’’آمنہ شیخ‘‘ اداکاری اور سماجی خدمت ساتھ ساتھ

May 19, 2019

آمنہ شیخ ویسے تو کسی تعارف کی محتاج نہیںلیکن گزشتہ سال بڑی اسکرین کی فلم نے ان کی شہرت میں مزید اضافہ کردیا۔ اس سے بھی بڑھ کر آمنہ شیخ کے لائم لائٹ میں آنے کی ایک اور وجہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قائم NGOکی برانڈ ایمبیسیڈر بننا ہے۔ اس بات کا انکشاف ان کے سوشل میڈیا اکائونٹس سے ہوا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ این جی او کےساتھ مل کر پاکستان بھر میں تعلیم کے حوالے سے صنفی مساوات اور مواقعوں کیلئے کام کریں گی۔

ٹی وی، فلم اور سماجی خدمت میں مصروف آمنہ شیخ کا کہنا ہے ، ’’ ایک بچے کی ماںہونےکے باوجود اس قسم کے ایشوز میری نظر میں ہیں اور مجھے لگتاہے کہ جب آپ اپنے کیریئر اور زندگی کے اس مخصوص مقام پر آجاتے ہیںتو آپ کو ان سب چیزوں کے بارے میں بھی سوچنا پڑتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیںان چیزوں کے بارے میں سوچنا چاہئے جو ہماری ذات سے ہٹ کر ہوں۔ بحیثیت اداکارہ اور ایک پبلک فیگر ہونے سے ہماری آواز لوگ سنتے ہیںاور ان پر اس کا اثر بھی ہوتا ہے۔ تو پھر کیوں نہ ہم اسے اعلیٰ مقصد کیلئے استعمال کریں اور میںبحیثیت ایمبیسیڈر تبدیلی کی بات کرتی ہوں تو مجھے اس بات کا پورا ادراک ہے‘‘۔

این جی او، اقوام متحدہ کی دنیا بھر میںکی جانے والی مہم"Educate a Child" کے حوالے سے اس کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے، جس کے تحت دنیا کے ایک کروڑ بچوں کو تعلیم دی جائے گی۔ ان میںسے ایک ملین یعنی دس لاکھ بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری این جی اونے اٹھا رکھی ہے، جس کی آگاہی مہم میں آمنہ پیش پیش ہیں۔ اس این جی او کے تحت تین سال میں ان بچوں کو تعلیم فراہم کی جائے گی، جو کبھی اسکول نہیںگئے۔

اس ضمن میںآمنہ کاکہنا تھا،’’ مجھے جب بھی کوئی موقع یا پلیٹفارم ملتاہے، میں اس مہم کی بات کرتی ہوں۔ اس سلسلے میں مجھے فنڈز جمع کرنے کی ضرورت پڑی تو اس کی بات بھی کروں گی۔ اورجہاں تک میرے اپنے پیشے اور دلچسپیوں کی بات ہے جیسے کہ پروڈکشن اور ایکٹنگ وغیرہ، تو میں اس قسم کے ایشوز کو ان میںشامل کرسکتی ہوںاور کسی بھی ڈرامہ سیریل، آن لائن کونٹینٹ یا فلم کا حصہ بناسکتی ہوں۔ بچیوں کے ساتھ حاصل کیے گئے تجربے کے ساتھ ملنے والی کہانیوں پر کام کرکے مجھے خوشی ہوگی ‘‘۔

ابتدائی حالات و کیریئر

آمنہ شیخ نیویارک میں پیدا ہوئیں، ان کا بچپن کراچی اور سعودی عرب میںگزرا۔ کراچی میںا و لیول اور اے لیول کرنے کےبعد وہ فلم اور ویڈیو پروڈکشن کی تعلیم حاصل کرنے ہیمپشائر کالج میسا چوسٹس چلی گئیں۔ اس کےبعد مین ہٹن میںایک پروڈکشن کمپنی میں اسسٹنٹ کے فرائض انجام دیتی رہیں۔

پاکستان واپسی پر وہ ایک مشہور بیوٹیبرانڈ کیلئے اسپوکس پرسن کا کام کرتی رہیں۔ 2008ء میں انہوں نے تین ٹیلی فلموں میں اداکار ی کے جوہر دکھائے۔ ایک ٹیلی فلم میں انہوں نے ایک رکشہ ڈرائیور کا کردار بھی اداکیا جو گھر والوںکی ضروریات پوری کرتی تھی۔ اس کردارکو نبھانے کیلئے آمنہ نے کراچی کی مصروف ترین شاہراہ ایم اے جنا حروڈ اور گارڈن میںرکشہ چلانا سیکھا، جس کے ساتھ ایک بڑا سا کیمرہ لگا ہو اتھا، جو لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا تھا۔ رواں سال آمنہ نے ایک فیشن شو میں بھی شرکت کی اور پھر دیگر مشہور برانڈز نے ان کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔

2011ء میںایک فیچر فلم میں آمنہ نے ایک غمزدہ ماں کا کردار ادا کیا تھا اور اس فلم کے ذریعے انہوں نے نیویارک فلم فیسٹیول میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ جیتا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے مزید فلموں میںاپنی صلاحیتوںکا مظاہرہ کیا۔

آمنہ شیخ کے ہمسفر مشہور اداکار محب مرزا ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کو اس وقت سے جانتے ہیں جب آمنہ اپنے اسکول کے دنوںمیںراحت کاظمی کے ساتھ انگریزیڈرامہ کر رہی تھیں۔ اس کے بعد آمنہ اور محب جیو انٹرٹینمنٹ کے پروگرام ’’ بچے من کے سچے‘‘ کے سیٹ پر اکٹھے ہوئے، جہاں آمنہ شیخ نے ہدایتکاری اور محب مرزا نے میزبانی کے فرائض انجام دیے تھے۔ 2005ء میں دونوںنے شادی کرلی اور انکی ایک پیاری سی بیٹی ہے۔

آمنہ شیخ کے مشہور ڈرامے

جیو کے مشہو رڈرامہ ’’مراۃ العروس ‘‘ میںآمنہ نے بگڑی ہوئ بیٹی کا کردار خوب نبھایا۔ اس کے علاوہ دیگر ڈراموں کچھ کمی سی ہے، مورے پیا، ایک ہتھیلی پر حنا ایک ہتھیلی پہ لہو، ہم تم، اڑان،دلِ ناداں اور میرا نام ہے محبت کی قسط’عاشق پان شاپ‘ میں بھی انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا۔