سندھ اسمبلی میں نیا پولیس ایکٹ منظور، اپوزیشن کا واک آئوٹ

May 19, 2019

کراچی(اسٹاف رپورٹر، ایجنسیاں) سندھ اسمبلی نے پولیس ایکٹ 2002 کی بحالی کا بل 2019 منظور کرلیا، اپوزیشن کی تین بڑی جماعتوں تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے نے بل کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا، اپوزیشن ارکان اسپیکر روسٹرم کے سامنے جمع ہوگئے، شدید نعرے بازی اور بل کی کاپیاں پھاڑدیں بعدازاں ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ متحدہ مجلس عمل اور تحریک لبیک کے ارکان نے بل کی حمایت کی۔بل کی منظوری سے پولیس کو مصدقہ اطلاع پر بغیر وارنٹ چھاپہ مارنے کا اختیار حاصل ہوگا، سندھ پولیس میں بھرتی کا طریقہ کار بھی صوبائی حکومت طےکرےگی اور ایڈشنل آئی جیز و ڈی آئی جیز کی تعیناتی کی مجاز ہوگی، ڈی آئی جی و ایس ایس پی سطح کے افسران کا تقرراختیار وزیراعلی کے پاس ہوگا۔سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتے کو اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ہوا، تلاوت کے بعد ایجنڈے کے مطابق حکومتی رکن اور سلیکٹ کمیٹی کے کنونیئر صوبائی وزیر اسماعیل راہو نے پولیس میں اصلاحات سے متعلق سرکاری بل پر منتخب کمیٹی کی رپورٹ اور پولیس ایکٹ 1861 کی منسوخی اور پولیس آرڈر 2002 کا بحالی بل 2019 منطوری کیلئے ایوان میں پیش کیا تو اپوزیشن نے شدید احتجاج اور نعرے بازی شروع کردی۔ قائد حزب اختلاف سمیت اپوزیشن اراکین پولیس اصلاحات بل کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر روسٹرم کے سامنے جمع ہوگئے اپوزیشن ارکان نے احتجاجا پولیس آرڈر2002بحالی بل کی کاپیاں اسپیکر ڈائس پرپھینک دیں۔اورکچھ دیراحتجاج ریکارڈ کرانے کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ اسپیکرآغاسراج درانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس بات کرنے کیلئے کچھ ہے نہیں تو وہ اس طرح کا رویہ اختیار کرتے ہیں ۔ اس دوران دواپوزیشن جماعتوں مجلس عمل اورتحریک لبیک نے بڑی اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف جی ڈی اے اورایم کیوایم پاکستان کے اراکین کا ساتھ نہیں دیا اور احتجاج میں شرکت نہ کرتے ہوئے حکومتی بل کی حمایت کی۔ اپوزیشن کے ایوان سے واک آؤٹ کے بعد حکومتی اراکین نےاپوزیشن کے رویے پرطنزیہ نعرے لگائے۔ اپوزیشن کے شدید احتجاج شور شرابے اورنعرے بازی کے باوجود وزیرپارلیمانی امور مکیش چائولہ نے پولیس ایکٹ 1861 کی منسوخی اور پولیس آرڈر 2002 کا بحالی بل 2019 کلازبائی کلاز منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا جسے منظورکرلیا گیا۔ سندھ اسمبلی سے منظورکردہ پولیس بل پر اپوزیشن ایک بارپھرتقسیم نظرآئی قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ سلیکٹ کمیٹی میں اپوزیشن رکن حلیم عادل شیخ نے پولیس بل 2019 پر اختلافی نوٹ جمع کرایا ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی اور ایم کیو ایم کے محمد حسین نے بھی بل کے مسودے پردستخط نہیں کیے۔مجلس عمل اورتحریک لبیک کے ارکان نے بل کی حمایت کی اورسلیکٹ کمیٹی میں متحدہ مجلس عمل کے واحد رکن عبدالرشید اورتحریک لبیک کے مفتی قاسم فخری نے اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے سفارشات اوربل کے مسودے پردستخط کیے۔ پولیس اصلاحات بل کی منظوری کے دوران آخری مرحلے میں جی ڈی اے کے ارکان شہریارمہرکی قیادت میں ایوان میں واپس آگئے۔ پولیس آرڈر 2002بحالی بل اب توثیق کیلئےگورنر سندھ کو بھیجا جائیگا۔42 صفحات پرمشتمل پولیس آرڈر2002بحالی بل میں 190شقیں شامل ہیں جن کے تحت پولیس کو مصدقہ اطلاع پر بغیر وارنٹ چھاپہ مارنے کا اختیار حاصل ہوگا،نئے قانون کے تحت صوبائی حکومت آئی جی پولیس کی مشاورت سے ایڈیشنل آئی جیز ڈی آئی جیز کا تقرر کرےگی، ضلعی پولیس افسر بلدیاتی کونسل کے چیئرمین اور ڈپٹی کمشنر سے مشاورت کاپابندہوگا، صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن تحریری وجوہات پر آئی جی کی خدمات وفاق کو واپس کرنے کیلئے سندھ حکومت کوسفارشات دے سکے گا جبکہ اے آیس آئی سے لیکر ڈی ایس پی تک کی اسامیاں پبلک سروس کمیشن کےزریعے پر کی جائینگی۔