ غیر میں اس طرح کی ادبی محفلیں وطن اور اپنی تہذیب سے محبت کی زندہ مثال ہے، میں اقبال حیدر کی اس بات کی پرزور تائید کرتی ہوں کی یورپ میں مقیم پاکستانیوں اور اردو ادب کے پرستاروں کو اپنی نسلوں میں اپنی زبان زندہ رکھنے کے لئے کام کرنا ہوگا تاکہ آئندہ نسلوں میں ان کے بچوں میں قومی زبان زندہ و جاوید رہے۔ سفیر پاکستان ثقلین سیدہ نے سید اقبال حیدر کی جرمنی میں اردو اب کی خدمات کے اعتراف پر حکومت پاکستان کی جانب سے شیلڈ دی تو ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ قبل ازیں ہیومن ویلفیئر ایسوسی ایشن کے چئیرمین سید اقبال حیدر نے اپنے مقالے سے تقریب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مغرب اورمشرق کے درِشہوار گوئٹے اور اقبال ہیں۔ علامہ محمد اقبال ؔ کا وقت1877-1938اور گوئٹے کا وقت 1749-1832 ہے اس طرح اقبالؔ کے دنیا میں آنے سے45 سال قبل گوئٹے دنیا سے رخصت ہوچکے تھے، مگر جرمنی ہائڈل برگ میں اقبال کے نام کی روڈ ’’اقبال اوفر‘‘ اور اسی مقام پر دریائے نیکر کے کنارے ’’قد آدم سل‘‘ پر ان کی نظم دریائے نیکر کے کنارے کی موجودگی، دریا کے اُس پار اور ان کے گھر کی بیرونی دیوار پر سرکاری طور پر لکھا گیا نام۔ جو آج بھی موجود ہے اور ہر گزرنے والے کو ان کی یاد دلاتا ہے، حافظ، گوئٹے، اقبال، عالمی ادب کے تین بڑے ستون ہیں گوئٹے جرمنی کے رہنے والے تھے اور انھیں جرمنی میں وہی مقام حاصل ہے جو انگلینڈ میں شیکسپیئر کو حاصل ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر شاہد عالم جو اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے، اپنی علالت کے سبب نہ آسکے مگر ان کا مقالہ بڑے موثر لب و لہجہ میں کومل ملک نے پڑھ کر سنایا۔ ہائیڈل برگ یونیورسٹی جرمنی کے اردو کے شعبے کے روح رواں ڈاکٹر آریان ہوپف نے اپنے مقالے میں علامہ اقبال پر سیر حاصل گفتگو کی۔ یاد رہے ڈاکٹر آریان ہوپف ہائیڈل برگ یونیورسٹی کے اردو شعبے کی جانب سے ڈاکٹر اقبال کی خدمات کے اعتراف میں تقریبات کرتے ہیں، جن میں سید اقبال حیدر بھی شریک ہو تے ہیں۔ بلجیم سے تشریف لائے کشمیر کونسل کے چیئرمین علی رضا سید نے علامہ اقبال اور ان کے آبائی علاقے کشمیر کے حوالے سے گفتگو کی۔ سید اقرارالحسن نے اس تقریب میں خصوصی شرکت کی اور کہا کہ یورپ اور دیگر ممالک میں میوزک، دھوم دھڑکے کی تقریبات دیکھنے اور سننے کو ملتی ہیں جو اچھی بھی لگتی ہیں مگر دیار غیر جرمنی میں اتنی خوبصورت ادبی تقریب اور مشاعرے میں شرکت کر کے انہیں خوشی ہو رہی ہے اقبال حیدر کی ادبی شہرت جیسی سن رکھی تھی انھیں ویسا ہی پایا ہے۔ تقریب کا دوسرا حصہ محفل مشاعرہ تھا جس کا آغاز نقیب محفل سید اقبال حیدر نے اپنی غزل سے کیا۔ ان کے علاوہ شاعری کی دنیا میں نووارد نوجوان حسن رضا، فرینکفرٹ سے شفیق مراد، بون سے حیدر نقوی، ہائیڈل برگ سے تشریف لائے عدنان محسن، بون ہی سے عاطف توقیر نے اپنے کلام سنائے اور سامعین سے بے پناہ داد حاصل کی۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء کی ڈرنکس اور سنیکس سے تواضع میں سٹٹ گارٹ سے تشریف لائے آل رضا، زرین زیدی، سید حماد حیدر، کساء حیدر، اعجاز راجپوت، پیش پیش تھے۔ محفل میں شریک معززین شہر میں جعفر سید، علی رضوی، طفیل بٹ، علی کاظمی، شبیہ الحسن، ارشاد ہاشمی، صحافی برادری سے حاجی نذر، محمد مبین خان، آزاد حسین، رضوان خان سوئٹزرلینڈ سے ممتاز صحافی برادرم عمران کے علاوہ سبطین علی، نیشنل بینک آف پاکستان کے جنرل منیجر قمر خان خواتین میں کیمونٹی کی ہر دلعزیز خواتین تحسین راجپوت ڈاکٹر تسنیم اور کومل ملک شریک محفل رہیں۔