پروین شاکرکومداحوں سے بچھڑے 24برس بیت گئے

December 26, 2018

Your browser doesnt support HTML5 video.

محبت اور خوشبو کی شاعرہ قرار دی جانے والی پروین شاکرکوہم سے بچھڑے 24برس بیت گئے مگراپنے خوبصورت اشعار کے ذریعے وہ چمن اردومیں ہمیشہ مہکتی رہیں گی۔

اردو ادب کے منفرد لہجے کی حامل پروین شاکر چوبیس نومبر انیس سو باون کو کراچی میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔

انگریزی ادب میں ماسٹر ز کی ڈگری لینے کے بعد وہ سول سروس آف پاکستان میں اعلیٰ عہدے پر فائز رہیں،انھوں کچھ عرصہ جامعہ کراچی میں تدریس کے فرائض بھی سر انجام دیے۔

پروین شاکر کو اردو ادب کی منفرد لہجے کی شاعرہ ہونے کی وجہ سے بہت کم عرصے میں اندرون اور بیرون ملک بے پناہ شہرت حاصل ہوگئی، انہیں پرائڈ آف پرفارمنس اور آدم جی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

پروین شاکر کی شاعری اردو ادب میں ایک تازہ ہوا کا جھونکا تھا ان کی منفرد شاعری کا موضوع عورت اور محبت ہے، ان کے مجموعہ کلام میں خوشبو، صد برگ، خود کلامی، انکار اور ماہ تمام قابل ذکر ہیں۔

دسمبر 1994 کو اردو ادب کو مہکانے اور ادبی محفلوں میں شعر کی خوشبو بکھیرنے والی پروین شاکر اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں موت کی وادی میں چلی گئیں اور ان کی لوح مزار پر انہی کے یہ اشعار کندہ ہیں:

یا رب مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے

زخم ہنر کو حوصلہ لب کشائی دے

شہر سخن سے روح کو وہ آشنائی دے

آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستا سجھائی دے