برطانیہ، نسلی فسادات

August 06, 2024

برطانیہ کے شہر سنڈر لینڈ میں چند روز قبل تین نوعمر طالبات کے قتل کے نتیجے میں مسلمانوں پر ہونے والے حملے اور ممکنہ طور پر صورتحال کا مزید بگڑ جانا باعث تشویش ہے۔واقعہ کے مطابق ایک اسکول میں ڈانس کلاس پر تارک وطن سفید فام نوجوان کے حملے اور چاقو کے وار سے تین لڑکیاں ہلاک ہوگئیں۔ملزم کو جونہی حراست میں لیا گیا،اس دوران سوشل میڈیا پر اسے مسلمان قرار دیے جانے کی افواہ پھیلادی گئی۔جس کے بعد دائیں بازو کے عناصر نے مسلمانوں پر اشتعال انگیز حملے شروع کردیےاور کئی شہروں میں مساجد کو نشانہ بنایا ۔حکومت اور پولیس کی سختی کے باوجود آنے والے لمحات میں مزید فسادات کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔وزیراعظم کیئراسٹارمر نے اپنے نشری بیان میں ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کو قانون کی گرفت میں لئے جانے کا اعلان کیا ہے ،ان کے مطابق ملزمان کو سزائیں دینے کیلئے عدالتیں 24گھنٹے کھلی رہیں گی۔انھوں نے مساجد کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے سیکورٹی بڑھانے کا اعلان کیاجبکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو تنبیہ کی کہ بدامنی میں ملوث افراد کوقانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔برطانیہ میں 2021ءمیں ہونے والی مردم شماری کی رو سے مسلم آبادی کا تناسب 4.9سے بڑھ کر 6.5فیصد ہوگیا ہےاوراس میں پاکستانیوں کی اکثریت سے انکار ممکن نہیں جبکہ آبادی کا 1.7فیصد اپنی شناخت ہندو کے طور پر کراتاہے۔37فیصد آبادی اپنا کوئی مذہب نہ ہونے کی دعویدار ہے ۔گزشتہ دہائی کے دوران نسل پرستی میں جو اضافہ ہوا ہے ،وہ تشویشناک اور خود وہاں کی حکومت کیلئے ایک چیلنج ہے۔امید ہے،ساری صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے کیئر اسٹارمر حکومت مسلمانوں کی حفاظت کیلئےایسے فول پروف اقدامات کرے گی،جس سے آئندہ ایسی صورتحال کا اعادہ نہ ہو۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998