سندھ میں بلدیاتی سربراہوں کے انتخابات

August 26, 2016

بلدیاتی نظام عوام کو شہری سہولتیں ان کے گھروں اور گلی محلوں تک پہنچانے کا نام ہے بدقسمتی سے کئی سال تک بلدیاتی اداروں کے انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے شہری ان سہولتوں سے محروم رہے موجودہ حکومت کے دور میں صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات کرا تو دیئے مگر اختیارات کی مرکزیت اپنے ہاتھوں میں رکھنے کی خواہش کی بنا پر بلدیاتی اداروں کے عہدیداروں کے انتخابات میں کافی عرصہ تک لیت و لعل سے کام لیا اس معاملے میں بلوچستان سب پر بازی لے گیا اور کونسلروں سے لے کر میئر اور چیئرمینوں تک تمام انتخابات سب سے پہلے مکمل کرائے بدھ کو سادھ میں یہ عمل بخیرو و خوبی اور پرامن طور پر مکمل ہوا حسب توقع سکھر، لاڑکانہ، گھوٹکی اور بدین سمیت کئی شہروں میں پیپلز پارٹی کے امیدوار میئر اور چیئرمین منتخب ہو گئے حیدر آباد اور کراچی میں ایم کیو ایم کے میئر اور ڈپٹی میئر منتخب ہو گئے ایم کیو ایم کے بارے میں تحفظات کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت یا کسی ایجنسی نے مداخلت نہیں کی اور اس کے مینڈیٹ کو تسلیم کر لیا اس کا مطلب یہ لیا جا رہا ہے کہ متحدہ معمول کی سیاست کرے اور مسلمہ جمہوری اصولوں پر عمل کرے تو اس کے مینڈیٹ پر کسی ادارے کو کوئی اعتراض نہیں کراچی کے تین اضلاع میں ایم کیو ایم اور دو میں پیپلز پارٹی کامیاب رہی اندرون سندھ مسلم لیگ ن اور دوسری جماعتوں کو بھی کہیں کہیں نمائندگی مل گئی اس طرح اس صوبے میں بلدیاتی اداروں کی تشکیل مکمل ہو گئی پنجاب میں انتخابات تو کرا دیئے گئے تھے مگر بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کے انتخابات ابھی تک نہیں کرائے گئے جس کی وجہ سے صوبائی حکومت اعتراضات کی زد میں ہے سربراہوں کے انتخابات بھی جلد ہونے چاہئیں اور اس کے ساتھ ہی چاروں صوبوں میں بلدیاتی اداروں کو تمام ضروری اختیارات اور فنڈز بھی مہیا کئے جانے چاہئیں تا کہ عام آدمی کے مسائل اس کی دہلیز پر حل ہو سکیں بلدیاتی ادارے جمہوریت کی بنیاد ہیں مستقبل کی قیادت کی سیاسی تربیت انہی اداروں میں ہوتی ہے اور قومی قیادت بھی انہی سے ابھرتی ہے توقع ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں مکمل اختیارات کے ساتھ انہیں پنپنے کا پورا موقع دیں گی۔


.