مذاکرات یا احتجاج: پیپلز پارٹی جلد فیصلہ کرے گی

April 11, 2019

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری نے پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کے یوم ولادت کے موقع پرحکومت کے خلاف طبل جنگ بجادیا ہے جبکہ پنوعاقل میں پریس کانفرنس کےد وران متحدہ مجلس عمل کے صدرمولانا فضل الرحمن نے آصف علی زرداری کی آواز میں آواز ملتے ہوئے کہاکہ ہم نے حکومت گرانے کافیصلہ کرلیا ہے مولانافضل الرحمن ملک بھر میں ملین مارچ کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ آخری مارچ اسلام آباد میں ہوگا وہ روز اول ہی سے اس حکومت کو گرانے کے لیے کوشاں ہے۔ تاہم مسلم لیگ(ن) کی جانب سے خاموشی معنی خیز ہے لیکن بھٹو کی برسی کے موقع پر آصف علی زرداری کاخطاب اس بات کیغمازی کررہا تھا کہ پی پی پی کی قیادت کے معاملات مذاکرات سےحل نہیں ہوں گے اور پی پی پی مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی تاہم یہ سوال انتہائی اہمیت اختیار کرتاجارہا ہے کہ ان حالات میں جب پی پی پی کے ایک درجن سے زائد رہنماؤں پر منی لانڈرنگ ، اختیارات کا ناجائزاستعمال، آمدن سے زائد اثاثے اور کرپشن کے الزام ہے عوام کا ان کی " کال" پر کیا ردعمل ہوگا جبکہ سابق حکمراں جماعت مسلم لیگ(ن)بھی ان کی ہمنوا نظر نہیں آتی بلاول بھٹو کے ٹرین مارچ سے پی پی پی کی عوامی قوت کا متاثر کن تاثر نہیں ابھرا تھا تاہم گڑھی خدابخش میں پی پی پی قابل ذکر عوامی قوت کا مظاہرہ کرپائی گڑھی خدابخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر پی پی پی کے کارکنوں کا جوش وخروش دیدنی تھا گڑھی خدابخش میں خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہاکہ جیل میں رہوں یا باہر ، حکمرانوں کو نکال کر ہی دم لیں گے، کارکن اسلام آباد جانے کی تیاری کریں، مجھے حکومت کا شوق نہیں لیکن اس وزیراعظم کو رہنے دیا تو ملک 100 سال پیچھے چلاجائے گا ، میں نے کہاکہ تھا ہمیںان کی نیت پر شک ہے، کل تک ان کے وزراء کہتے تھے کہ 18 ویں ترمیم ختم نہیں کریں گے لیکن آج یہ 18 ویں ترمیم ختم کرنے کے درپے ہیں، جب سے یہ آئے ہیں ، ڈالر 40 روپے بڑھ گیا اور ہرچیز مہنگی ہوگی، مہنگائی سے غریب زندگی نہیں گزارسکتا، اس کے لیے بجلی کا بل دینا بھی مشکل ہوگیا، انہیں غریبوں کا احساس نہیں ، حکمرانوں سے چھٹکارے کا اس کے سوا کوئی طریقہ نہیں، پیپلزپارٹی اب ان کو اجازت نہیں دے سکتی کہ ملک کا خانہ خراب کریں، ہم ان کی طرح نہیں کریں گے، جس طرح یہ کنٹینروں پر بیٹھ کر کرتے تھے، شام کو جاتے تھے اور صبح واپس آجاتے تھے، ہم سڑکوں پر ہی بستروں پر بیٹھیں گے اور ان کو نکال کر واپس آئیں گے، کارکن کہیں ابھی سے صبر کا پیمانہ لبریز نہ کربیٹھیں، جلد ہی تحریک کی کال دیں گے، سلیکٹڈ وزیراعظم خود پھٹ پڑا ہے کہ پیسہ اکٹھا نہیں ہورہا، اگر پیسے اکٹھے نہیں ہورے تو اقتدار چھوڑ دو، ملک کی بہتری کے لیے اس حکومت کا خاتمہ ضروری ہے۔ ملک کو دوبارہ ون یونٹ نہیں بننے دیں گے، سندھ کے حقوق چھیننے کی کوشش کی گئی تو دیوار بن جائیں گے، وزیراعظم گھوٹکی میں کہتے ہیں کہ 18 ویں ترمیم سے وفاق دیوالیہ ہوگیا، انہیں خبردار کرتے ہیں کہ 18 ویں ترمیم کو چھیڑا گیا تو لات مار کر حکومت ختم کردوں گا، آئین دینے والا غدار تھا یا آئین توڑنے والا؟ ہمارا نظریہ نہیں بدلا، تمہارابیانیہ بدلتا رہتا ہے، بے نامی اکاؤنٹس قصے، کہانیاں اور جھوٹ کا پلندا ہے، راولپنڈی میں ہمارے خلاف ایک بار پھر کربلا برپا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، میرے ناشتے پر جے آئی ٹی بنتی ہے دھاندلی پر کیوں نہیں؟ تاریخ نے ہمیں کل بھی سرخرو کیا، آج بھی ہوں گے، تم اپنی سازش جاری رکھو، میں اپنی کوشش جاری رکھوں گا، فیصلہ عوام اور تاریخ کی عدالت کرے گی۔ آج کا دن سوال پوچھتا ہے کہ آئین کو بنانے والے، 90 ہزار جنگی قیدیوں کوباعزت واپس لانے والے، 10 ہزار مربع میل کا کھویا ہواراقبہ دلانے والے اور پاکستان کو ایٹمی بنانے والے کو قتل کیوں کیا گیا؟ بھٹو کی مہربانی سے آج ہم دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکتے ہیں، ہمیں بھٹو شہید کے خون کا جواب دیا جائے، جو تاریخ سے سابق نہیں سیکھتے انہیں تاریخ سابق سکھاتی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھٹو شہید نے ملک کو آئین دیا، ٹوٹے ہوئے ملک کو اکٹھا کیا اور عوام کو ان کا حق دلایا انہیں زبان دی، وفاقی حکومت نااہل ہے یہ اپنا کام نہیں کرسکتی، سندھ کے ہسپتال زبردستی لینا چاہتی ہے، جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما نثارکھوڑو نے کہاکہ ابھی تو کراچی سے لاڑکانہ آئے ہیں، جب دمادم مست قلندر کریں گے تو لگ پتاجائے گا۔بھٹو کی برسی کے موقع پر پی پی پی کے قائدین نے واضح پیغام دیا کہ وہ اب حکومت گراکر دم لیں گے۔ پی پی پی کے رہنما اعتزازاحسن نے کہاکہ بلاول بھٹو پنجاب آئیں عوام ان کی منتظر ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پی پی پی کے قائدین کے خلاف نیب کیسز رمضان المبارک سے قبل نیاموڑ لیں گے آصف علی زرداری نے بھی اپنے خطاب میں اپنے جیل جانے کا تذکرہ کیا جبکہ انہوں نے آصفہ بھٹو کی سیاست میں آنے کی بھی بات کی ہے۔ حکومت اور پی پی پی کے درمیان بڑھتی دوری کے دوران وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے وزیراعظم عمران خان کو سندھ میں آئینی مداخلت کا مشورہ دیتے ہوئے کہاہے کہ آج نہیں تو کل وزیراعظم عمران خان کو بڑا فیصلہ کراچی کے لیے کرنا پڑے گا، سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت سے متعصبانہ اینٹی کراچی اور اینٹی اربن سندھ جیسا اسٹینڈاپنا رکھا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ آئین کا آرٹیکل 149 ہے جووفاق کو اجازت دیتا ہے کہ کسی بھی صوبے میں امن وامان یا معیشت کا مسئلہ ہوتو مداخلت کرکے ڈائریکشن دے سکتا ہے۔ پی پی پی نے ایسی صورتحال پیدا کردی ہے کہ 149 کے سوا اس کا کوئی چارہ علاج نہیں ہے بلاول بھٹو نے جواباً کہاکہ مشرف کے وکیل کابینہ میں ہوں گے تو سندھ میں مداخلت کا مشورہ ملے گا دوسری جانب میڈیا سے سکھر اور پنوعاقل میں گفتگو کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ہم میدان میںآگئے ہیں پورے ملک کا راؤنڈ مکمل کرکے اسلام آباد کا گھیراؤ کریں گے ہمارا اسلام آباد آنا اور ان کا جاناٹھہرچکاہے ہم نے حکومت گرانے کا فیصلہ کرلیا ہے انہوںنے جوکرناہے کرلیں پی پی پی اور ایم کیو ایم کی جانب سے حکومت کے خلاف طبل جنگ بج چکا ہے اور اس کا اعلان سندھ سے ہوا ہے دیکھنا یہ ہے کہ مسلم لیگ(ن) ان کی آواز سے آواز ملاتی ہے یا نہیں اگر یہ تمام جماعتیں ایک پیج پر آگئی تو حکومت کے لیے مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔ بی این پی بھی حکومت سے تحفظات رکھتی ہے اے این پی اور پختون خواہ ملی عوامی پارٹی سے اپوزیشن کے رابطوں کی اطلاعات آرہی ہیں۔جبکہ جماعت اسلامی حکومت کی پالیسیوں پہ کڑی تنقید کررہی ہے جماعت اسلامی سے آصف علی زرداری نے رابطہ بھی کیا ہے اور جلد ہی ان رابطوں کے نتائج سامنے آجائیں گے ۔ پاک سرزمین پارٹی بھی مایوس ہے مولانا فضل الرحمن عید کے بعد وسیع تر تحریک چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔