کاشانہ نبوت کی ملکہ سیدہ عائشہؓ صدیقہ ؓ

May 23, 2019

کاشانۂ نبوت کی ملکہ، عفیفۂ کائنات ، حبیبۂ حبیب خداؐ، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، سرکار دو عالم، خیرمجسم،محمد مصطفیٰ ، احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ مطہرہ اور جاں نثار پیغمبر،رفیقِ سفر ہجرت،یار غار و مزار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صاحب زادی ہیں۔شریف باپ کی پاک باز صاحب زادی تھیں۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اہل قریش میں شعرگوئی اور علم الانساب کے ماہرین میں سے تھے، اس لیے یہ تمام فنون سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ورثے میں ملے تھے۔سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی تعلیم و تربیت کا اصل دور آپ کی رخصتی کے بعد شروع ہوا۔

آپ ذات ، صفات، عادات، سیرت و کردار اور گفتار میں بے مثال و ممتاز تھیں۔ طیبہ ، طاہرہ، ساجدہ، زاہدہ ، عابدہ اور صالحہ تھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ بیوی تھیں جن کی پاک دامنی کی اللہ اور اس کے عظیم کلام قرآن کریم نے شہادت دی۔چمنستان نبوت کے پھول یعنی صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بے حد احترام کرتے تھے۔

جب منافقین نے اپنی ازلی بدبختی کی بناء پر طیبہ طاہرہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت باندھی تو رب کائنات کی قدرت ورحمت کو جوش آیا اور ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مجد و صداقت اور طہارت و شرافت کا دنیا میں اعلان کرنے کے لیے حضرت جبرائیل امین علیہ السلام کو قرآن کریم کی آیات دے کر نبی اکرم ،خیرمجسم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا۔

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عبادت الٰہی کی خوب پابندی اور اہتمام فرماتیں،چاشت و تہجد کی نمازیں ہوں یا رمضان المبارک میں تراویح کی نماز،خوب شوق و رغبت سے ادائیگی فرماتیں،اکثر روزے رکھا کرتی تھیں۔ پردے کا خوب اہتمام فرماتیں خاص کر آیات حجاب کے نزول کے بعد اور زیادہ اہتمام فرمایا۔ (بخاری)

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ فقط آپ کے بستر کے سوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی دوسری زوجہ مطہرہؓ کے بستر پر وحی نازل نہیں ہوئی۔ (بخاری)

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کردہ احادیث مبارکہ کی کل تعداد دو ہزار دو سو دس ہے، جن میں سے صحیحین میں دوسو چھیاسی احادیث مبارکہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہیں۔ پھر ان میں سے 174 احادیث بخاری اور مسلم میں مشترک ہیں۔

جب کہ 54 احادیث صرف بخاری میں اور 58 صرف مسلم میں ہیں۔

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے :’’ہم صحابہؓ کو کوئی ایسی مشکل بات کبھی پیش نہیں آئی جسے ہم نے عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے پوچھا ہو اور ان کے پاس اس کے متعلق معلومات ہمیں نہ ملی ہوں۔ (ترمذی۔ مناقب عائشہؓ)

سیرتِ عائشہؓ پر ایک نظر

٭آپ کا نام عائشہ ،جب کہ صدیقہ، ام المومنین اور حمیرا کے القاب سے شہرت پائی۔٭والد کا نام ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور والدہ کا اسمِ مبارک امِ رومان رضی اللہ عنہا تھا۔٭آٹھویں پشت میں آپ کا نسب حضورِ پرنورﷺ سے جا ملتا ہے۔٭آپ کی ولادت نبوت کے چوتھے سال مکۃ المکرمہ میں ہوئی۔٭قرآنِ کریم کی عالمہ ،فصیح البیان اور عربی اشعار پر کامل دسترس رکھتی تھیں۔٭آپ سے جو احادیثِ مبارکہ مروی ہیں، ان کی تعداد دو ہزار دو سو دس ہے۔٭ آپ کے مناقب میں تیمم کے حکم کا نازل ہونا بھی ہے۔٭رمضان سن ۵۸ھ میں انتقال فرمایا اوروصیت کے مطابق جنت البقیع میں دفن کی گئیں۔