روزے کے صحت پر اثرات

May 09, 2019

رمضان، اسلامی کیلنڈر کا 9واں مہینہ ہے اور اس ماہ مبارک میں دنیا بھر کے مسلمان شوال کا چاند نظر آنے تک روزانہ صبح صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک روزے رکھتے ہیں۔ چونکہ اسلامی کیلنڈر، چاند کی رویت سے مشروط ہوتا ہے، اس لیے گریگورین کیلنڈر کے لحاظ سے رمضان کا مہینہ گزشتہ سال کے مقابلے میں چند روز پہلے آجاتا ہے۔

روزہ کیا ہے؟

روزے رکھنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مسلمان تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار کرتے ہوئے ایک معینہ مدت کے دوران کوئی بھی چیز کھانے اور پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔ ایک کھانا صبح صادق شروع ہونے سے قبل کھایا جاتا ہے، جسے سحری کہا جاتا ہے، جبکہ غروب آفتاب کے بعد روزہ ختم کرنے کے لیے دوبارہ کھانا کھایا جاتا ہے، جسے افطار کہا جاتا ہے۔ ماہِ رمضان ختم ہونے پر اور نئے مہینے کا چاند نظر آنے پر عیدالفطر منائی جاتی ہے اور فی کس فطرہ ادا کیا جاتا ہے، جو کہ کم از کم دو کلو آٹے کی قیمت کے مساوی ہونا چاہیے، جسے نصاب کہا جاتا ہے۔ اسی طرح، صاحبِ حیثیت افراد اپنی استطاعت کے مطابق دو کلو جَو، دو کلو کھجور اور دو کلو کشمکش کی قیمت کے حساب سے بھی فطرے کی ادائیگی کرسکتے ہیں۔

روزے کے جسم پر اثرات

روزے کے اوقات کے دوران، جب کھانے پینے سے پرہیز کیا جاتا ہے، جسم توانائی حاصل کرنے کے لیے سحری کے وقت کھائی جانے والی غذا کی کیلوریز استعمال کرتا ہے اور جب یہ کیلوریز ختم ہوجاتی ہیں تو جسم جگر اور پٹھوں میں جمع شدہ کاربوہائیڈریٹس اور فیٹس استعمال کرنے لگتا ہے۔ جسم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت نہیں، اس لیے یہ کام گردے انجام دیتے ہیں اور گردے پیشاب کے ذریعے پانی کے اخراج کو کم کردیتے ہیں۔ تاہم، پیشاب کے علاوہ جسم کے ذریعے پانی کا اخراج (مثلاً پسینہ) بہرحال جاری رہتا ہے۔

روزہ، مسلمان کے ایمان کا امتحان ہے اور اس کے لیے صبر صرف اللہ تعالیٰ ہی عطا فرماتا ہے۔ موسم کی سختی اور روزے کا دورانیہ، روزے دار میں پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) کا باعث بن سکتا ہے، جس کے نتیجے میں اسے سردرد، تھکاوٹ اور کسی بھی کام پر توجہ مرتکز نہ کرپانے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ سائنسی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ یہ مسائل روزے دار کی صحت اور طویل مدتی بہتری پر اثرانداز نہیں ہوتے بلکہ اس کے فائدے ہی فائدے ہیں۔

پانی کی کمی سے بچنا

روزے کے اوقات کے دوران، تقریباً ہر روزہ دار کو پانی کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے روزہ دار افراد کو افطار کے بعد سے لے کر انتہائے سحر کے درمیان، وقفے وقفے سے مناسب مقدار میں پانی اور پانی والی غذائیں لیتے رہنا چاہیے، تاکہ روزے کے دوران ہونے والی پانی کی کمی کا ازالہ ہوجائے۔ اس کے باوجود بھی اگر آپ روزے میںسُستی یا سر چکرانے کی شکایت محسوس کرتے ہیں تو روزے کے بعد ہر تھوڑی تھوڑی دیر میں اعتدال کے ساتھ چینی یا نمک ملا پانی پیتے رہیں۔ اس کے علاوہ پھلوں کے تازہ جوس بھی لیے جاسکتے ہیں۔

کیفین کی کمی

وہ افراد جو عموماً دن کے اوقات میں چائے یا کافی کی صورت میں کیفین لینے کے عادی ہوتے ہیں، روزے کے ابتدائی دنوں میں انھیں سر درد اور تھکاوٹکی شکایت ہوتی ہے۔ تاہم چند روز بعد ان کے جسم کو کیفین کے بغیر نئی روٹین کا عادی ہوجانا چاہیے۔

روزہ اور صحت

تحقیق میں، رمضان کے روزے رکھنے کے صحت پر ملے جلے اثرات دیکھے گئے ہیں۔ صحت پر روزے کے اثرات کا تعین کرنے میں کئی عناصر اپنا کردار ادا کرتے ہیں، جیسے کہ موسم کی سختی یعنی دنیا کے کون سے ملک میں کس موسم میں روزے رکھے جارہے ہیں اور یہ کہ وہاںروزے کا دورانیہ کیا ہے۔کچھ مطالعوں میں کہا گیا ہے کہ ایک ماہ تک روزے رکھنے سے انسان کے وزن میں کمی آجاتی ہے (حالانکہ ایسے افراد میں رمضان کے بعد پھر سے اپنا سابقہ وزن بحال کرنے کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے)۔ اس لیے اگر آپ کا وزن زیادہ ہے اور چاہتے ہیں کہ رمضان کے دوران آپ کے وزن میں جو کمی آئی ہے، اسے بعد میں بھی برقرار رکھیں تو صحت بخش غذائیں کھائیں اور سرگرم لائف اسٹائل اپنائیں۔ کچھ اور مطالعوںمیں روزے کے دوران خون میں بُرے کولیسٹرول کی مقدار اور خون میں چربی (ٹرائگلسرائیڈس) پر اثرات کا جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ رمضان کے پورے ماہ کے روزے رکھنے سے خون میں ان منفی عناصر کی مقدار میں کمی آجاتی ہے، جو صحت میں بہتری کا باعث بنتے ہیں۔ ایک اور تحقیق میں کہا گیا ہے کہ رمضان کے پورے روزے رکھنے سے جسم کا مدافعتی نظام بحال اور مضبوط رہتا ہے۔

روزے کی حالت میں روزہ دار چونکہ ایک طویل دورانیہ تک کھانے پینے سے دور رہتا ہے، اس لیے افطار کے وقت ہلکی پھلکی خوراک جیسے کھجور اور پانی لینا صحت کے لیے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ اس کے بعد آپ وقفے وقفے سے کچھ نہ کچھ کھالیںتو معدے پر بوجھ نہیںپڑے گا۔

خواتین کا روزہ

اسلامی قوانین میں حاملہ یا بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کے لیے یہ آسانی رکھی گئی ہے کہ اگر وہ یہ سمجھتی ہیں کہ روزہ رکھنے سے ان کی یا ان کے بچے کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونگے تو وہ روزے چھوڑ سکتی ہیں۔ ان چھوڑے گئے روزوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے وہ بعد میں مناسب وقت پر روزے رکھ سکتی ہیں، ساتھ ہی اس کا مداوا کرنے کے لیے ہر چھوڑے گئے روزے کے بدلے غریبوں کو فدیہ ادا کرسکتی ہیں۔ حاملہ ہونے کے دوران بھی کئی خواتین روزہ رکھتی ہیں، تاہم یہ ان خواتین کا خالصتاً ذاتی فیصلہ ہوتا ہے، جس کیلئے انھیں اپنی صحت، موسم، روزے کے دورانیے وغیرہ کو مدِنظر رکھنا چاہیے۔ تاہم بہتر یہی ہے کہ حاملہ خواتین کو روزہ رکھنے سے پہلے کم از کم اپنی ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرنا چاہیے۔