مخصوص سیٹوں کے فیصلے پر الیکشن کمیشن نے نظرثانی اپیل دائر کردی

August 07, 2024

الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے پر ہی نظرثانی اپیل دائر کردی۔

درخواست میں کہا گیا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے میں آئین اور قانون کے آرٹیکلز اور شقوں کو نظر انداز کیا گیا، 12 جولائی کے اکثریتی مختصر فیصلے میں عدالتی دائرہ اختیار سے تجاوز کیا گیا۔

الیکشن کمیشن کی درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کے احکامات امتیازی اور ایک پارٹی کے حق میں ہیں،41 ارکان کو دوبارہ پارٹی وابستگی کا موقع دینے کا کوئی جواز نہیں، فیصلہ الیکشن کمیشن کے نقطۂ نظر کو سنے بغیر دیا گیا، الیکشن کمیشن کو موقف دینے کا موقع نہیں دیا گیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کیس میں پارٹی نہیں تھی، تحریک انصاف کو عدالتی فیصلے میں ریلیف دیا گیا، آزاد ارکان نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا، فیصلے میں کچھ ایسے حقائق کو مان لیا گیا جو کبھی عدالتی ریکارڈ پر نہ تھے۔

درخواست میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے مخصوص نشستوں کے امیدواروں نے بھی کبھی دعویٰ نہیں کیا، 80 ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، 80 آزاد ارکان نے اپنے شمولیت کے حلف ڈکلیئریشن جمع کروائے۔

الیکشن کمیشن کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا، اور مخصوص نشستوں کی فہرست بھی جمع نہیں کروائی۔

نظرثانی درخواست میں سنی اتحاد کونسل، صاحبزادہ حامد رضا، ایم کیو ایم، پیپلز پارٹی، ن لیگ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ بینچ نے فیصلہ سنایا تھا۔

سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔