بارش ٹیموں کیلئے خطرناک ثابت ہورہی ہے

June 11, 2019

ورلڈ کپ 2019 کے سنسنی خیز اور دلچسپ مقابلے جاری ہیں،تاریخ میں چونکہ دوسری مرتبہ رابن لیگ کی بنیاد پر ایونٹ کھیلا جارہا ہے تو سابقہ اس جیسے فارمیٹ والی یادیں تازہ ہورہی ہیں ،مماثلتیں اتنی ہیں کہ جیسے 27 سال قبل کا ورلڈ کپ پھر سے آگیا ہو، 1992 کا ایونٹ اسی طرز پر کھیلا گیا تھا اور یا اب ویسا انداز ہے ،پاکستان نے وہ ورلڈ کپ جیتا تھا تو کرکٹ شائقین اور پاکستانی عوام ایک مرتبہ پھر جاری ورلڈ کپ کو اسی ٹورنامنٹ کی طرح لے رہے ہیں اور ایسا کرنے پر مجبور بھی چند ابتدائی واقعات نے کیا ہے جو ہو بہو 1992 ورلڈ کپ کے ابتدائی تہائی حصے کے ہیں، اس ورلڈ کپ کے ٹوٹل 48 میچز میں سے ایک تہائی 16میچز مکمل ہونے کو ہیں،تازہ ترین صورتحال کے مطابق نیوزی لینڈ ٹاپ پوزیشن پر ہے،اب تک پاکستان نے بھی 3 میچ کھیلے ہیں جو ورلڈ کپ کے 9 میچز کا تہائی سفر ہے،اس میں پاکستان کے حوالے سے وہی کہانی ہے جیسے ورلڈ کپ 1992 کے ابتدا میں تھی ، 1992 کے ورلڈ کپ کے دوسرے دن پاکستان کو ویسٹ انڈیز نے ہرایا تھا،12ویں عالمی کپ 2019 کے بھی دوسرے ہی دن پاکستان ویسٹ انڈیز سے کھیلا اور شکست سے دوچار ہوا، پاکستان نےتب ایونٹ کی کمزور ترین ٹیم زمبابوے کو اپنے دوسرے میچ میں ہرایا تھا تو اس مرتبہ ایونٹ کی فیورٹ ترین ٹیم انگلینڈ کو دوسرے میچ میں پچھاڑ دیا،تیسری حیران کن مماثلت یہ رہی ہے کہ 1992 میں پاکستان کا تیسرا میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا، موجوہ ایونٹ میں بھی پاکستان کا مجموعی طور پر تیسرا میچ ہی بارش کی نذر ہوا اور اسے سری لنکا کے ساتھ ایک پوائنٹ ملا،چوتھی ناقابل یقین بات یہ ہے کہ تب بھی قومی ٹیم کے سری لنکا کے ساتھ ہی 3،3 پوائنٹس تھے،اب بھی یہی حالت ہے۔قومی ٹیم اپنا اگلا میچ کل بدھ کو آسٹریلیا اور پھر 16جون کو بھارت کے خلاف کھیلے گی،یہ دونوں میچز ہی بڑے سخت ہیں،کیونکہ حریف ٹیمیں زیادہ مضبوط ہیں،1992 میں بھی 3 میچز کے بعد پاکستان اوپر تلے 2میچز ہارا تھا،جنوبی افریقا کے ساتھ اسے دوسری شکست بھارت نے ہی دی تھی،جس سے پھر مقابلہ ہے،اگر پاکستان یہ دونوں میچز ہار گیا تو پھر اسکے لئے 1992 جیسی کہانی مزید آگے بڑھے گی،اسی ایونٹ کی طرح اب بھی اسکے بعد اسے اگلے میچز میں نیوزی لینڈ،بنگلہ دیش اور افغانستان کو ہرانالازمی ہوجائے گا،پاکستان کرکٹ ٹیم کبھی نہیں چاہے گی کہ ایسی صورتحال ہو اور نہ ہی کرکٹ مداح اس اعصاب شکن صورتحال کا پھر سے سامنا کرنا چاہیں گے۔بارش کی وجہ سے قومی ٹیم سری لنکا کے خلاف پوائنٹ سے محروم ہوگئی ہے،اب آسٹریلیا کے خلاف پھر بارش کی پیش گوئی ہے،دیکھنا ہوگا کہ اس مرتبہ یہ بارشین گرین شرٹس کے لئے رحمت بن رہی ہیں یا زحمت ،یادر رہے کہ 1992 میں جنوبی افریقا کے خلاف پاکستان میچ جیت رہا تھا کہ بارش کی وجہ سے ہدف ناممکن ہوگیا اور ٹیم ہارگئی تھی،ممکن ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف بھی اتنی بارش ضرور ہو کہ میچ ایک ٹیم کے لئے مشکل ترین اور دوسری کے لئے آسان ترین بن جائے ۔

ورلڈ کپ میں دلچسپ میچز کے ساتھ دیگر معاملات بھی جاری ہیں ،ان میں بھارتی وکٹ کیپر ایم ایس دھونی کا فوجی نشان والے گلوز پہن کر کھیلنا شہ سر خیوں میں رہا،بھارتی بورڈ نے یہاں بھی حسب سابق آئی سی سی پر دھونس جمانے کی کوشش کی مگر اس مرتبہ اسے ناکامی کا سامنا رہا،سابق بھارتی سابق کرکٹر سنیل گواسکر نے ایم ایس دھونی کی جانب سے فوج کے نشان والے دستانے پہننے پر شدید تنقید کی ،جنوبی افریقا کے خلاف میچ میں متنازعہ گلوز استعمال کئے تھے جس پر آئی سی سی نے ایکشن لیتے ہوئے انہیں اس حرکت سے باز رہنے کیلئے کہا ۔ناقص امپائرنگ،سلو اوور ریٹ پر متضاد فیصلے بھی موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ،جنوبی افریقا کی کرکٹ ٹیم ایونٹ میں بقا کی جنگ لڑنے میں مصروف ہے،ویسٹ انڈیز ٹیم بہترین اور فائٹنگ دستے کی شکل میں سامنے آئی ہے،کیوی ٹیم کی سلو رفتار سے کامیاب چال جاری ہے،بھارتی ٹیم کی تاخیر سے انٹری ہوئی ہے مگر دونوں میچز میں اس نے جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کے خلاف اپنی بھر پور طاقت شو کی اور ثابت کیا ہے کہ اسکی بیٹنگ لائن کسی بھی کنڈیشن میں کھیل سکتی ہے،میزبان انگلینڈ پاکستان سے شکست کے بعد بنگلہ دیش پر جس طرح برسا اور ورلڈ کپ تاریخ کا اپنا ریکارڈ 386 اسکور سیٹ کرکے باوقار کامیابی حاصل کی ہے،بدستور ایونٹ کی فیورٹ اور مضبوط ترین ٹیم بنی ہوئی ہے،بنگلہ دیش کی کارکردگی میں نکھار ہے،افغانستانی پلیئرز لڑتے دکھائی دے رہے ہیں اور سری لنکن وپروٹیز پلیئرز گویا کھوئے کھوئے سے ہیں ،سری لنکا کی پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ میں نہ جیتنے کی روایت قائم رہی ،یہ 8واں میچ تھا،7شکستیں اسکے نام ہیں ۔پاکستان اور بھارت اتوار 16جون کو مانچسٹر میں کھیلیں گے ،ٹیم 1992 ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ بھارت کے سامنے آئی تھی اور ہارگئی تھی،تب سے کبھی جیت نہیں سکے،ویسے مجموعی باہمی مقابلوں میں پاکستان کو برتری ہے،2سال قبل انگلش میدانوں میں چیمپئنز ٹرافی فائنل میں پاکستان کے ہاتھوں عبرتناک شکست کوہلی الیون کے ذہنوں میں زندہ ہوگی ا س لئے بھارت محض ورلڈ کپ تاریخ کی بنیاد پر اپنے آپکو فیورٹ جاننے کی غلطی نہیں کرے گا۔