آئین و قانون کی بالادستی ناگزیر

September 13, 2017

معاشرے انصاف کی بنیاد پر ہی قائم رہتے ہیں اور انصاف کا حصول آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی سے مشروط ہے۔ سوموار کو نئے عدالتی سال کے موقع پرفل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بالکل بجا کہا کہ آئین سب سے بالاتر ہے، تمام ریاستی اداروں کو آئین کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں، عدلیہ بھی عوام الناس کو آئین اور قانون کے مطابق انصاف فراہم اور بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتی ہے۔ اس میں کوئی دو آراء نہیں ہیں کہ آئین و قانون کو نظر انداز کرنے اور آئینی خلاف ورزیوں کا نتیجہ بری طرز حکمرانی اور ناانصافی کی صورت میں نکلتا ہے، انصاف کی فراہمی کی منزل محض آئین و قانون کی حکمرانی سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اپنے خطاب میں چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ انصاف کا حصول آئین اور قانون کی بدولت ہی ممکن ہے جس کیلئے جمہوریت کا تحفظ اور بچائو ضروری ہے، ہماری اولین ذمہ داری سائلین کوانصاف فراہم کرناہے جس کیلئے بار اور بنچ دونوں کومل کرکردار ادا کرنا ہو گا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے نظام عدل میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عدالتی نظام کو سادہ اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے پر بھی توجہ مبذول کروائی۔ انصاف کی فراہمی کے لئے میرٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا ایک بڑی اور بھاری ریاستی ذمہ داری ہے اوریہ خوش آئند امر ہے کہ ریاست اور ادارے اپنی اس ذمہ داری سے غافل نہیں ہیں۔ ناانصافی سے نہ صرف شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ یہ معاشرے میں افراتفری اور انارکی کو بھی جنم دیتی ہے۔ آئین و قانون سے روگردانی اداروں کے مابین تصادم اور غیر مفاہمتی رویوں کو جنم دیتی اور ہم آہنگی اور خیرسگالی کے جذبوں کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ قانون کی پاسداری کو ہر صورت برقرار رکھا جائے۔ اس مقصد کے لئے ملک کے تمام معاملات آئین و قانون کے مطابق سر انجام دینے چاہئیں، حکومت، سیاسی جماعتوں اور اداروں کو بالخصوص اس کی پابندی کرنی چاہئے تاکہ ملک میں ناانصافیوں کا خاتمہ ہو سکے۔