افغانستان سے شکوہ

November 18, 2017

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل جوزف ایل ووٹل سے جی ایچ کیو میں ملاقات کے دوران یہ بات دوٹوک الفاظ میں کہی ہے کہ افغانستان میں امن کسی دوسرے ملک کے مقابلے میںپاکستان کو زیادہ عزیزہے اوراس سلسلے میں ہم کوششیں جاری رکھیںگے۔پاکستانی آرمی چیف کایہ کہنا بالکل بجاہے کیونکہ پاکستان نے افغانستان کی طرف ہمیشہ دوستی کاہاتھ بڑھایا ہے اورجب سے جنرل باجوہ نے چارج سنبھالاہے وہ افغانستان سے دوستی اوربھائی چارے کی بات کرتے چلے آرہے ہیںاوراس سلسلے میں افغانستان بھی گئے۔ اس کے باوجود افغانستان کی کبھی تسلی نہیں ہوئی اوردہشت گردوں کی نقل وحرکت روکنے کےلئے اگرسرحد پرپاکستان تن تنہا باڑ لگاتایاچوکیاں قائم کرتاہے ،اس عمل سے افغانستان کی تسلی ہوجانی چاہئے حالانکہ ہم نے افغانستان کو یہ کام مشترکہ طور پر کرنے کی پیشکش کی تھی جس کامثبت جواب نہ ملا۔ اس ضمن میں معزز مہمان سے جنرل باجوہ کا یہ گلہ بالکل بجا ہے کہ ہمارے مثبت رویے کے باوجود افغانستان سے سرحد پار دہشت گردی جاری ہے اور افغانستان امن کےلئے موثر اقدامات نہیں کر رہا حالانکہ پاکستان نے رکاوٹوں کے باوجود اپنے عوام کی امنگوں کے مطابق اپنی طرف سے بہترین اقدامات اٹھائے ہیں تاہم افغانستان کی طرف سے ہمیں کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ یہ بات بھی حیرت کاباعث ہے کہ امریکہ ایک طرف دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کی تعریف کرتاہے لیکن دوسری طرف ڈومور کی بات کی جاتی ہے دراصل اس صورتحال کے پیچھے بھارت جیسے حواریوں کے عوامل کارفرما ہیں جو افغانستان اور پاکستان کو آپس کے روایتی بھائی چارے کے تعلقات سے دور کرنا چاہتا ہے۔ ان دیرینہ تعلقات میں پاک افغان باہمی تجارت کا عنصر ہمیشہ غالب رہا ہے۔ اور اب جبکہ گوادر اور سی پیک جیسے منصوبے دونوں ملکوں کو زیادہ قریب لانے کی دستک دے رہے ہیں دشمن اس سے پریشان ہے۔جنرل باجوہ کے بیان کی روشنی میں افغان قیادت کو سنجیدگی سےصدیوں پرانے رشتوں کی بحالی میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔