جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس: بانیٔ پی ٹی آئی کے سیکیورٹی انچارج کو روسٹرم پر بلا لیا گیا

July 05, 2024

—فائل فوٹو

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے بانیٔ پی ٹی آئی اور دیگر کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں کی سماعت کے دوران بانیٔ پی ٹی آئی کے سیکیورٹی انچارج کرنل (ر) عاصم کو روسٹرم پر بلا لیا۔

کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی۔

دورانِ سماعت وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور، عمر ایوب اور شبلی فراز عدالت میں پیش ہو گئے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل بابر اعوان، راجہ ظہور، سردار مصروف ایڈووکیٹ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

جج طاہر عباس سپرا نے تفتیشی سے استفسار کیا کہ ملزم مبشر لطیف کی گرفتاری چاہیے؟

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نہیں، گرفتاری نہیں چاہیے۔

عدالت نے بانیٔ پی ٹی آئی کے سیکیورٹی انچارج کرنل (ر) عاصم کو روسٹرم پر بلا لیا۔

جج طاہر عباس سپرا نے کرنل (ر) عاصم سے استفسار کیا کہ آپ اتنا عرصہ کہاں رہے ہیں؟ آپ کی ضمانت 25 مئی کو خارج ہوئی، آپ نے کہا کہ مجھے گرفتار کر لیا گیا تھا، آپ کتنے عرصے بعد واپس آئے ہیں؟

کرنل (ر) عاصم نے جواب دیا کہ 6 ماہ بعد واپس آیا ہوں۔

عدالت نے علی نواز اعوان کو بھی روسٹرم پر بلا لیا۔

جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ علی نواز اعوان نامزد ملزم ہیں، 8 ماہ بعد انہوں نے ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔

علی نواز اعوان کے وکیل راجہ ظہور نے جواب دیا کہ شاملِ تفتیش ہوئے اور اس کے بعد 9 مئی کے واقعات ہوئے تو ایبٹ آباد میں درخواستِ ضمانت فائل کی تھی۔

جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ فائل میں سرٹیفکیٹ لگے ہوئے ہیں، عدالتیں انصاف کے لیے ہوتی ہیں، توہین کے لیے نہیں ہوتیں۔

علی نواز اعوان کے وکیل راجہ ظہور نے جواب دیا کہ ایک مہینے تک علی امین گرفتار رہے، مگر پولیس نے اس کیس میں گرفتاری نہیں ڈالی، پولیس کے پاس ساری معلومات تھیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں تمام ریکارڈ پیش کیا گیا۔

جج طاہر عباس سپرا نے سوال کیا کہ غلط آرڈر ہوا تو آپ نے کسی فورم پر اس حوالے سے رجوع کیا؟

علی نواز اعوان کے وکیل راجہ ظہور نے جواب دیا کہ جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں اسلام آباد پولیس نے تمام مقدمات پیش کیے۔

کیا ایک اشتہاری رعایت کا حق دار ہے؟ جج

جج طاہر عباس سپرا نے سوال کیا کہ کورٹ نے اس ریکارڈ کی بنیاد پر ایک آرڈر کر دیا اور اس پرعمل درآمد نہیں ہوا؟ کیا ایک اشتہاری رعایت کا حق دار ہے؟ اشتہاری عام حقوق حاصل نہیں کر سکتا۔

وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے وکیل نے کہا کہ ہم جب عدالت کے سامنے سرنڈر کر رہے ہیں تو مطلب ہماری نیت فراڈ کی نہیں ہے۔

پرویز مشرف و نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے کیسز کا حوالہ

جج طاہر عباس سپرا نے اس موقع پر پرویز مشرف اور نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے بعد ملزمان کے حقوق کے حوالے سے ہائی کورٹ کے کیسز کا حوالہ دیا۔

وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے وکیل نے کہا کہ جب میرا مؤکل گرفتار تھا تو اسے اشتہاری کیسے قرار دیا جا سکتا ہے؟

عدالت نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور کو روسٹرم پر بلا لیا۔

جج طاہر عباس سپرا نے ان سے کہا کہ علی امین صاحب! ایک کیس میں آپ کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں، اس میں حاضری لگوا دیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے عدالت کے سامنے سرنڈر کیا، ان کیسز میں حالات نارمل نہیں تھے۔

جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ پولیس نے جو کیا وہ غلط ہے، آپ نے اس کے خلاف اپیل کیوں نہیں کی؟ پولیس گردی روکنے کے لیے کہا گیا تھا کہ ایک کیس میں گرفتار ہو تو سارے کیسز میں گرفتاری تصور کی جائے۔

وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے وکیل نے استدعا کی کہ ہمیں وقت دیا جائے، اگر اشتہاری ہونے پر بات کرنی ہے تو وقت دیا جائے، میری حد تک کیس الگ کر دیں، باقی پر فیصلہ کر دیں۔

جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ سماعت 8 جولائی کو رکھ لیتے ہیں۔

اس موقع پر وزیرِ اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے استدعا کی کہ محرم کے بعد رکھ لیں، ہمارا کے پی میں محرم حساس ہوتا ہے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 29 جولائی تک ملتوی کر دی۔