بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی’’لائیو سٹریمنگ‘‘ روکنے کیلئے عالمی سطح پر کام کرنا ہوگا، یوروپول

July 04, 2024

برسلز (حافظ انیب راشد) یورو پول نے خبردار کیا ہے کہ آن لائن ذرائع سے معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی لائیو سٹریمنگ اب ایک بڑھتا ہوا خطرناک کاروبار ہے جس کی روک تھام اور اس گندی جنسی درندگی کے بنانے والے اور پھر دنیا بھر میں اس کے خریداروں کی پکڑ کیلئے بین الاقوامی سطح پر کام کرنا ہوگا۔ یہ بات اس کاروبار کی روک تھام کیلئے مختلف ممالک پر مشتمل تفیش کاروں کے یوروپول ہیڈکوارٹرز دی ہیگ میں منعقد ہونے والے ایک ہفتے پر مشتمل خصوصی سیشن کے شرکاء کو بتائی گئی۔ یوروپول کے مطابق آسٹریا، بلجیم، فرانس، جرمنی،نیدرلینڈز، اسپین،سویڈن، ناروے، برطانیہ اور امریکہ کے 32 تفتیش کاروں نے ہفتہ بھر جاری رہنے والے اس خصوصی اجلاس میں فلپائن میں بچوں کے جنسی استحصال کو کرنے اور پھر اسے براہ راست دکھانے والے افراد کے خلاف مواد کا جائزہ لیا۔ اس دوران تفتیش کاروں نے 12000منفرد مجرمانہ کسٹمر اکاؤنٹس اور یہ مواد بیچنے والے 100اکاؤنٹس کے درمیان 10ملین سے زائد آن لائن بات چیت کے ساتھ ساتھ بچوں کے جنسی استحصال کی دسیوں ہزار تصاویر اور ویڈیوز کا تجزیہ کیا۔ یوروپول کے مطابق اس آپریشنل اکٹھ کے نتیجے میں جو معلومات اکٹھی کی گئیں۔ اس سے 24مختلف ممالک کے قومی حکام 197ایسے خریداروں تک پہنچ سکتے ہیں جو اپنے ملک میں بیٹھ کر دور دراز کے ممالک کے بچوں سے براہ راست زیادتی کرنے کا مواد رقم کے عوض آن لائن دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ اسی تفتیشی مواد میں ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئیں جس میں یہ ظلم 3سے 4سال کی عمر کے بچوں کیساتھ کیا گیا۔ یوروپول کے مطابق بچوں کیساتھ جنسی درندگی کی لائیو سٹریمنگ ایک بڑھتی ہوئی صنعت ہے جس میں فلپائن اور دیگر جگہوں پر ادائیگی کرنے والے خریداروں کیلئے مختلف سسٹم وضع کیے جاتے ہیں۔ جہاں مجرمانہ خریدار، ان جنسی سمگلرز کو اس عمل کو کرنے کی ہدایات بھی جاری کرتے ہیں۔ تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بعد ازاں یہی مجرمانہ خریدار بذات خود اس جنسی درندگی میں شریک ہونے کیلئے فلپائن بھی گئے۔ یوروپول کے مطابق ہفتہ بھر جاری رہنے والے اس خصوصی تفتیشی سیشن کیلئے امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی کی معلومات کو بنیاد بنایا گیا ہے جس کیلئے چائلڈ ریسکیو کولیشن، ٹمٹیبو فاونڈیشن اور انٹرنیشنل سینٹر فار مسنگ اینڈ ایکسپلوئٹڈ چلڈرن جیسے اداروں کی مدد بھی حاصل ہے۔