یونان کے پناہ گزین کیمپ میں مہاجرین کیلئے زندگی دوزخ بن گئی

September 20, 2018

کراچی (نیوز ڈیسک) لیسبوس کے جزیرے پر قائم یونان کے پناہ گزین کیمپ میں مہاجرین کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کی داستانیں سن کر بین الاقوامی امدادی کارکن اور ڈاکٹرز ود آئوٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے ماہرین ششدر رہ گئے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جزیرے پر 70؍ افراد کیلئے ایک بیت الخلا ہے جبکہ بنیادی سہولتیں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ یہاں مقیم افراد نے ریپ، ذہنی بیماریوں اور دیگر مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ ایم ایس ایف سے تعلق رکھنے والے ایک ماہرِ نفسیات ڈاکٹر الیسانڈرو باربیریو کا کہنا ہے کہ لیسبوس کے جزیرے پر کیمپ میں ضرورت سے زیادہ لوگ ہیں اور یہاں تعمیر کیے جانے والے عارضی گھر صرف 3100؍ افراد کیلئے ہیں جبکہ یہاں 9؍ ہزار لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو یورپی سرزمین پر دوزخ دیکھنا ہو تو یہاں کا دورہ کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ پناہ کے متلاشی افراد کو یہاں دن رات پرتشدد ماحول کا سامنا ہے، جنسی تشدد بھی کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ذہنی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، مردوں اور بچوں کا ریپ عام بات ہو چکی ہے جبکہ جنسی تشدد کا سامنا کرنے والے افراد کو اکثر خطرناک صورتحال کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 72؍ افراد کیلئے ایک بیت الخلا ہے، جبکہ غسل کیلئے 84؍ لوگوں کیلئے ایک شاور ہے۔ یاد رہے کہ یہ یونان میں سب سے بڑا پناہ گزین کیمپ ہے، یہاں موجود افراد کی ایک تہائی تعداد بچوں پر مشتمل ہے، خودکشی کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ یونان کے مشرقی حصوں، جن میں لیسبوس کا جزیرہ بھی شامل ہے، کی گورنر کرسٹینا کالگیرو نے متعدد مرتبہ دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے یہاں رہائش کی سہولتیں بہتر نہ کیں تو وہ یہ کیمپ بند کر دیں گی۔ واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے یونان کو پناہ گزینوں کے بدترین دبائو کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت کا کہنا ہے کہ صرف رواں سال 22؍ ہزار پناہ گزین یونان پہنچے ہیں۔