سمیع خان... ایک بہترین اداکار

May 05, 2019

6جولائی 1980ء کو لاہور میںپیدا ہونے والے سمیع خان کا اصل نام منصور علی خان نیازی ہے۔ سمیع نے 2003ء میںالیکٹریکل انجینئرنگ میں گریجویشن کیا تھا لیکن وہ اس پیشے کو پردہ سیمیں کے سوا حقیقی زندگی میںکبھی نہیںاپناسکے۔ ان کے بڑے بھائی طیفور خان بھی اداکار اور ماڈل رہے ہیں جبکہ 2008ء تک ایک میوزیکل بینڈ جادو کے نام سے کامیابی سے چلا چکے ہیں۔

اپنے وقت کی اچھوتی اور ویژول ایفیکٹس والی فلم ’سلاخیں‘ سے سمیع خان نے 2004ء میں فلم انڈسٹری میں قدم رکھا، جس میں ان کا کردار ایک نوجوان پولیس افسر کا تھا۔ ان کی پہلی ڈرامہ سیریل ــ پیٹی وی پر’’دل سے دل تک ‘‘ تھی۔ پی ٹی وی کے ہی ڈرامے ’’گھر کی خاطر‘‘ میںشاندار اداکاری پر انہیں 2011ء کا بہترین اداکار قرار دیا گیا۔ 2012ء میں پرفارمنگ آرٹس کیٹیگری میں سمیع خان کو تمغۂ امتیاز (سب سے بڑے شہری اعزاز میںچوتھے نمبرپر) سے بھی نوازا گیا۔

سمیع خان کسی تعارف کے محتا ج نہیں، ان کا شمار پاکستان کے بہترین اداکاروںاور ماڈلز میں ہوتاہے۔ انکساری وملنساری کے پیکر سمیعخان اسکرین پر اکثر مثبت کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔

اپنے 14سالہ کیریئر میں سمیع خان اب تک 80 سے زائد ٹیلی ویژن سیریلز اور لاتعداد شوز میں کام کرچکے ہیں۔ نظم و ضبط کی مثال سمیع خان ڈائریکٹرز، پروڈیوسرز اور رائٹر ز کی اولین پسند گردانے جاتے ہیں لیکن اتنا عرصہ انڈسٹری میں گزارنے کے باوجو د سمیع خان کو وہ اسٹارڈم نہیںملا جس کے وہ مستحق تھے، اس کا جواب وہ کچھ یوں دیتے ہیں۔

’’ یہ تو ترجیحات کا مسئلہ ہے۔ میںصرف اداکاری میں دلچسپی رکھتا ہوں، نہ کہ سیلیبرٹی بننے میں۔ اسٹار ڈم کا بھی مجھے کوئی خاص شوق نہیں۔ یہ میرے لیے نہیںہے اور نہ ہی اس سے مجھے کوئی فائدہ ہوسکتا ہے۔ میں تقریباً شرمیلا ہوں، تنہا رہنا پسند کرتاہوں۔ میںایک اداکار بن گیا ہوں اور اپنے پیشے سے لطف اٹھا رہاہوں، بالکل ایسے ہی جیسے میں کسی اور کیریئر میںاپنی صلاحیتیں دکھا رہا ہوتا۔ میںاپنے ایکٹنگ کیریئر کو شہرت، مقبولیت اور اسٹار ڈم کیلئے استعمال کرنے پر یقین نہیںرکھتا۔ میں اپنی نجی زندگی کو اہمیت دیتا ہوں۔ میںسوشل میڈیا پر بھی بہت زیادہ فعال نہیںہوں۔ میں مارننگ شوز اور ٹاک شوز سے بھاگتا ہوں۔ میں انڈسٹری میںہونے والی تقاریب اور ایونٹس سے بھی دور رہنے کی کوشش کرتاہوں۔ اسٹار ڈم حاصل کرنے یا اس کے ساتھ رہنے کا بھی ایک پریشر ہوتاہے۔ یہ کسی کو بھی مل جائے تواس کی زندگی میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ میںنہیںسمجھتا کہ میںکبھی ایک سپر اسٹار بن پائوں گا اور اپنے اسٹارڈم کو ہرپل انجوائے کر پائوںگا‘‘۔

الیکٹریکل انجینئرنگ کی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد فلم انڈسٹری میںکام کرنے کی وجوہات سمیع کچھ یوںبتاتے ہیں۔

’’ شو بزنس تو شروع ہی سے میرے ذہن پر سوار تھا لیکن میںایک اداکار سے زیادہ میزبان بننے میں دلچسپی رکھتا تھا۔ انجینئرنگ کی پڑھائی کے فائنل ایئر میں، میںنے میزبانی کرنے کیلئے آڈیشن دیا اورمیںاس پروگرام کیلئے منتخب ہو گیا۔ اس پروسیس کے دوران، کچھ لوگوںنے مجھے نوٹس کیااور فلم سلاخیں میںکام کرنے کا کہا۔ یہ ایک اتفاق تھا لیکن میں نے اس کردار کو اچھے طریقے سے نبھایا۔ میں اس وقت جان گیا تھا کہ قدرت نےمیرا کیریئر انجینئرنگ کے بجائے شوبزنس میں لکھ دیا ہے۔ میںنے اپنی پڑھائی مکمل کی لیکن کبھی انجینئرنگ کی فیلڈ میں کام نہیں کیا۔ اب شوبز نس ہے، اور میںہوں، میری یہی زندگی ہے‘‘۔

شوبزنس کی غیر یقینی صورتحال میں اپنا کیریئربنانا اتنا آسان کام نہیںتھا۔ اس بارے میںسمیع کا کہنا ہے، ’’ شوبز میںکیریئرقابل عمل ہے لیکن اس کے ساتھ بہت خطرات اور غیریقینی صورتحال بھی وابستہ ہے۔ شو بزنس کی دنیا میںٹیلنٹ، محنت اور استقلال بھی اس فیلڈ میں کامیابی کی ضمانت نہیںدے سکتے۔ اس انڈسٹری میں سب سے زیادہ قسمت کام کرتی ہے۔ یہاں تقدیر بہت تیز ی سے اور غیر متوقع طور پر بدلتی ہے۔ یہاں پیسہ بہت ہے لیکن لگا بندھا نہیںہے۔ مقابلہ بازی بھی خوفناک ہے، آپ کے اوپر ہر وقت ہٹ کا م دینے کا پریشر رہتاہے۔ انڈسٹری میںاپنی کامیاب پوزیشن برقرار رکھنے کیلئے بہت صبر، استقامت اور لچک پذیر ی کی ضرورت ہوتی ہے۔شو بز ایک رسکی بزنس ہے، یہ ہر ایک کے بس کی بات نہیںہے‘‘۔

سمیع خان کے مشہور ڈراموںمیں تیرے پہلو میں، پارٹیشن ایک سفر، کنارا، بول میری مچھلی، سیج، جو چلے تو جاںسے گزر گئے، ٹوٹے ہوئے پر، گھائو، میری دلاری، دل محلے کی حویلی، سوہا اور سویرا، بشر مومن، بکھرا میرا نصیب، عشقاوے، آنیہ تمہاری ہے، پیا من بھائے، کانچ کی گڑیا، سلطنت ِ دل، پارس، دھانی، منچلی، تیری میری جوڑی، میرا درد بے زباں وغیرہ شامل ہیں۔

جیو فلم کے بینر تلے سمیع خان کی نئی آنے والی فلم ’رانگ نمبر2‘ جلد ہی سنیما گھروںکی زینت بنے گی۔