سرچشمہ فضل و کمال صدیقہ بنتِ صدیق ؓ

May 23, 2019

مفتی محمد طاہرمکی

حضرت عائشہ ؓ سے متعلق صحابہ فرماتے تھے کہ اگر عائشہ ؓ کا علم دیگر امہات المومنینؓ کے مقابلے میں لایا جائے تو حضرت عائشہؓ کا علم سب پر بھاری ہے،تمام صحابہ بڑے بڑے مسائل میں حضرت عائشہؓ کی جانب رجوع کرتے تھے، فصاحت اور بلاغت کا یہ عالم تھا کہ حضرت معاذ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے بڑھ کر کسی کو فصیح وبلیغ نہیں دیکھا ۔عرب کے تاریخی واقعات زبانی یاد تھے ،سخاوت کا مینار تھیں۔

آپؓ میں ایثار کا جذبہ بھی بہت زیادہ تھا۔ ام المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے اخلاق کا سب سے ممتاز جوہر ان کی طبعی فیاضی اور کشادہ دستی تھی،خیرات میں تھوڑے بہت کا لحاظ نہ کرتیں،جو موجود ہوتا سائل کی نذر کر دیتیں۔

ام درہ ؓراوی ہیں کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن زبیر ؓنے دوبوریوں میں کچھ درہم حضرت عائشہؓ کو بھیجے جو تقریباً دولاکھ تھے، انہوں نے تقسیم کرنا شروع کیے، شام تک ایک درہم اپنے لیے نہ رکھا،حضرت عروہ ؓ کہتے ہیں میں نے دیکھا حضرت عائشہ ؓ ستر ستر ہزار درہم بھی تقسیم کردیتی تھیںاور اپنے کپڑوں پر پیوند لگا رہتا تھا، یعنی اپنا فکر نہ تھا ،ان ہی فضائل کی وجہ سے آپ ﷺ حضرت عائشہ ؓ سے محبت رکھتے تھے ،چند خصوصیات تو حضرت عائشہؓ کی ایسی ہیں جو کسی دوسری ازواج مطہراتؓ کو نہ ملیں۔

٭…حضور ﷺ نے کنواری خاتون صرف حضرت عائشہ ؓسے نکاح کیا یعنی باقی بیش تر ازواج مطہراتؓ بیوہ تھیں۔

٭…نکاح سے قبل فرشتہ حضرت عائشہؓ کی تصویر لے کر رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہا ،ان سے نکاح فرمالیں۔

٭…رسول اللہﷺ تمام ازواج میں سب سے زیادہ عائشہؓ سے محبت رکھتے تھے۔

٭…جو شخص رسول اللہﷺ کو سب صحابہ میں زیادہ محبوب تھا،وہ ابوبکرؓاور ان کی بیٹی سیدہ عائشہ ؓتھیں۔ایک مرتبہ حضرت عمرو ابن عاصؓ نے حضور ﷺ سے دریافت کیا: آپ ﷺ دنیا میں سب سے زیادہ کس کو محبوب رکھتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: عائشہؓ کو، عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ! مردوں کی نسبت سوال ہے! فرمایا کہ عائشہ کے والد (ابوبکر صدیقؓ) کو۔ (صحیح بخاری)

٭…دس آیات حضرت عائشہؓ کی طہارت میں نازل ہوئیں جو قیامت تک قرآن میں پڑھی جاتی رہیں گی۔

٭…حضرت عائشہؓ نے جبرائیلؑ کو دیکھا سوائے ان کے کسی اور زوجہ محترمہ نے نہیں دیکھا۔

٭…حضور علیہ السلام جب حضرت عائشہؓ کے ساتھ آرام فرماہوتے ، تب بھی جبرائیلؑ وحی لے کر آتے تھے یعنی ان کے سواکہیں اوراس طرح وحی نازل نہ ہوئی۔

٭…حضور ﷺ کے وصال کے وقت آپ ﷺ کا سر مبارک حضرت عائشہؓ کی گودمیں تھا۔

٭…حضور ﷺ حضرت عائشہؓ کے حجرے میں ہی مدفون ہوئے اور قیامت تک لاکھوں مسلمان صلوۃ وسلام حضرت عائشہؓ کے حجرے اور روضۂ رسولؐ پر پڑھتے رہیں گے۔

حضرت سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی عمر 67سال ہو چکی تھی، رمضان المبارک میں آپؓ بیمار ہوئیں، چند روز علالت کا سلسلہ جاری رہا، زمانہ علالت میں جب کوئی مزاج پرسی کرتا تو فرماتیں’’ اچھی ہوں‘‘ (ابن سعد)

17 رمضان المبارک 58 ھجری کی رات، رحمت دو عالم ﷺ کی زوجہ اور تمام مسلمانوں کی ماں حضرت عائشہ صدیقہؓ اپنے فرزندوں پر بے شمار احسانات کی بارش فرما کر رخصت ہو گئیں۔