امریکا بوئنگ طیاروں کیلئے ٹیکس میں غیر منصفانہ وقفہ دینے میں ناکام رہا، عالمی تجارتی تنظیم کا فیصلہ

April 15, 2019

لندن : سکیا پفیفر

برسلز : جم برنسڈن

واشنگٹن : جیمز پولیتی

شکاگو: پیٹی ولادومیر

عالمی تجارتی تنظیم کے فیصلے کہ واشنگٹن بوئنگ کو ٹیکس کے وقفے کو روکنے کے حکم کی تعمیل میں ناکام رہا ، جس نے یورپی حریف ایئر بس کو متاثر کیا، کے بعد یورپی یونین نے طویل عرصہ سے جاری تجارتی تنازعات میں امریکا پر فتح حاصل کرلی۔

عالمی تجارتی تنظیم کیاپیل باڈی نے جمعرات کو فیصلے کو برقرار رکھا کہ امریکا نے 2012 میں واشنگٹن کے ریاستی ٹیکس وقفے کے ذریعے امریکی طیارہ ساز کی سبسڈیز کو روکنے کیلئے حکم کو نافذ نہیں کیا تھا ۔ پانچ سیلز مہم میں ناجائز مساطقتی فائدہ سے طیاروں اے 320 نیو اور اے 320 سی ای او سنگل ایزل کو نقصان ہوا۔

عالمی تجارتی تنظیم کے احکامات کے تحت فیصلے نے امریکی سامان پر ٹیرف نافذ کے حق کی درخواست کیلئے یورپی یونین کے لئے راستہ بنایا۔ ممکنہ جوابی کارروائی کا حجم پانچ طیاروں کی سیلز کمپنیئن کے تحت تجارتی نقصان پر مبنی ہوگی۔

عالمی تجارتی تنظیم کی اپیل باڈی نے امریکی حکومت کے حمایت یافتہ پروگراموں کے حوالے سے گزشتہ کئی نتائج بھی بدل دیئے، تاہم کہا کہ یہ تعین کرنے سے قاصر تھے کہ آیا ان تشکیل کردہ زیادہ تر سبسڈیز نے بوئنگ کو فائدہ پہنچایا یا ایئر بس طیاروں کی فروخت پر ناموافق اثرات مرتب ہوئے تھے۔

ایئر بس جنرل کاؤنسل کے جان ہریسن نے اسے یورپی یونین اور ایئر بس کے لئے واضح فتح کے طور پر سراہا۔

یورپی طیارہ ساز نے کہا کہ فیصلے نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا بوئنگ کو وفاقی، ریاستی اور مقامی حکام کی جانب سے دی گئی سبسڈیزکو واپس لینے، اور ایئر بس کے نقصان کا سبب بننے والی ان سبسڈیز کے نقصانات کو ختم کرنے میں ناکام رہا۔

یورپی یونین کی کمشنر برائے تجارت سیسلیا مالمسٹرم نے کہا کہ مقدمہ کا حتمی فیصلہ ہوچکا ہے اور برسلز کے نکتہ نظر کی تصدیق کرتا ہے کہ امریکا نے عالمی تجارتی تنظیم کے برعکس احکام کے باوجود بوئنگ طیاروں کو سبسڈیز دینے کا عمل جاری رکھا۔

یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب بوئنگ کو پانچ ماہ میں ماڈل کے دو حادثوں کے بعد اس کے 737 میکس طیارے پر سخت تحقیقات کا سامنا ہے۔ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر صدارت امریکا اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران بھی آیا ہے۔

بوئنگ نے کہا کہ فیصلہ جائز تھا جیسا کہ عالمی تجارتی تنظیم نے صرف ایک بقیہ قابل گرفت سبسڈی پائی تھی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بھی جمعرات کو سراہا کہ یہ امریکا کے لیے بڑی جیت ہے۔ اس نے نوٹ کیا کہ ریاستی ٹیکس کا سال 15-2013 سے سال کی مالیت صرف 100 ملین ڈالر تھی۔۔۔یہ اصل دعویٰ کے ایک حصے کے طور پر یورپی یونین کی جانب سے اربوں ڈالر کی سبسڈیز کے عائد کردہ الزام سے کہیں کم ہے۔

کمپنی نے مزید کہا کہ بوئنگ نے کیس کی شروعات سے ہی عالمی تجارتی تنظیم کے فیصلے کی تعمیل کا وعدہ کیا ہوا ہے ، اور کاروبار اور ملکیت بربنائے قبضہ ٹیکس شرح کو کوئی استثناء نہیں ہوگا۔

بوئنگ اور مسافر بردار طیاروں کیلئے غیر قانونی سبسڈیز پر امریکا اور یورپی یونین کے درمیان 15 سال سے جاری جنگ میں جمعرات کو آنے والا فیصلہ دوسرا اہم فیصلہ تھا۔

عالمی تجارتی تنظیم کے امریکا کو کایابی دینے کے تقریبا ایک سال بعد آیا۔ مئی 2018 میں اس نے 2016 کے فیصلے ، کہ یورپی یونین دو ایئر کرافٹ اے 380 سپر جمبو اور اے 350 ٹوئن ایزل جیٹ پر مسافر بردار طیاروں کیلئے غیر قانونی امداد میں اربوں ڈالر کو نکالنے میں ناکام رہا تھی، برقرار رکھنے کیلئے باڈی سے اپیل کی ۔

بوئنگ اور مسافر بردار طایرے کے درمیان جنگ 2004 کے دور میں واپس اگئی ، جب امریکا نے ابتدائی طور پر عالمی تجارتی تنظیم کے سامنے خدشات کا اظہار کیا۔ یورپی یونین نے مقدمے کی پیروی کی اور بوئنگ کے لئے مبینہ ریاستی غیر قانونی امداد کے کیس کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی۔ یورپی یونین کے اس کے بعد امریکا کا کیس تقریبا نو ماہ جاری رہا ہے۔

2010 اور 2011 میں تنازع انتہا پر پہنچ گیا جب عالمی تجارتی تنظیم نے فیصلہ دیا کہ دونوں بوئنگ کو دفاع اور خلائی کاروبار کے معاہدوں کے ساتھ ساتھ ٹیکس کے وقفوں کے ذریعے حکومت کی رقم سے اور مسافر بردار طیارے کو ترسیل پر متعدد قابل واپسی طیاروں کو شروع کرنے کیلئے مدد کے ذریعے غیر قانونی امداد میں اربوں ڈالر جمع کیے۔

اس سے پہلے کہ امریکا یا یورپی یونین ٹیرف عائد کرسکیں،انہیں عالمی تجارتی تنظیم سے ایسا کرنے کے لئے اجازت کی درخواست کرنا ہوگی۔ امریکا پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ یہ ٹیرف کی مد میں سالانہ تقریبا 11 ارب ڈالر عائد کرنا چاہتا ہے۔

امریکی تجارتی نمائندے رابرٹ لیتھیئزر نے کہا کہ عالمی تجارتی تنظٰم کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ بوئنگ کے لئے امریکی معاونت کا مسافر بردار طیارے کیلئے یورپی امدا د کا دور دراز تک مقابلہ نہیں تھا۔ رابرٹ لیتھیئزر نے کہا کہ کئی برس تک یورپی حکومتوں نے مسافر بردار طیارے کیلئے بڑے پیمانے پر سبسڈی فراہم کی ہے جس کے سامنے بوئنگ کیلئے کوئی بھی امریکی سبسڈی حقیر ہے۔