کیا بڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہ رکھنا ٹھیک ہے ؟

May 10, 2019

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

بڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہ رکھنا…!

سوال:میری عمر ستّر سال ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ مجھے کمزوری بہت زیادہ ہے تو میں کیاکروں؟ کوئی کفارہ دوں یا بعد میں جب صحت بحال ہوجائے، اس وقت روزے رکھ لوں یا کوئی اورمیری طرف سے روزے رکھ لے؟ (تجمل حسین،واہ کینٹ)

جواب:روزہ بدنی عبادت ہے اور بدنی عبادت کی ادائیگی ہر شخص پر خود لازم ہوتی ہے۔جس طرح کوئی شخص دوسرے کی طرف سے نماز نہیں پڑھ سکتا،اسی طرح کوئی کسی کی طرف سے روزہ بھی نہیں رکھ سکتا۔ جب تک خود روزہ رکھنے کی طاقت ہے، اس وقت تک روزے کا فدیہ دینا بھی جائز نہیں ،البتہ اگر بڑھاپے کی وجہ سے اس قدر کمزوری ہے کہ روزہ رکھنے سے جان کا اندیشہ ہے یا سخت مرض لاحق ہونے کا خدشہ ہے اور مستقبل میں بھی صحت یابی کی امید نہیں توہر روزے کے بدلے ایک فدیہ دینا واجب ہے ۔ فدیہ دینے کا حکم اس وقت ہے جب تجربے سے خود محسوس کرلیا ہو کہ جان چلی جائے گی یا کوئی سخت بیماری لاحق ہوجائے گی یا پھر کسی متقی معالج نے بتادیاہے کہ روزہ رکھنے میں جان جانے یا مرض لگ جانے کا سخت اندیشہ ہے۔آج کل بیماری میں متقی معالج کا میسر آنا کچھ مشکل سا ہوگیا ہے،اس لیے روزہ رکھ کر خود تجربہ کرلینا چاہیے،اگر جان جانے اور شدید مرض کا اندیشہ ہو تو رمضان میں روزہ چھوڑ کر بعد میں اس کی قضا کریں اور جب تک روزہ رکھنے کے قابل نہ ہوں نہ رکھیں۔اگر کسی کی اسی حالت میں موت آگئی اور صحت بحال ہوکر قضا کرنے کی مہلت نہ ملی تو نہ روزے کی قضا ہے اور نہ ہی اس کے بدلے فدیہ کی ادائیگی واجب ہے ،بلکہ روزہ ،قضا اور اس کافدیہ سب کچھ معاف ہے۔