چوکھمبی... اُردو شاعری میں ایک نئی دریافت

October 10, 2018

یوسف راہی چاٹگامی

چوکھمبی سے مراد، چار کھمبوں والی، چار کھونٹوں والی، چار پایوں والی،چار پائی جیسے اور چار ستونوںوالی ہے۔اُردوادب کی اِس نئی صنفِ سخن میں چار مصر عے رکھے گئے ہیںاور چاروںمصر عے ایک وزن میں ہیں۔ابھی تک اُردو ادب میں چار مصرعوںکی اصناف، قطعہ، مربع اورا باعی پائے جاتے ہیں۔چوکھمبی اِن سب سے بحر ،موضوع اور ہیئت کے لحاظ سے بالکل مختلف اور منفرد ہے ۔قطعہ میں دوسرا اور چوتھا مصرعہ، ردیف وقوافی لیے ہوتا ہے، جو کسی بھی بحر اور وزن میں لکھا جارہاہو،جب کہ چوکھمبی میں چاروں مصرعےایک ہی ردیف میں اور ہم قوافی ہوتے ہیں۔

چوکھمبی کو غیر مردف بھی لکھا جاتا ہے، مگر موضوع اور بحر اس کی مخصوص رہتی ہے۔بحرِمتقارب ہی چوکھمبی کی پہچان ثابت ہوگی، بحرِمتقارب کے علاوہ کسی دوسری بحر میںلکھے گئے چار مصرعے، قطعہ یا مربع کے ضمن میں تو آسکتے ہیں،مگر ہم اسے چوکھمبی تصور نہیں کرسکتے ،کیوںکہ چوکھمبی کے لیے بحرِ متقارب کا پیمانہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔مربع میں کوئی بھی بحر، اظہار کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور اُس کے چاروں مصرعے ایک وزن میں ہوتے ہیں، جب کہ چوتھا مصرعہ ٹیپ کا ہوتا ہے مربع، نطمِ مسلسل کوبھی کہتے ہیں،کیوں کہ اُس کو بندوں کی صورت میں لکھا جاتا ہے اور موضوع کی بھی کوئی قید نہیں ہوتی ،مگر چوکھبی میں بحرِمتقارب سالم (فعولن فعولن فعولن فعولن) مسبعّ فعولن فعولن فعولن فعولان اور مزاحف میں فعول یا فعل کے ساتھ لاسکتے ہیں،مزاحف بحر میں ہر مصرعہ مزاحف ہی ہوگا۔ جس طرح قطعہ اور باعی میں فرق ،بحر کا ہے ،قطعہ کسی بھی بحر میں لکھا جاسکتا ہے، جب کہ رباعی کے اپنے اوزان اور اپنی بحور مخصو ص ہیں۔چوکھمبی رباعی سے اِس لیے بھی مختلف ہے کہ رباعی کے چوبیس اوزان میں سے کسی بھی وزن میں چوکھمبی لکھی نہیں جائے گی۔ چوکھمبی ،اُردوکی ایک نئی صنفِ سخن ہے،اِس لیے اِس کے لیے مونث کا صیغہ استعمال کیا جائے گا،اِس کے لکھنے والے شاعر کو چوکھمبی نگار ،اِس کی لکھاوٹ کو چوکھمبی نگاری اور اِس کی جمع چوکھمبیاں ہوگی۔

اِس کے چاروں مصرعے ہم قوافی اور ایک ہی ردیف کے علاوہ غیر مردف بھی ہوسکتے ہیں،مگر اِس کے چاروںمصرعے ہم قوافی ضرور ہوںگے ۔اِس کا خاص موضوع معاشرہ اور معاشرے کے مختلف کردار اخلاق اور رویے ہوںگے۔ہر دو عنوان ،چاہے اُن کا تعلق اخلاقِ رذیلا سے ہویا اخلاقِ حسنہ سے،چوکھمبی کے موضوعات بنیں گے ۔چوکھمبی کی اختراع کی ضرورت اِس لیے پیش آئی کہ اِس سے مشابہ اصناف ِسخن قطعہ ،مربع اور رباعی میںعشقیہ ،رومانی ،ہجروفراق ،ملاپ ووصال،تصور وخیال ِمحبوب ،لب ور خسار اور گل و گلزار کے روایتی مضامین تو تھے ہی ،اس کے علاوہ چوکھمبی میں جدت پیدا کرنے کے لیے حالات ِحاضر ہ سے متعلق اور معاشرے میں بکھرے موضوعات کو اظہارکا ذریعہ بنا کر عہدِحاضر سے جوڑا گیاہے۔

معاشرے میں افراتفری،نفسانفسی،جرم و سزااور گناہوںکی نشان دہی ،چوکھمبی میں منظوم ذریعے سے کی جائے گی،تاکہ اُن جرائم اور گناہوں کی نشان دہی کے ساتھ ساتھ، اُن کا سدِ باب بھی کیا جاسکے ۔اِس طرح چوکھمبی کے ذریعے نہ صرف معاشرے کے ناسوروںکی تشخیض ہوسکے گی، بلکہ اُن کا علاج ومرہم بھی تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔اِس کا دوسرا رخ یہ ہوگا کہ معاشرے کے مثبت رویوں کو بھی اُجاگر کیا جائے گا، جس سے اچھے رویوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور موجودہ دنیا کے مکینوں کے اخلاق و کردار کو سنوارنے اور افراد کو سدھارنے میں مدد ملے گی ۔اِس طرح آنےوالی نسلوں کے افراد، معاشرے کے لئے مفید فرد کی حیثیت سے سامنے آئیں گے اور اچھا معاشرہ تشکیل پاسکے گا۔

اب، جب کہ دنیا میں اسلا می سوچ بہت تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے اسلام ،عالمی سطح پر بہت تیزی سے پھیل رہاہے،جس قدر اسلام کو دبانے اور مٹانے کی اسلام دشمنی اور کفار کی سازش سامنے آرہی ہے، اِسی قدر اسلام کی حقانیت کو پا کر غیر مسلم، اسلام قبول کرتے جارہےہیں۔چوکھمبی میں پندونصیحت کے عناصر موجود ہونے سے مجھے اُمید ہے کہ اِسے اسلام پسندوںاور اسلامی حلقوںمیں پزیرائی نصیب ہوگی۔