عجیب و غریب جانور

May 11, 2019

حمزہ جاوید

بچو!سائنسدان ہر سال جانوروں کی نئی اور ناقابلِ یقین اقسام دریافت کرتے رہتے ہیں- اور ان اقسام کی تعداد صرف تھوڑی سی نہیں بلکہ ہزاروں کی صورت میں ہوتی ہیں-لیکن ہم چند ایسے ہی اقسام کے بارے میں بتا رہے ہیں جنہیں حال ہی میں دریافت کیا گیا ہے-

Electrical Sea Slug

یہ سمندری گھونگھے کی ایک نئی قسم ہے جو کہ جاپان کے اونا گاؤں کے نزدیک سے دریافت کی گئی ہے- سائنسدانوں کا خیال ہے اس سمندری گھونگھے سے وابستہ کچھ حقائق اب بھی پوشیدہ ہیں- یہ گھونگھا دیگر سمندر ی گھونگوںکے درمیان ہی رہتا ہے اوراس کی غذا سمندری مرجان یا پھر مرجانی حوين ہوتی ہے-

X-Phyla

یہ دیکھنے میں کسی مشروم کی مانند لگتے ہیں جبکہ جانور کی یہ نئی قسم آسٹریلیا کے Point Hicks نامی سمندر میں 3200 فٹ کی گہرائی میں سمندری تہہ میں دریافت کی گئی ہے- یہ انتہائی چھوٹے ہوتے ہیں اور مشکل سے دکھائی دیتے ہیں- سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ جیلی فش سے تعلق رکھتے ہیں-

Bone House Wasp

یہ کیڑا چین میں دریافت ہوا ہے اور یہ اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے ایک منفرد طریقہ اپناتا ہے- یہ جب اپنا گھونسلہ تخلیق کرتے ہیں تو ساتھ ہی سیلز یا خانے بھی بناتے ہیں- یہ انڈے دیتے ہیں اور وہاں مردہ مکڑی چھوڑ دیتے ہیں اور سیل کو بند کردیتے ہیں- یہ کام تمام خانوں میں کیا جاتا ہے- آخری خانے میں مکڑی کا استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ مردہ چیونٹیاں رکھی جاتی ہیں- ان مردہ چیونٹیوں سے ایک ایسا کیمیکل خارج ہوتا ہے جس کی بو ان انڈوں کو شکاریوں سے محفوظ رکھتی ہے-

Bracycephalus Frog

یہ مینڈک برازیل کے جنگلات سے دریافت کیا گیا ہے اور یہاں سے اس مینڈک کی 7 اقسام دریافت کی گئی ہیں- یہ مینڈک 1 سینٹی میٹر طویل ہیں جبکہ مختلف رنگوں کے ہیں- ان کی جلد زہریلی ہوتی ہے اور وہ انہیں شکاریوں سے محفوظ رکھتی ہے- یہ چمکدار رنگوں کے ہونے کے علاوہ خطرناک حد تک زہریلے ہوتے ہیں-

جائنٹ لارویشیئن

مونٹیری کے قریب سمندر میں ایک ایسا عجیب و غریب جانور دیکھا گیا ہے جو اپنے گرد شفاف بلبلے جیسا مکان بناکر رہتا ہے۔ یہ دریافت ’’مونٹیری بے ایکویریئم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کیلیفورنیا کے ماہرین نے کی ہے اسے 1900 کے بعد صرف دوسری بار دیکھا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس جانور کا تعلق ’’لارویشیئن‘‘ کہلانے والے سمندری جانوروں سے ہے اور اسے ’’جائنٹ لارویشیئن‘‘ کہا جاتا ہے۔ اگرچہ مینڈک کے ٹیڈپول جیسی شکل والا یہ جانور صرف 3.5 انچ جسامت کا ہوتا ہے لیکن پروٹین اور سیلولوز پکڑنے کےلئے جو ’’گھر‘‘ یہ اپنے گرد بناتا ہے وہ کئی فٹ تک چوڑا ہوتا ہے۔ یہ گھر اس کے ساتھ ساتھ حرکت میں رہتا ہے اور اس کی باریک اور شفاف جھلی میں سے یہ اپنے غذائی اجزاء فلٹر کرکے کھاتا رہتا ہے۔ جب یہ گھر مزید فلٹریشن کے قابل نہیں رہتا (یعنی ناکارہ ہوجاتا ہے) تو جائنٹ لارویشیئن اسے چھوڑ کر ایک نیا گھر بناتا ہے اور بعض مرتبہ صرف چند گھنٹوں ہی میں نیا گھر تیار کرلیتا ہے۔

کینیڈی (وولف ایپل)

جنوبی امریکا میں پایا جانے والا یہ جانور جس کا نام کینیڈی ہے، لومڑی سے مشابہہ تو ہے، تاہم یہ نہ تو لومڑی ہے، نہ بھیڑیا اور نہ ہی کتا۔

کینیڈی عام لومڑی سے 1 میٹر طویل ہوتا ہے۔ اس کے جسم میں سب سے لمبی اس کی ٹانگیں ہوتی ہیں ان کی ایک اور غیر معمولی خصوصیت ان کی گردن پر موجود بال ہیں جو کسی خطرے کو سونگھتے ہی کھڑے ہوجاتے ہیں۔ کینیڈی کی پسندیدہ خوراک ایک جنگلی قسم کا سیب ہے جس کا نام اس کے نام پر ’وولف ایپل‘ رکھا گیا ہے۔یہ اکیلا رہتا ہے اور اپنے علاقے کو نشان زدہ کردیتا ہے تاکہ اس کے علاقے میں کوئی اور نہ آئے۔ماہرین کا کہنا ہے جنوبی امریکا میں پایا جانے والا یہ جانور خطرے کا شکار ہے اور اس وقت اس کی تعداد صرف 17 ہزار ہے۔