امریکی ارکیٹیکٹ کا تصوراتی گھر

April 28, 2019

اپنا گھر بنانا ہر انسان کی خواہشات میں شامل ہوتا ہے۔ ساتھ ہی اپنے گھر کو خوب سے خوب تر بنانا اور اپنے اعلیٰ جمالیاتی ذوق کے مطابق اس کی تزئین و آرائش کرنا بھی خواہش کا حصہ ہوتا ہے۔ تاہم تصور کریںکہ اگر ایک آرکیٹیکٹ اپنے لیے گھر ڈیزائن کرتے وقت 7.5ملین ڈالر (75لاکھ ڈالر) خرچ کردے تو اس کے کیا نتائج نکلیں گے؟ ایک ایسا گھر جسے وہ آرکیٹیکٹ ’ان دیکھی چیزوں کے لیے آئیڈیاز کی لیبارٹری‘ قرار دیتا ہے۔

جی ہاں، آج ہم آپ سے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں رہائش پذیر آرکیٹیکٹ ڈیوڈ جیمسن کا ذکر کررہے ہیں، جو پرتعیش اور اعلیٰ معیار (High-end)کی غیرروایتی رہائشی عمارتیں ڈیزائن کرنے کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے۔ اپنی ان ہی غیرروایتی صلاحیتوں کے باعث ڈیوڈ جیمسن، واشنگٹن اور واشنگٹن سے باہراپنی ڈیزائن کردہ کئی رہائشی عمارتوں پر ایوارڈز حاصل کرچکا ہے۔

ڈیوڈ جیمسن نے واشنگٹن میں اپنے نئے ڈیزائن کردہ گھر کے پراجیکٹ کو Vapor Houseکا نام دیا ہے کیونکہ اس کا بنیادی تصور پانی کے گرد گھومتا ہےاور اس میں تجرباتی خصوصیات رکھی گئی ہیں۔

ڈیوڈ جیمسن کے گھر کا بیرونی خاکہ کسی عجائب گھر کا منظر پیش کرتا ہے، جس پر ٹن فوائل (Tinfoil)کی تہہ چڑھائی گئی ہے۔ اندر بڑے اور کھُلے کمرے بنائے گئے ہیں، جن کی چھتیں 25فٹ اونچی ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر شیشے کے دروازے لگائے گئے ہیں، جو بجلی کی مدد سے کھُلتے ہیں۔ باورچی خانہ کو بلیک تھیم کے تحت بنایا گیا ہے، جس میں دھات اور پتھرکا استعمال کیا گیاہے۔ پول ہاؤس شاور کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ وہ کسی ٹارچر چیمبر کا نظارہ دیتا ہے۔

’میں جو کوئی بھی کام کرتا ہوں وہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور نیا نمونہ ہوتا ہے۔ ایسا بس ایک ہی کام ہوتا ہے، میں اسے دُہراتا کبھی نہیں‘، ڈیوڈ جیمسن بتاتا ہے۔

ڈیوڈ جیمسن اپنے ڈیزائن کردہ جن گھروں پر ایوارڈز حاصل کرچکا ہے، ان میں ایک گھر کا ایسا ڈیزائن بنایا گیا ہے جیسے اوریگامی(کاغذ کو فولڈ کرنے کا جاپانی ہنر) لان میںاُتررہا ہو۔ ایک اور گھر کے ڈیزائن میں اس گھر کو لائن میں لگے دھات کے شٹرزکے پیچھے چھُپا ہوا دیکھاجاسکتا ہے۔

51سالہ ڈیوڈجیمسن انوکھے اور مخصوص طرز کے گھر ڈیزائن کرنے پر یقین رکھتا ہے اور ہر دوسرا گھر وہ پہلے گھر کے 10میل کے اندر ڈیزائن کرتا ہے اور پھر آگے نکل جاتا ہے۔

ڈیوڈ جیمسن نے اپنا نیا گھر بیتھسڈا (Bethesda)واشنگٹن میں لائن سے درختوں سے بھری ایک پرفضا اور خاموش گلی میںبنایا ہے۔ 8,200مربع فٹ پر محیط یہ گھر 6بیڈرومز پر مشتمل ہے۔ ’میں نے اسے Vapor Houseکا نام اس لیے دیا ہے کیونکہ اس کی بنیادی سوچ پانی اور اس کے تجربات کے گرد گھومتی ہے‘، وہ کہتا ہے۔ گھر کو باہر سے سیاہ رنگ کے اسٹیل سے بنایا گیا ہے، جس پر روشنی منعکس ہوتی ہے اور اس پر آسمان و گھاس کو بھی دیکھا جاسکتا ہے،جو اسے ایک چمکدار چاندی جیسی شکل دیتا ہے۔

ڈیوڈ جیمسن ایک طویل قامت جسم پر بچگانہ چہرہ رکھنے والا شخص ہے اور ہر وقت توانائی سے بھرپور رہتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اس نے حرکی توانائی سے بھرپور جمالیاتی حسن کا شاہکار یہ گھر اپنے بچپن کی یاد میں بنایا ہے۔ اس کا بچپن ماری لینڈ کے مشرقی کنارے ڈیلمار کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں گزرا ہے، جہاںموجود ایک پانی کا تالاب اسے بہت پسند تھا۔ یہ گھر اس تالاب کی عکاسی کرتا ہے۔ اپنے گھر کو ڈیزائن کرنے میںوہ اپنی 16سالہ بیٹی میکنزی کے اس ماڈل سے بھی متاثر ہوا ہے، جو اس نے المونیم کی پنی سے بنایا تھا۔

’L‘کی شکل کی طرح بنے اس گھر کے پچھلے حصے میں ایک صحن ہے، جہاں سوئمنگ پول بنایا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہاں پانی اور ٹیرس کو ایک ہی سطح پر رکھا گیا ہے۔ صرف یہی نہیں، سوئمنگ پول میں استعمال ہونے والا پتھرباہر صحن تک جاتا ہے، جس کے باعث سوئمنگ پول کو صحن سے علیحدہ دیکھنا مشکل بن جاتا ہے۔ گھر کی تمام دیواریں شیشے سے بنائی گئی ہیں، اس لیےلیونگ روم میں بیٹھ کر شیشے کی دیواروں سے پورے گھر کو دیکھنا ممکن ہے۔ گھر بشمول سیڑھیوں کی استرکاری سیاہ رنگ کے المونیم سے کی گئی ہے۔ ایک میڈیا روم بھی بنایا گیا ہے، جہاں المونیم کا استعمال اسی طرح کیا گیاہے، جیسا کہ گھر کے بیرونی حصے کو بنانے میںہوا ہے۔

ڈیوڈ جیمسن نے یہ جائیداد 2003ء میں 1.2ملین ڈالر (12لاکھ ڈالر) میں اس وقت خریدی تھی، جب وہ اس کے پڑوس والے گھر میں اپنے کلائنٹکے لیے کام کررہا تھا اور ایک درخت گِرنے کے نتیجے میں یہاں پہلے سے بنا گھر منہدم ہوگیا تھا۔ اس نے اسے موقع غنیمت جانتے ہوئے پراجیکٹ Vapor Houseکو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا۔ وہ چاہتے تھے کہ اس پراجیکٹ کے تحت ہر چیز ’پرفیکٹ‘ ہونی چاہیے۔

ڈیوڈ جیمسن کہتے ہیںکہ گھر کے ڈیزائن میں اسے سب سے زیادہ سمجھوتا باورچی خانہ ڈیزائن کرتے وقت کرنا پڑا۔ 25فٹ اونچی چھت اور اوپن فلور کے ساتھ کچن کو منفرد شکل دینا سب سے بڑا چیلنج تھا۔ ایسے میں ان کی بیوی نینسی اور 13سالہ بیٹے جیک کی بھی کچھ فرمائشیں تھیں۔ نینسی مکمل طور پر دھات سے بنے باورچی خانہ کی سوچ سے متفق نہیںتھی تو جیک چاہتا تھا کہ کم از کم اس کے لیے باورچی خانہ میں ایک اسٹول تو ضرور رکھا جائے کیونکہ وہ باورچی خانہ کے باہر کھانا پسند نہیں کرتا۔ ’ایک اسٹول کی حد تک میں متفق تھا کیونکہ ہم چیزوں کا جمعہ بازار لگانا نہیں چاہتے تھے‘۔