ماؤں کا عالمی دن

May 12, 2019

تیری گھبرائی باتوںنے بنایا مجھ کو نڈر

تیری سادگی سے آیا میری باتوںمیں اثر

تیری دھیمی چال سے سیکھی زمانے کی روِش

تیری دعائوں سے کھُلے میری قسمت کے در

تیری باتوں کی لطافت نے دی

میرے خیالوںکو ایسی گرج

کہ میںبولوںتو سُنے سارا جہاں

تیرے ہاتھوں کی نزاکت نے بنایا

مجھ کو قوی اور گبھرو جواں

تونے اچھالا مجھے ہاتھوںمیںاپنے

پھر تو جیسے چھُو لیا میںنے آسماں

تُو جو چھوٹی چھوٹی باتوں پہ لڑتی تھی مجھ سے

کڑے حالات سے لڑنا سکھادیا تُونے

اے میری ماں !

کچھ عرصہ قبل ایک پروگرام کیلئے لکھی گئی میری یہ نظم اِک ہلکا سا استعارہ ہے، ایک مبہم سا اشارہ ہے، ماں کی عظمت کو بیان کرنے کی چھوٹی سی جسارت ہے، ورنہ ماں کے رتبے اور اس کی عظمت کا احاطہ کرنا ہمارے بس کی بات نہیں۔

آج دنیا بھر میںماؤںکا عالمی دن (Mother's Day)منایا جارہا ہے۔ہرسال مئی کے دوسرے ہفتے میں اتوار والے روز یہ دن منایا جاتا ہے۔ ویسے تو ہمارا ہر دن، ہر لمحہ، ہر ساعت، ہر گھڑی ماں سے محبت اور اس کے دوپٹےکے کونے میںلگی گرہ میںمقیّدہے،اور ہم کبھی بھی اس کے التفات سے لمحہ بھر راہ فرار حاصل نہیںکرسکتے۔ وہ ایک ایسی ہستی ہے جو جب دعا کیلئے ہاتھ اٹھاتی ہے تو اپنی اولاد کی خوشی مانگنے میںاتنی مشغو ل ہوجاتی ہے کہ اپنے لیے کچھ بھی مانگنا بھول جاتی ہے۔

اہل مغرب کی دیکھا دیکھی، ہم بھی ہرسال یہ دن جوش و جذبے سے منانے لگ گئے ہیں۔ اس دن اپنی ماںسے خوب لاڈ پیار کرتے ہیں، انہیںتحائف دیتے ہیں اور انکے ساتھ بنوائی ہوئی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں۔

جدید دور کی با ت کریں تو سب سے پہلے مد رز ڈے 1908ء میں اینا جاروِس نے اپنی ماں کی یاد میں گریفٹن، ویسٹ ورجینیا کےاینڈریو میتھڈسٹ چرچ میں منایا، جہاں آج انٹرنیشنل مدرز ڈے کی علامت کے طور پر ایک مزار موجود ہے۔ اینا جاروِس نے امریکا میںمدرز ڈے منانے کی کمپیئن 1905ء میںہی شروع کردی تھی، اسی سال ان کی ماںاینا ریوس کاانتقال ہواتھا۔ اینا جاروِس امن کی علمبردار ایک ایکٹیوسٹ تھیں، جو امریکن سول وار کے دوران زخمی فوجیوںکی تیمار داری اور مرہم پٹی کرتی تھیں۔ انھوں نے مدرز ڈے ورک کلب بھی قائم کیا تاکہ لوگوںتک صحت عامہ کے مسائل کی آگاہی پہنچا سکیں۔ اینا جاروِس کا مقصد اپنی ماں کو عزت واحترام دلوانا اور کم از کم ایک دن مائوںکے نام کروانا تھا، جو اپنی ساری زندگی بچوں کی پرورش اورانہیںعمدہ شہری بنانے میںتیاگ دیتی ہیں۔ اینا کا یقین تھا کہ ماںہی وہ ہستی ہے جو آپ کیلئے اس دنیا میںآپ سے زیادہ کوششیںکرتی ہے۔

ہر سال مائوںکاعالمی دن منانے کے لیے مختلف ممالک میں ایک ہی دن مختص نہیںہے۔ پاکستان اور اٹلی سمیت مختلف ملکوںمیں یہ دن مئی کے دوسرے اتوار منایا جاتاہے جبکہ کئی دیگر ممالک میںیہ دن جنوری، مارچ، اکتوبر یا نومبر میںمناکر مائوںکو خراج تحسین پیش کیا جاتاہے۔ تاہم اس دن کو منانے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ماں کی عظمت واہمیت کو محضایک دن تک محدود کردیا جائے کیونکہ اس ہستی نے بھی صرف ایک دن ہمارا خیال نہیںرکھا بلکہ جوان ہونے اور شادی شدہ ہونے کے بعد بھی اپنے بچوں اور بچوںکے بچوںکا خیال رکھتی چلی آتی ہے۔

آئیں اس برس عہد کریںکہ ہم اس عظیم ہستی کی دل و جان سے بھرپور خدمت کریںگے اور کوشش کریںگے کہ جو کچھ انھوںنے ہمارے لیے کیا اس کا کچھ فیصد ہیحق ادا کرسکیں۔ آپ اپنی ماں کو کسی بھی طریقے سے یہ احساس دلانے کی کوشش کرسکتے ہیں کہ آپ کی زندگی میں سب سے خاص اور محترم ہستی آپ کی ماں ہی ہیں۔

اس موقع پر اپنے لکھے گیت کے چند بول یاد آگئے

شفقت بھر ا تیرا چہرہ،

چھلکے محبت کا جذبہ

آنکھوں میںہے خدا ،

کامیابی کی وجہ

میرے ہر درد کی تو دوا،

میری خوشی کا ہر رستہ

دکھوںکی گرم فضائوںمیں ،

ٹھنڈی ہوا کاتو جھونکا

میں آج جو کچھ بھی ہوں

اس کی وجہ ہے میری ماں

جتنی بھی ہے عزت میری ،

اس کی وجہ ہے میری ماں

ماں جیسی ہستی دنیا میں ہے اور کہاں

نہیں ملے گا بدل چاہے ڈھونڈے جہاں!