نگران وزیراعظم:ڈیڈلاک کیوں؟

May 24, 2018

وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اوراپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ کے درمیان پانچ طویل ملاقاتوں کے باوجود نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہیں ہوسکا جس کی قیادت میں بننے والی نگران حکومت آئینی تقاضے کے تحت موجودہ حکومت جس کی پانچ سالہ میعاد31مئی کوختم ہونے والی ہےکی جگہ ملک کانظام سنبھال سکے۔اگرمزید ایک دوملاقاتوں میں بھی کوئی فیصلہ نہ ہوسکا تو فریقین کے چارچارارکان پر مشتمل8رکنی پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی جو کثرت رائے سے حتمی نام طے کرے گی۔معاملہ پھربھی حل نہ ہوسکا تونگران وزیراعظم کی نامزدگی کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس چلاجائے گا۔پاکستان میں عام انتخابات ہمیشہ متنازع رہے ہیں۔ہرانتخاب پردھاندلی،جھرلواورٹھپے کے الزامات لگتے رہے ۔اس کاحل یہ نکالاگیا کہ انتخابات برسراقتدار حکومت کے بجائے غیر متنازع غیر سیاسی شخصیات پرمشتمل نگران حکومت کے ذریعے کرائے جائیں۔اس دوران اٹھارہویں آئینی ترمیم کے ذریعے الیکشن کمیشن کے اختیارات بڑھادیئے گئے تاکہ نگران حکومت بھی الیکشن پراثراندازنہ ہوسکے۔ان تمام احتیاطی آئینی تدابیر کے باوجود حکومت اوراپوزیشن ظن وتخمین کاشکار ہیں اورنگران وزیراعظم کے نام پرا تفاق نہیں ہو پارہا جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اوروفاقی وصوبائی وزیروں کے انتخاب کامرحلہ ابھی باقی ہے اس صورت حال میں سیاسی قوتوں کو چاہئے کہ صاف وشفاف انتخابات کےلئے آئین میں اعتماد سازی کاجوراستہ تجویز کیاگیا ہے اس پر اس کی روح کے مطابق عمل کیاجائے اورذاتی وگروہی مفادات پرقومی مفاد کوترجیح دی جائے۔وزیراعظم کیلئے سامنے آنے والے سارے نام معتبر اورقابل اعتماد ہیں۔ان میں سے یاانہی جیسی کسی دوسری شخصیت پرمفاہمت کے جذبے سے بلاتاخیر اتفاق کیاجائےتاکہ غیرضروری ڈیڈلاک ختم ہو ریاست کانظام آگے چل سکے اورعام انتخابات مقررہ وقت پر کرائے جاسکیں۔معاملہ الیکشن کمیشن پرچھوڑ دیاگیا تو یہ سیاستدانوں کی ناکامی ہوگی۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998