ورلڈ کپ 2019 کے رنگا رنگ اور دلکش مقابلے جاری

June 04, 2019

پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے رواں ورلڈ کپ ا آغاز کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوا،ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے اولین معرکے میں اس کے کھلاڑیوں نے جو پرفارم کیا یہ اسکا پرانا خاصا وتعارف ہے۔ بیٹنگ لائن اچانک مردہ ہو ەجاتی ہے ، سب کو پتہ ہے کہ بائونسی بولنگ کیسے کھیلنا ہے مگر قومی کوچنگ ا سٹاف اور کھلاڑیوں کو نہیں پتہ ۔ ورلڈ کپ میںقومی ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف دوسرا میچ بھی کھیل لیا، جس کا نتیجہ آپ کے سامنے آچکا ہوگا،انگلینڈ نے ایونٹ میں جنوبی افریقا کو ہرا کر کامیاب آغاز کیا ۔پاکستان جس نے گزشتہ 25 دنوں میں انگلش ٹیم کے خلاف 4 میچز کھیلے اور بڑے اسکور سجا کر شکست کی ەہزیمت اٹھائی ،اسے میگا ایونٹ میں مسلسل انگلینڈ کےخلاف کھیلنے کا ە فائدہ ہو سکتا تھا، قومی ٹیم میںکمبی نیشن کا فقدان ە ہے، بولنگ سیٹ اپ درست نہیں ہے،اوپننگ پیئرز میں مقابل ٹیم کے لئے کوئ الارم نہیں ہے اس لئے اس ٹیم سے گرتے پڑتے فائنل فور کی امید رکھنا ہی کافی ہوگا، انگلینڈ کے بعد نیوزی لینڈ نے سر ی لنکا اور آسٹریلیا نے افغانستان کو ہرا کر کامیاب آغاز کیا ہے۔، بنگلہ دیش نے جنوبی افریقا کے خلاف اچھی بیٹنگ کر کے حیران کیا اور 21رنز سے فتح حاصل کی،شکست کے باوجود افغانستان ٹیم نے کرنٹ دکھایا ہے یہ اگلے میچز میں دکھائی دے گا،بنگلہ دیشی ٹیم سب کے لئے سب سے بڑا مسئلہ ہو گی جنوبی افریقا کے خلاف میچ سامنے ہے. بھارتی کرکٹ ٹیم 5 جون کو جنوبی افریقا کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کرنے جارہی ہے. سوال توہوگا کہ میگا ایونٹ کے آغاز کے ایک ەہفتے بعد بھارت کی آمد کیوں؟جب دیگر ٹیمیں 2.2 میچ کھیل چکیں.پروٹیز کا یہ تیسرا میچ ەہوگا تو بھارت پر اتنی مہربانی کیوں اور اتنی ڈھیل کس لئے؟ یہ آئی سی سی ورلڈ کپ ہے، اس میں ە آئی پی ایل کی وجہ سے دیا گیا بھارتی کرکٹرز کو آرام کا وقفہ صاف دکھائی دے رہا ہے.یہ نوازش ہے۔انصاف نہیں۔ یہ جھکائوہے، برابری نہیں۔پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میں اپنا تیسرا میچ 7جون جمعہ کو برسٹل میں آئی لینڈرز کے خلاف کھیل رہی ہے ،سری لنکن ٹیم پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ میں کبھی کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔

ورلڈ کپ کی روایات آسانی سے نہیں ٹوٹتیں، جیسے پاکستان کبھی بھارت کو نہیں ہرا سکا ہے۔ سری لنکن ٹیم ایک تو اس بنیادی نفسیاتی دباؤ کے ساتھ میدان میں اترے گی، دوسرا ماضی قریب کی مسلسل ناکامیاں، تیسرا انگلش سرزمین پر سابقہ خراب ریکارڈ، چنانچہ اتنے نفسیاتی و اعصابی مسئلوں سے دو چار ٹیم ممکن ہے کہ اپنے گذشتہ میچ میں افغانستان کے خلاف گہرا گھاؤ بھی کھا چکی ہو۔ یہ ایک نیا مگر پرانے مرض کے ساتھ اس کے لئے مشکل میچ ہو گا۔ سری لنکا کی انگلش سرزمین پر سابقہ کھیلے گئے 4 ورلڈ کپ کے 16 میچز میں صرف 4 میں فتوحات ہیں۔ دونوں ممالک کا موجودہ ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر یہ تیسرا میچ ہو گا، گویا ورلڈ کپ کے سفر کا ایک تہائی حصہ یہاں مکمل ہو گا۔ ظاہر ہے کہ سرفراز الیون اس مرحلے پر اپنی پوزیشن کو مستحکم نہ سہی متوازن ضرور کرنے کی کوشش کرے گی۔ پاکستان اور سری لنکا کے میچوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو اب تک دونوں ممالک 153 ایک روزہ میچوں میں آمنے سامنے آئے ہیں۔ پاکستان کے حصہ میں 90 ،سری لنکا کے حصہ میں 58 فتوحات آئیں، ورلڈ کپ کے تمام 7 میچ پاکستان کے نام رہے۔ آخری مرتبہ دونوں ٹیمیں 26 فروری 2011 کے ورلڈ کپ میں آمنے سامنے تھیں۔ کولمبو میں گرین شرٹس 11 رنز سے کامیاب رہے۔ انگلش سرزمین پر پہلے اور تیسرے ورلڈ کپ کے دوران 3 میچ ہوئے جن میں آئی لینڈز ناکام رہے۔ برسٹل میں پاک سری لنکا ورلڈ کپ کا کوئی میچ اس سے قبل نہیں ہوا۔ گذشتہ چار سال میں بھی پاکستان کی مجموعی کارکردگی اچھی رہی ہے۔ سری لنکا نے 28.50 کی اوسط جبکہ پاکستان نے 37.50 کی اوسط سے فتوحات حاصل کیں۔ آخری 11 میچز میں سے پاکستان نے 9 جیتے جبکہ سری لنکا صرف 2میں فتح حاصل کر سکا۔ اتفاق یہ ہے کہ سری لنکا نے آخری کامیابی پاکستان کے خلاف ہمبنٹوٹا میں 26 جولائی 2015 کو حاصل کی تھی، اس کے بعد سے پاکستان مسلسل 6 ون ڈے میچ جیتا ہے۔ دونوں ممالک 2018 میں آمنے سامنے نہیں آئے۔ سری لنکن کرکٹ ٹیم کے مقابلے میں پاکستان فیورٹ ہو گا اور نوجوان و تجربہ کار کرکٹرز کاکمبی نیشن ٹیم کو سبقت دلائے گا۔