سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی

April 24, 2018

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کوالیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کی درخواستیں ایک ہفتے میں نمٹانے کی ہدایت کر دی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سےسرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کےکیس کی سماعت کی جس سلسلے میں سیکریٹری الیکشن کمیشن عدالت میں پیش ہوئے۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے پری پول دھاندلی روکنے کے لیے بھرتیوں پر پابندی لگائی، وفاقی اورصوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت بھرتیوں پر پابندی نہیں لگائی، حلقے میں ترقیاتی کاموں کے لیے بھی رقم مختص کرنے پرپابندی لگائی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات واضح کرے اور تعین کرے کس قسم کی بھرتیوں پر پابندی لگائی ہے، الیکشن کمیشن کے تعین کرنے سے آسانی ہوجائے گی۔

عدالت نے کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو متنقل کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق کو 2 رکنی بینچ کا سربراہ مقرر کردیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔