مسافر کے لیے روزے کا کیا حکم ہے؟

May 17, 2019

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

مسافر کے لیے روزے کا حکم…!

سوال:۔ مسافر کے لیے روزے کا کیا حکم ہے؟ اگر مسافر کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے تو اس کے لیے کیا شرط ہے؟ کیا فجر کے وقت سے پہلے سفر شروع کیا ہو، یا مثلاً: کسی کی فلائٹ اشراق کے بعد کی ہے اور وہ یہ کہے کہ آج مجھے سفر کرنا ہے تو کیا اس کے لیے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے؟ اسی طرح ایک آدمی کو رات کو سفر شروع کرنا ہے اور اگلے دن اشراق کے وقت تک وہ اپنی منزل پر پہنچےگا یعنی سحری کے وقت وہ حالت سفر میں تھا تو کیا وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے؟

جواب:شرعی مسافر کو روزہ رکھنے یا نہ رکھنے دونوں کا اختیار ہے، اور نہ رکھنے کی صورت میں بعد میں اس روزہ کی قضا کرنا لازم ہوگی، تاہم اگر سفر کے دوران روزہ رکھنےمیں سہولت ہے، دشواری نہیں ہے تو روزہ رکھ لینا بہتر ہے، اگر روزہ رکھنے میں مشقت اور دشواری ہے تو اس صورت میں روزہ نہ رکھنے کی بھی اجازت ہےاور بعد میں اس روزے کی قضا کرلے۔

2) اگرسفر کی مقدار کم سے کم اڑتالیس میل (سوا ستتر کلومیٹر) یا اس سے زیادہ ہے تو اپنے شہر کے حدود سے نکلنے کے بعد روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار ہوگا اور شرعی طور پر اس شخص کے لیے سفر میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے جو صبح صادق کے وقت سفر میں ہو اور شرعی مسافر بن چکا ہویعنی شہر یا گاؤں کی آبادی سے نکل چکاہواور اگر کوئی شخص صبح صادق کے وقت سفر میں نہ ہوتواس کے لیے روزہ چھوڑناجائز نہیں اگرچہ دن میں اس کا سفر میں جانےکاارادہ ہو۔ لہٰذا اگر کسی کی فلائٹ اشراق کے بعد کی ہے تو چوں کہ وہ صبح صادق کے وقت مسافر نہ تھا،اس لیے اس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز نہیں اور جو شخص رات کو سفر شروع کرے اور سحری کے وقت سفر میں ہو تو اس کے لیے روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار ہے، لیکن جب وہ اشراق کے وقت تک اپنی منزل (یعنی اپنے وطن اور گھر) پہنچ جائے اور اس نے روزہ کے منافی کوئی عمل نہیں کیا تو نصف النہار شرعی سے پہلے پہلے اسے نیت کرکے روزہ رکھنا ضروری ہے، تاہم اگر روزے کو فاسد کردیا تو صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ نہیں، اور اگر اس نے روزے کے منافی کوئی عمل کرلیا تھا تو اب روزہ تو نہیں ہوگا، البتہ روزےداروں کی مشابہت کی وجہ سے کھانے پینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اگر رات کے وقت اپنے وطن سے سفر شروع کیا اور اگلے دن اشراق کے وقت وہ اپنی منزلِ مقصود تک پہنچ جائے تو اگر شرعی سفر ہو تو اسے روزہ چھوڑنے کی اجازت ہوگی، البتہ اگر اس نے صبح صادق کے بعد کچھ کھایا نہیں ہو تو نصف النہار شرعی سے پہلے وہ روزے کی نیت کرسکتاہے۔(الدرالمختار وحاشيۃابن عابدين ۔رد المحتار\2/ 431)