پاک روس تعلقات

July 05, 2024

وزیر اعظم شہباز شریف جب روسی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ کوئی جغرافیائی سیاسی تبدیلی ہمارے تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتی تو وہ دونوں ملکوں کے موجودہ تعلقات کی کیفیت اور اہمیت کی طرف اشارہ کرتے نظر آتے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان نے، جو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی سربراہی کونسل کے اجلاس کے موقع پر دو دن کے دورے پر ہیں، بدھ کے روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی۔ اس پُرجوش اور خوشگوار ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات مضبوط بنانے اور کثیر جہتی تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ روس سے تیل کی سپلائی مزید بڑھانا چاہتے ہیں، ہمیں مستقبل میں ماسکو کےساتھ کاروباری روابط مزید بہتر بنانے ہوں گے۔ صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، توانائی اور زراعت کے شعبوں میں ہم اپنے تعاون کو وسعت دے سکتے ہیں، غذائی تحفظ کے شعبے میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے۔ دونوں رہنماؤں نے تجارتی و اقتصادی تعلقات، توانائی کے شعبے اہم علاقاتی و عالمی امور پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے وسیع تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے تجارت، توانائی دفاع اور سلامتی سمیت باہمی فوائد کے تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان بڑھتا کثیر جہتی تعاون مزید وسیع و مستحکم کرنے کیلئے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم دہرایا۔ شہباز شریف نے کہا کہ آپ سے مل کر اچھا لگا ہے، پاکستان اور روس عرصہ دراز سے دوست ممالک ہیں، ان کےمثبت سمت میں گامزن تعلقات کو مستقبل میں مزید مضبوط بنانا ہو گا، اس مقصد کیلئے آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہوں۔ ہم آپ کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے اور باہمی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں جو اس وقت ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ انہوں نے روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے تحت تجارت فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا جو پاکستان کیلئے فائدہ مند ثابت ہو گی اور جس سے ملک کےمتعدد و دیگر مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ روسی صدر ولا دی میر پیوٹن نے کہا کہ دو سال قبل شنگھائی تعاون تنظیم کے سمرقند اجلاس کے بعد آپ سے دوبارہ مل کر خوشی ہوئی۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی رابطوں کی بدولت دو طرفہ تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے۔ انہوں نے توانائی، زراعت، غذائی تحفظ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عندیہ دیا۔ شنگھائی تعاون کونسل کے اجلاس کی اپنی ایک اہمیت ہے مگر اس موقع پر مختلف ممالک کے درمیان سائڈ لائن پر جو رابطے ہوئے ان کی افادیت بھی مسلّم ہے۔ شہباز پیوٹن ملاقات نے پاک روس تعلقات کے استحکام اور تجارتی مواقع میں اضافے کی کاوشیں بڑھانے کا موقع فراہم کیا۔ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، صدر ترکیہ رجب طیب اردوان اور صدر آذر بائیجان الہام علی یوف کی تین ملکی بات چیت سے دیگر امور کے علاوہ تجارتی و اقتصادی تعاون اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں سہ فریقی ادارہ جاتی میکانزم کے قیام کے امکانات روشن ہوئے جبکہ قبل ازیں میاں شہباز شریف کے دوشنبے کے سرکاری دورے کے اختتام پر جاری کیے گئے پاک تاجکستان مشترکہ بیان سے جہاں علاقائی ترقی کیلئے ایک پُرامن خوش حال اور مستحکم افغانستان کی ضرورت و افادیت دنیا کے سامنے آئی وہاں دہشت گردی سمیت ہر قسم کے منظم جرائم سے نمٹنے کا عزم تازہ ہوا۔ توقع کی جانی چاہیے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس اور مختلف رہنماؤں کے رابطوں کے نتیجے میں عالمی و علاقائی امن کو تقویت ملے گی اور خطے میں خوش حالی کی راہ ہموار ہو گی۔