ٹونی بلیئر کی حکومت نے مغربی کنارے پر بہت زیادہ فوج جمع کرنے پر اسرائیل کو وارننگ دی تھی

July 24, 2024

لندن (پی اے) نیشنل آرکائیوز کی جانب سے نئی ریلیز کی جانے والی سرکاری فائلوں کے مطابق ٹونی بلیئر کی حکومت نے مغربی کنارے پر بہت زیادہ فوج جمع کرنے پر اسرائیل کو وارننگ دی تھی،فائلوں سے ظاہرہوتاہے کہ اسرائیل کی جانب سے فوج کشی کے بعد یاسرعرفات کے ہیڈکوارٹر کا محاصرہ کرنے فلسطینیوں کی ہلاکت میں اضافے پر مغربی اتحادیوں نے برہمی کااظہار کیاتھا ،تل ابیب میں اس وقت کے برطانوی سفیر نے ایک گرماگرم بحث کے دوران ایک سینئر اسرائیلی ایڈوائزر سے کہا تھا کہ IDF کا طرز عمل ایک مہذب ملک کے بجائے روس کی فوج جیسا ہے۔ برطانوی فوج کے ایک سینئر افسرکا کہناہے کہ IDF ایک دوسرے درجے کی نظم وضبط سے عاری دھمکانے والی فوج ہے جو پتھر پھینکنے والے فلسطینی نوجوانوں پرہمیشہ ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کرتی ہے ،یہ تبصرے غزہ پر اسرائیل کے حالیہ قبضے پر بعض مغربی اتحادیوں کی تشویش کی عکاسی کرتے ہیں ،شیرون نے متعدد خود کش دھماکوں کے بعد جن میں متعدد اسرائیل مارے گئے تھے، مارچ 2002آپریشن دفاعی شیلڈ شروع کیاتھااو ر اس میں حصہ لینے کیلئے 20,000ریزرو فوجیوں کو بھی بلا لیا تھا اس موقع پر IDF کے ٹینکوں نے رام اللہ میں یاسر عرفات کے کمپائونڈ کو گھیر لیاتھا اس کی فون کی لائنیں اور بجلی کی فراہمی بند کردی تھیں اس دوران جینن پناہ گزیں کیمپ کے گرد 8دن تک سڑکوں پر لڑائی جاری رہی تھی ،ایک کشیدہ میٹنگ میں برطانوی سفیرSherard Cowper-Coles نے شیرون کے خارجہ پالیسی کے مشیر ڈینیAyalonکو متنبہ کیاتھا کہ یہ حملہ ایک بڑی فوجی غلطی ہے اس سے اتحادیوں کی جانب سے اسرائیل کی حمایت میں کمی ہوگی۔اگر ہمیں ملنے والی بعض رپورٹس درست ہیں تو IDFکا طرز عمل ایک مہذب ملک کے بجائے روس کی فوج جیسا ہے۔ Cowper-Coles نے اسرائیل کے ایڈوائزر سے کہاتھا کہ ان کی رپورٹ کے مطابق اس طرح کا طرز عمل پالیسی کے مطابق نہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض فوجی کنٹرول سے باہر ہیں اور ایسی حرکتیں کررہے ہیں جس سے بین الاقوامی رائے عامہ میں اشتعال پھیل رہاہے ،مثال کے طورپر انھوں نے فلسطینی ٹیلی ویذن پر پرونو گرافی کی ایک ایسی فلم چلانے کا حوالہ دیا جو مسلمانوں کیلئے ناقابل برداشت تھی ،اسرائیل کے ایڈوائزر کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا اور اس نے اس کو عربوں کا جھوٹ قرار دیا۔ جارج بش نے بھی جو 11 ستمبر کےدہشت گردانہ حملے کے بعد دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں مصروف تھے اسرائیلی حملوں سے مایوس تھے جس کااظہار انھوں نے ایک نجی کال میں بلیئر سے کیاتھا انمبر10 کو موصولہ کال کے مطابق جارج بش نے کہا کہ اگرچہ عرفات خود کو الگ تھلگ رکھنے کی کوشش کررہے تھے لیکن شیرون ان کو مجاہد بنانے میں کامیاب ہوگیا اور اس نے یاسر عرفات کو اس مقام پر پہنچادیا جہاں جو دوسرے اسامہ بن لادن بن گئے ، جارج بش نے کہاتھا کہ اسرائیلی 20 ویں صدر کی ٹیکنک سے 21 ویں صدی کی جنگ لڑنا چاہ رہاہے ،امریکہ نے نجی طورپر شیرون کو اس سے باز رکھنے کی کوشش کی لیکن شیرون نہیں مانا۔دراصل شیرون دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ کرنے کی صلاحیت کو کمتر سمجھ رہاتھا ،آپریشن ڈیفنسو شیلڈ سے پہلے مقبوضہ علاقوں میں IDF کی کارروائیوں کو دیکھ چکنے والے ایک برطانوی افسر کا کہناتھا کہ ایک موثر اور باصلاحیت فوج کی حیثیت ساکھ رکھنے کے باوجود دراصل حقیقت بہت مختلف تھی یہ ایک دوسرے درجے کی نظم وضبط سے عاری دھمکانے والی فوج تھی ،IDF ہمیشہ ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کرتی تھی جس میں پتھر مارنے والے جوانوں کے پیروں پر گولیاں مارنے اور گولیاں سر اور جسم پر لگنے سے شدید زخمی ہونے والے نوجوانوں کو ہسپتال لے جانے والی ایمبولنسوں کے ٹائروں پر فائرنگ کرنا شامل تھا۔فائل میں اس افسر کا نام درج نہیں ہے لیکن غالباً وہ تل ابیب میں برطانیہ کا دفاعی اتاشی تھا اس کا کہناہے کہ اسرائیلی فوجیوں کے خراب طرز عمل کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں لیکن انھیں اس طرح کی کارروائیوں سے روکنے کیلئے کچھ نہیں کیاگیا۔وہ خود اپنی حفاظت کرتے تھے اور یہ طرز عمل اوپر سے نیچےتک پوری رینک کا تھا ،ان کا احتساب یا جواب دہی صرف اس وقت ہوتی تھی جب ان کا اپنا کوئی فوجی ہلاک ہوجائے ،یہ لوگ اپنے بجائے عربوں کو دیکھتے تھے یہاں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اوسط اسرائیلی عرب طرز زندگی کو یہودیوں کے مساوی تصور نہیں کرتا۔