جنگ کے اور بھی تو میداں ہیں

March 09, 2019

پروفیسر شاداب احمد صدیقی،حیدرآباد

کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی میں نوجوانوں کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔ درحقیقت نوجوانی کے دور میں ان کے ارادے، جذبے اور توانائی عروج پر ہوتےہیں۔اگر ان کے جذبوں اور توانائی سے قوم و ملک فائدہ نہ اٹھا سکیں تو اس کے منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔دنیا میں جتنے بھی انقلاب بپا ہوئے ہیں ان کی کامیابی اور کامرانی میں نوجوانوں کا اہم کردار رہا ہے۔ مملکت خداداد پاکستان کے حصول کی جدوجہد میں نوجوان بانی پاکستان قائداعظم اور ان کے ساتھیوں کے دست و بازو تھے۔ انہوں نے تحریک آزادی میں ہر اوّل دستے کا کام کیا۔ آج بھی ہمارے نوجوان وطن عزیز پر کسی بھی قدرتی آفات اور مشکلات میں اپنی قوم اور ملک کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہوتے ہیں۔ ملک کی ترقی و ترویج کیلیے اور اسے ناقابل تسخیر بنانے کیلئے دن رات کوشاں رہتے ہیں۔آج بھی اگر کوئی بھی دشمن میلی آنکھوں سے وطن عزیز کی طرف دیکھے گا تو ہمارے نوجوان سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی میں انہوں نے ملک کا نام روشن اور قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ ملکی حفاظت میں بھی سپاہی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جرأت و عزیمت کی داستانیں رقم کرتے ہیں۔ بھارت اپنی جنگی جنون کی وجہ سے خطہ کا امن تباہ و برباد کرنے پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اس کی جنگی کارروائیوں کا مقصد بے یقینی کی کیفیت پیدا کرنا اور افراتفری پھیلانا ہے۔ جنگ شروع کرنا آسان ہے، مگر تباہ کاریوں اور مسائل پر قابو پانا بہت مشکل ہے۔یہ امر بجا طور پر درست ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں اور یہی پاکستانی عوام،حکومت اور ہماری مسلّح افواج کی سوچ ہے،البتہ اگر طاقت اور عددی برتری کے زعم میں کسی پر جارحیت کا بھوت سوار ہو جائے تو اس کا جواب دینا فرض ہے۔بھارت کو یہ جاننا چاہئے کہ جنگوں کے متعلق اندازے کبھی درست ثابت نہیں ہوئے۔ پاک بھارت اعلانیہ و غیر اعلانیہ جنگوں کی تباہ کاریوں کی تاریخ دونوں ملکوں کے عوام،اہل دانش اور جمہوریت پرستوں کے سامنے ہے۔ پچھلی صدی میں لڑی گئی دو عالمی جنگوں کی ہولناک تباہ کاریاں ہمارے سامنے ہیں۔ جنگیں طاقت کے دکھاوے کیلئے لڑی گئیں،کبھی کسی کو نیچا دکھانے کیلئے لڑی گئیں،کبھی اپنے اپنے خطّے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کیلئے لڑی گئیں۔ جنگوں میں انسانی ’’انا‘‘نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ایٹم بم زدہ شہروں میں آج بھی پیدا ہونے والے بچّے کسی نہ کسی معذوری کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ جنگوں کے منفی اثرات براہ راست نوجوانوں پر پڑتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نسلیں تباہ ہو جاتی ہیں۔کسی بھی ملک کے نوجوان ہی اس کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ جنگ کے نتیجے میں کتنے گھروں کے نوجوان موت کی آغوش میں سو جاتے ہیں،مرتے تو بے شمار مرد و عورت، بچّے اور بوڑھے بھی ہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان نوجوانوں کی ہلاکت کا ہوتا ہے۔ جنگ ختم تو ہوتی ہے لیکن مسائل کا انبار چھوڑ جاتی ہے۔ہمارے ملک کے نوجوان جنگ کے خلاف اور امن کے متلاشی ہیں،کسی بھی صورت میں جنگ کی حمایت نہیں کرتے، ہمارےنوجوان ہمیشہ تدّبر اور عقل سے کام لیتے ہیں۔ زور بازو اور جرأت ہمارے نوجوانوں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہے اور وقت آنے پر توکسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔ ماضی میں ہمارے نوجوانوں کی ایک طویل فہرست ہے جنہوں نے اسلام اور وطن عزیز پاکستان کیلئےقیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر اس کی سرحدوں کی حفاظت کی ہے۔ محمد بن قاسم نے صرف سترہ سال کی عمر میں سندھ کو فتح کیا اور اسلام کا جھنڈا سربلند کیا۔ ہمارے شاہینوں کی بات کی جائے تو ایم ایم عالم، راشد منہاس کو بھارتی ابھی تک نہیں بھولے ہیں۔ حال ہی میں پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی سورمائوں ابھی نندن کو خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا۔دنیا گلوبل ولیج بن گئی ہےیہ امن و آشتی کی طرف لوٹ رہی، ترقی یافتہ ممالک باہمی مزاکرات سےمسائل حل کرنےپریقین رکھتے ہیں۔ امریکہ بھی افغانستان میں طالبان سےبات چیت کر رہا ہے اور خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ برسوں جنگ جاری رہنے کے بعد افغانستان، عراق، شام اور دیگر ممالک میں نسلیں ختم ہو گئیں اور آج یہ ممالک نوجوانوں سے محروم ہو گئے ہیں۔

نوجوان جنگ کے خلاف اور امن کے لئے آواز حق بلند کریں۔ ہاں جنگ کریں غربت کے خلاف، جہالت کے خلاف، بیماریوں کے خلاف، کمزور اور پسے ہوئے طبقے کی ترقی کے لئے جہاد کریں… نوجوان چاہے پاکستان کے ہوں یا بھارت کے قلم کو اپنا ہتھیار بنائیں، کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ’’قلم تیز چلتا ہے تلوار سے‘‘ یہ دور تلوار کا نہیں ایٹم بم اور میزائلوں کا ہے… قلم سے جہاد کریں، قلم ایک آلہ ہے جس کا براہ راست تعلق تعلیم سے ہے۔ قلم اور تعلیم لازم و ملزوم ہیں۔ قلم کے ذریعے نوجوان امن و امان پھیلا سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کے نوجوان مثبت سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر بھرپور حصہ لیں۔ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے، اس ملک کے نوجوانوں کے عزم و حوصلے فولادی ہیں۔ بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناحؒ کو اپنے نوجوانوں پر فخر تھا۔ قائداعظم نے کہا تھا کہ کسی بھی ملک کے قیام امن میں جو کردار نوجوان نسل ادا کر سکتی ہے وہ کسی اور کے حصے میں نہیں آ سکتا۔ قائد نے نوجوانوں کو ملک کا معمار کہا… اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی نوجوان مستقبل میں پاکستان کو بلندیوں پر لے جائے گی۔ ہماری نوجوان نسل روشن اور محفوظ پاکستان کی ضامن ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں پر فخر ہے۔ موجودہ جنگی حالات میں نوجوانوں کے حوصلے بلند ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوانوں کو کالج کی سطح پر لازمی فوجی تربیت دی جائے۔ اس تربیت سے نظم و ضبط ابھرے گا۔ اعتماد نکھرے گا اور حب وطن کا جذبہ سنورے گا۔ یہ فوجی تربیت نوجوان نسل کو اپنے تابناک فطری لمحہ مہیا کرتی ہے۔ حرف آخر یہی کہ نوجوان باہمی بھائی چارہ کی فضا قائم کریں اور اس وقت قومی اتحاد، یکجہتی، نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں۔ پاکستان زندہ باد۔