والدین، بچوں کا اپنا بھرپور وقت دیں

May 01, 2019

اُم ایمن

اکثر والدین سے یہ شکایت سننے کو ملتےہے کہ ہمارے بچے نماز کی پابندی نہیں کرتے،قرآن پاک کی تلاوت روز نہیں کرتے ،پڑھائی میں دل چسپی نہیں لیتے ،ہروقت ٹی وی ،نیٹ ،موبائل اور کھیل میں مصروف رہتے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ کوئی بھی انسان ہر وقت تنہا نہیں رہ سکتا ۔بڑے جب تنہا ہوتے ہیں تو وہ اپنی تنہائی دور کرنے کے لیے کسی کتاب کا مطالعہ شروع کردیتے ہیں،کسی دوست کو فون کر لیتے ہیں ،خواتین گھر کے کسی کام میں مشغول ہوجاتی ہیں ،بالکل اسی طر ح چھوٹے بچوں کو بھی تنہائی دور کرنے کے لیے کوئی مصروفیات چاہیے ہوتی ہے ۔اس سلسلے میں والدین کو اپنا ہم کردار ادا کرنا چاہیے ۔اس کے لیے کوئی منصوبہ بندی کرنی چاہیے ۔مثال کے طور پر اسکول سے واپسی پر تھوڑا سا وقت دینی تعلیم کو دیں ۔لڑکیوں کوگھر داری سکھائیں ،کبھی انہیں چاول میںسے کنکر اور دیگر بے کار چیزیں چننا سکھائیں ۔پڑھائی میں وہ کس مضمون میں کمزور ہے ۔علاوہ ازیں جسمانی اور ذہنی کھیلوں میں ان کی دل چسپی جانچیں اور ان کو ان کی دل چسپی کے کھیل کھیلنے کے مواقع دیں ۔بچوں کو تفریح کی غر ض سے کسی پارک لے جائیں۔انہیں باہر کی خوب صورت دنیا دکھائیں ۔مہینے میں کچھ دیر کے لیے رشتے داروں کے گھر لے جائیں ۔نماز کا وقت ہوتو انہیں نما ز کی تاکید کریں ۔ٹی وی ،نیٹ وغیرہ استعمال کرنے دیں ،مگر صرف مقررہ اوقات میں اور ان پر نظر بھی رکھیں ۔ عموماً والدین اپنے بچوں کو خود پڑھا نہیں پاتے اور جب یہی بچے ٹیوٹر سے پڑھتے ہیں تو بہت اچھے نتائج حاصل کرتے ہیں ۔اسی طر ح مدرسے میںبہ آسانی قر آن کی تلاوت سیکھ لیتے ہیں ۔آخر یہ کام والدین خود کیوں نہیں کر پاتے ؟ٹیوشن یا مدرسے میںموجود استاد اپنے سارے کام چھوڑ کر اپنا پورا وقت اور توجہ اپنے طالب علموں کو دیتے ہیں ۔ اس دور کا سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ والدین اپنے بچوں کو وقت نہیں دیتے جب کہ ان سے بڑی بڑی اُمیدیں وابستہ رکھتے ہیں ۔اگر آپ ان کو اپنا وقت دیں اور خودہی اپنے بچوں پر محنت کریں اور اپنے مقصد کو حاصل کرنے کی تمام مطلوبہ چیزوں کا خیال رکھیں اور ان کو بروئے کار لائیں ۔اس سے آپ کو اور بچوں دونوں کو بہت فائدہ پہنچے گا ،کیوں کہ اس سے آپ کو اپنے بچوں کے بارے میں زیادہ آگہی ہو گی ،اُن کی اندر چھپی صلاحیتوں کا پتہ چلیں گا ۔ان کے مسئلے پتہ چلیں گے ۔اس صورت میں آپ اپنے بچوں سے زیادہ لطف اندوز بھی ہوں گی ۔عموماً ایسا ہوتا ہے کہ بچے اسکول سے آئے ،انہوں نے کھانا کھایا ،ٹیوشن چلے گئے ،کارٹون دیکھے لیے،پھر سوگئے ۔والدین کو کچھ پتہ ہی نہیں چلتا ۔آپ اپنے بچوں کے دوست بن جائیں ،اس سے بڑھ کر اچھی بات کیا ہو گی ،کیوں کہ دوست بننے کی وجہ سے وہ آپ سے اپنے دل کی ہر بات کریں گے ۔اس سے آپ کو ان کی اصلاح کا زیادہ موقع ملےگا ۔وہ آپ کے مشوروں پرعمل بھی کریں گے ۔آپ سے زیادہ سیکھیں گے بھی اور آپ کے بتائے ہو ئے مشوروں پر عمل بھی کریں گے ۔ والدین کی صرف یہ ذمہ داری نہیں ہے کہ اُولاد کو اچھا کھلائیں، اچھا پہنائیں اور بہترین اسکول میں داخلہ دلوائی اور انہیں اچھی ٹیوشن دلائیں والدین کو اپنی اُولادکو ایک اچھا مسلمان، ایک اچھا انسان اور ذمہ دار شہری بھی بنانا ہے۔ ان کی تربیت ایسی کرنی ہے کہ یہ خوشگوار زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ آپ کے لئے بہترین صدقہ جاریہ بھی بنیں۔