تھیلیسیمیا ایک موروثی مرضہے جو بوقت پیدائش والدین سے بچوں میںمنتقل ہوتا ہے اس مرضمیں مبتلا انسان کا جسم خون نہیں بناتا اور پیدائش کے کچھ مہینوںبعد ہی بچے کو خون کی مسلسل تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ عمل بچے اور والدین دونوںکے لئے اذیت ناک ہوتاہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میںہر سال پانچ سے چھ ہزار بچے اس مرضکاشکارپیدا ہورہے ہیں۔ اس مرضسے نجات حاصل کی جاسکتی ہے اگر سرکاری اور غیر سرکاری تنظمیں، فلاحی اور صحت کے ادارے مل کر عوام کوآگاہ کریں اور مل کر پاکستان کو اس موذی مرض سے پاک کریں۔ ذمہ داری صحتمند لوگوںکی بھی ہے کہ وہ اس کے مریضوںکوخون کا عطیہ دیں۔ لوگ سمجھتے ہیںکہ خون دینے سے کمزوری ہوتی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ خون دینے سے صحت اچھی ہوتی ہے اور خون عطیہ کرنے والوںمیں دل کی بیماریوںکا خدشہ عام لوگوںسے بہت کم ہوجاتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ خون عطیہ کرنا مکمل محفوظعمل ہے۔ عطیہ کیا ہوا خون ایسے لوگوںکے لئے استعمال ہوتاہے جنہیںمستقل طورپر خون کی تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارا عطیہ کیا ہوا خون کسی کی زندگی تو بچائے گا ہی، روحانی سکون بھی دے گا اور ہماری اس طرحکی کوششوںسے پاکستان تھیلیسیمیا سے پاک ہو جائے گا۔ (ردا فاطمہ۔اردو یونیورسٹی)