مسلمان سائنسدانوں کے کارنامے

May 18, 2019

منہاج خان

پیارے ساتھیو! مسلمانوں کی کتنی ہی ایجادات ہیں جوہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔ حالانکہ دنیا کی مفید اور ضروری ایجادات بیشتر مسلمانوں اور عربوں کی مرہون منت ہیں اور وہ اس وقت ایجاد ہوئی ہیں جبکہ متمدن دنیا میں کہیں یورپ و اہل یورپ کا ذکر تک نہ تھا۔ ان میں سے بعض کی تو جدید سائنس نقل بھی نہ کرسکی اوربعض کی نقل اتار کر ایجاد کاسہرا اپنے سر سجا لیا۔

یورپ والوں نے جابر بن حیان کوگیبر، ابن رشد کو اویرو، ابن سینا کو ایوونا اورابن الہیشم کو الہیزن کہنا شروع کیا ،تاکہ ان کا مسلمان اور عرب ہونا ثابت نہ ہو۔یہی وجہ ہے کہ آج ہمارا سائنس کا طالب علم خالد بن یزید، زکریا، رازی، ابن سینا، الخوارزمی، ابو ریحان البیرونی، الفارابی، ابن مسکویہ، ابن رشد، کندی، ابو محمد خوحبدی، جابر بن حیان، موسیٰ بن شاکر، البتانی، ابن الہیشم، عمر خیال، المسعودی، ابو الوفاء اور الزھراوی جیسے عظیم سائنسدانوں کے حالات زندگی اور سائنسی کارناموں سے یکسر ناواقف ہے۔آج ہم آپ کو مسلمان سائنسدانوں میں سےکچھ کے سائنسی کارنامے بتارہے ہیں۔ ابن سینا کی کتاب القانون، بصری کی کتاب الحیوان اور ابوالقاسم کی جراحی، سترہوی صدی عیسوی تک یورپ میں نصابی کتب کے طور پر پڑھائی جاتی رہیں، ان کتابوں میں انسانی دماغ اور اعصاب کی تصاویر بنی تھیں۔ ابن سوری کی کتاب میں خشک جڑی بوٹیوں کی رنگین تصاویر بنی ہوئی تھیں۔ یہ کتاب عربوں کی پہلی رنگین مصوری کتاب قرار دی گئی۔ کاغذ کی صنعت کو اوج کمال پر پہنچانے والے اہل شاطبہ ہیں۔ (شاطبہ بلاد اندلس میں سے ایک شہر ہے) چھپائی کی مشین اور مطابع کے پہلے موجد مسلمان سائنسدان ہیں۔ دوران خون کا جدید نظریہ ولیم ہاروے سے منسوب کیاجا تا ہے، حالانکہ اس سے بہت پہلے ابن النفیس نے نظریہ پیش کیا تھا۔۔ ابوالقاسم الزہراوی نے مثانہ کی پتھری نکالنے کے لیے جسم کا جو مقام آپریشن کے لیے تجویز کیا تھا آج تک اسی پر عمل ہو رہا ہے۔

محمد بن ذکریارازی دنیا کے پہلے طبیب جنہوں نےتپ دق (ٹی بی) کا علاج اورچیچک کا ٹیکہ ایجاد کیا تھا۔الجبرا خصوصی طور پر مسلمانوں کی ایجاد ہے۔ الجبرا کے بعد مسلمانوں کی ایک بڑی ایجاد علم مثلثات (ٹرگنومیٹری) ہے۔ حکم بن ہاشم (ابن المقنع) نے ایک مصنوعی چاند بنایا تھا جو ماہ نخشب کے نام سے مشہور تھا۔ یہ نخشب نامی کنویں سے طلوع ہوتا تھا اور تقریباً دو سومربع میل کا علاقہ منور کرتا تھا۔ اندلس (اسپین) کے ایک مسلم (سائنسدان) عباس (ابوالقاسم) بن فرناس نے تین چیزیں ایجاد کرکے دنیا کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ اول عینک کا شیشہ، دوم گھڑی ، سوم ایک مشین جو ہوا میں اڑ سکتی تھی۔ ابراہیم الفزازی، خلیفہ منصور کے عہد کا پہلا مسلمان سائنسدان انجینئر تھا۔ جس نے پہلا اصطرلاب تیار کیا تھا۔ ابن سینا کے استاد ابوالحسن نے پہلی دوربین ایجاد کی تھی۔ حسن الزاح نے راکٹ سازی کی طرف توجہ دی اور اس میں تارپیڈو کا اضافہ کیا۔ مسلمانوں کی دیگر صنعتی ایجادات میں بارود، قطب نما، زیتون کا تیل، عرق گلاب، خوشبوئیں، عطر سازی،ا دویہ سازی، معدنی وسائل میں ترقی، پارچہ بافی، صابن سازی، شیشہ سازی اور آلات حرب شامل ہیں۔

عمر خیام نے شمسی کیلنڈر مرتب کیا۔ سورج اور چاند کی گردش، سورج گرہن، علم المیقات (ٹائم کیپنگ) اور بہت سے سیاروں کے بارے میں غیر معمولی سائنسی معلومات بھی البیرونی جیسے نامور مسلم سائنسدان نے فراہم کیں اور انہیں تحریری شکل دی۔ عباس بن فرناس وہ عظیم سائنسدان ہے، جس نے دنیا کا سب سے پہلا ’’ہوائی جہاز‘‘ بناکر اڑایا۔ قبلہ کے تعین اور چاند اور سورج گرہن کو قبل از وقت دریافت کرنے، حتیٰ کہ چاند کی گردش کا مکمل حساب معلوم کرنے کا نظام بھی البطانی ابن یونس اور ازرقیل جیسے مسلم سائنسدانوں نے وضع کیا۔ حساب، الجبرا اور جیومیٹری کے میدان میں الخوارزمی نے گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ ان کی کتاب (الجبر و المقابلہ) سولہویں صدی عیسوی تک یورپ کی یونیورسٹیوں میں بنیادی نصاب کے طور پر پڑھائی جاتی رہی۔ الخوارزمی نے بہت ساری اہم تصانیف تھیں،جن میں ایک ’’السند ہند‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ کتاب الجبرو المقابلہ میں انہوں نے لوگوں کی روزمرہ ضروریات اور معاملات کے حل کے لیے تصنیف کیاجیسے میراث، وصیت، تقسیم، تجارت، خریدو فروخت، کرنسی کا تبادلہ، کرایہ، عملی طور پر زمین کا قیاس (ناپ)، دائرہ اور دائرہ کے قطر کا قیاس، بعض دیگر اجسام کا حساب جیسے ثلاثہ اور مخروط وغیرہ۔ وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے علمِ حساب اور علمِ جبر کو الگ الگ کیا اور جبر کو علمی اور منطقی انداز میں پیش کیا۔ طبعیات اور حرکیات ابن سینا، الکندی، نصیرالدین طوسی اور ملا صدرہ کی طبعیات کی خدمات ابتدائی طور پر بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ابن الہیثم طبعیات کے دامن کو علم سے بھردیا۔ وہ طبعیات ، ریاضی ، ہندسیات ،فلکیات اور علم الادویات کے مایہ ناز محقق تھے۔

مسلمان سائنسدانوں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔