بنیادی ’’گھریلوں قوانین‘‘

May 12, 2019

ہر گھر میں بچوں کی تربیت کے لیے الگ قوانین پر عمل کیا جاتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کی بہن اپنے بچوں کو گھر میں فرنیچر پر کھیلنے کودنے کی اجازت دیتی ہوں جبکہ آپ کے گھر میں بچوں کو ایسا کرنے کی اجازت نہ ہو۔ شاید آپ گھر پر اپنے بچوں کی جانب سے برتنوں اور گلدانوں کی اُلٹ پلٹ کو نظرانداز کردیتی ہوں لیکن آپ کے بچوں کی نانی یا دادی کے گھر اسے ناپسندیدہ حرکت سمجھا جاتا ہو۔

ایسے میں یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ آپ اپنے بچوںکے لیے کچھ حدود کا تعین کریں اور کچھ قوانین مرتب کریں، جس سے بچوںکو یہ معلوم ہو کہ وہ کھیل کود اور موج مستی میںکس حد تک جاسکتے ہیں اور کس چیز کو ’’حدود سے تجاوز‘‘ تصور کیا جائے گا۔ ایسے ماحول میں وہ خود کو محفوظ بھی محسوس کریںگے۔

واضح قوانین بنانے کے دو بنیادی فائدے ہوتے ہیں؛ 1) بچوں میں مثبت رویے پیدا ہوتے ہیں، 2) بچوں میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے۔

بچوں پر بنیادی قوانین کے ساتھ Do'sاور Dont'sکا واضحہونا ضروری ہے۔ لیکن، یہ بات بھی یاد رکھیںکہ ان کی ہر بات پر قدغن لگانے کا مطلب ان کی ذہنی، جسمانی اور ذاتی ترقی و اعتماد میں اضافے کو بریک لگانے کے مترادف ہوگا۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ کو یہ معلوم ہو کہ بچوں کے لیے آپ کو کون سے بنیادی قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔

ایسے قوانین جو تحفظ کو یقینی بنائیں

اس میں جسمانی اور جذباتی قوانین شامل ہیں۔ مثلاً؛ جسمانی تحفظ کا ایک قانون یہ ہوسکتا ہے کہ آپ اپنے بچوںکو بتائیں کہ، ’’جب امی بیت الخلا یاباتھ روم میں ہوں اور کوئی بڑا گھر پر نہ ہو تو گھنٹی بجنے یا کسی کے کھٹکھٹانے پر دروازہ نہیںکھولنا‘‘۔ جذباتی تحفظ کےقوانین کچھ اس طرح ہوسکتے ہیں کہ، ’’ہرحال میں صرف اچھے، مثبت اور دوسروں کو تحفظ کا احساس دِلانے والے الفاظ استعمال کریں۔ گھر میں سب کو اپنے اپنے جذبات کے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے، لیکن خیال رہے اس سے کسی کی دل آزاری نہ ہو‘‘۔ جب بچے جسمانی اور جذباتی طور پر خود کو محفوظ سمجھیں گے تو وہ اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں کو مثبت چیزوں میں استعمال کرپائیںگے۔

ایسے قوانین جو اخلاقیات کو فروغ دیں

گھر میں ایسے قوانین لاگو کریں، جن سے آپ کے بچوںمیں اقدار اور اخلاقیات پروان چڑھیں۔ اس طرح کے قوانین میں، ’’ہمیشہ سچ بولیں‘‘، ’’جب آپ کو غلطی کا احساس ہو تو فوراً معذرت کریں‘‘، ’’کوئی آپ کی مدد کرے تو ان کا شکریہ ادا کریں‘‘، ’’کسی کی کوئی چیز اچھی لگے تو اس کے لیے تعریفی کلمات ادا کریں‘‘ وغیرہ، شامل ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیںکہ اپنے بچوںمیں ان اخلاقی خصوصیات کو پروان چڑھانے کے لیے آپ خود اِن کے لیے رول ماڈل بنیں۔ آپ کے عمل سے بچے زیادہ سیکھیں گے، بجائے اس کے کہ آپ انھیں زبانی کچھ بتائیں۔ تاہم، اس کا مطلب یہ نہیںہے کہ کہے ہوئے الفاظاثر نہیں رکھتے، آپ کو اپنی کہی ہوئی باتوں کو اپنے عمل سے بھی ثابت کرنا ہوگا۔ تب ہی جاکر بچوں کے اندر وہ اخلاقی خصوصیات پروان چڑھیں گی، جن کا آپ ان کے سامنے پرچار کرتے ہیں یا آپ چاہتے ہیںکہ بچوں میں وہ خصوصیات پروان چڑھیں۔

ایسے قوانین جو بچوں میں سماجی رجحان فروغ دیں

بچوںکے لیے ایسے قوانین بھی ضروری ہیں، جو ان میں سماجی رجحانات کو فروغ دیں مثلاً؛ ’’اپنے کھلونے بھائی کے ساتھ شیئر کریں‘‘، ’’اپنی اپنی باری پر کھیلیں‘‘ وغیرہ۔ انھیں دوسروںکے ساتھ گفت و شنید اور بات چیت کرنے کے اچھے اور تعمیری انداز سکھائیں۔ الیکٹرانک گیجٹس کے استعمال کے حوالے سے بھی قوانین وضعکریں۔ ایسے قوانین بنائیں، جن کے ذریعے آپ کے بچے محدود اور مختصر دورانیہ کے لیے اسمارٹ فون، ٹیبلٹ، لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر استعمال کریں۔ کھانے کی میز کو ’فون فری زون‘ بنائیں اور بچوں کو کبھی بھی فون کے ساتھ مت سونے دیں۔

ایسے قوانین جو صحتمندانہ رجحان پروان چڑھائیں

بچے اسی وقت سب سے بہترین عمل کا مظاہرہ کرتے ہیں، جب باقاعدہ طور پر ان کی روزمرہ روٹین طے ہو اور ان کی زندگیوں میں ایک ترتیب ہو۔ اس لیے بچوں کے لیے ایسے قوانین مرتب کریں، جن کے ذریعے آپ کے بچوں میں روز مرہ کرنے والی مثبت عادتیں پروان چڑھیں۔ مثلاً؛ انھیں بتائیں، ’’روزانہ صبح کو دانت برش کریں‘‘ ، ’’ اپنے مَیلے کپڑے اس کی مخصوص ٹوکری میں ڈالیں‘‘، وغیرہ۔

بچوں میں صحت مندانہ رجحانات پروان چڑھانے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ان میں اختیارات کی جنگ کی سوچ پیدا نہیں ہوتی۔ جب بچوں کو پتہ ہوگا کہ اسکول سے واپس آنے کے بعد انھیں اپنا یونیفارم خود ٹانگ کر رکھنا ہےیا رات کھانے کے بعد انھیں ہوم ورک کرنا ہے تو بچوں اور والدین کے درمیان بےجا بحث و تکرار نہیںہوگی۔ لیکن، ان روز مرّہ امور کے مؤثر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو معلوم ہو کہ غلط رویہ اپنانے پر انھیں معافی نہیں ملے گی اور انھیں کوئی نہ کوئی سزا لازمی دی جائے گی۔

ایسے قوانین جو بچوں کو حقیقی دنیا کیلئےتیار کریں

بچوں کے لیے ایسے قوانین بھی ضروری ہیں، جو اِن کے بڑا ہونے میں مددگاراور معاون ثابت ہوں۔ اس سے مراد وہ قوانین ہیں کہ جب آپ کے بچے بڑے ہوکر باہر کی دنیا میں نکلیں تو وہاں ہر صورتِ حال میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔ عمومی طور پر، ان قوانین کی روشنی میں آپ کے بچوں کی کارکردگی کا دارومدار ان کے مزاج پر ہوتا ہے۔ کچھ بچوں سے آپ توقع رکھتے ہیںکہ وہ زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے اور اپنے اسکول کا کام دل جمعی سے کریں گے، جبکہ کچھ بچوںکے لیے والدین کو اضافی قوانین یا سختی کی ضرورت پیش آتی ہے۔

مثلاً؛ گھر کے چھوٹے چھوٹے کام کاج اور پیسوں کے بارے میں قوانین انھیں بہتر طور پر کام کے ماحول کے لیے تیار کرسکتے ہیں۔ بچوںکو گھر کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں مصروف کریں اور ایسا کرنے پر انھیں بطور انعام الاؤنس دیں اور حوصلہ افزائی کریں۔ انھیں، پیسے کی اہمیت کے بارے میں بتائیں، تاکہ انھیں پتہ چل سکے کہ پیسہ کس طرح جمع اور خرچ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح جب وہ بڑے ہوجائیںتو نہ صرف اپنے بل خود ادا کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوں بلکہ اس کے لیے مختلف وسائل سے آمدنی حاصل کرنے پر کام کریںاور توجہ دیں۔